Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مریم نواز کی پیشی اور چارلی چپلن بیکری

چارلی چپلن کی بیکری کے قریب کئی لیگی کارکن اکھٹے تھے (فوٹو: اردو نیوز)
مریم نواز کی پیشی کا چارلی چپلن کی بیکری سے کیا تعلق ہے؟ اس بات کو سمجھنے کے لیے اس تحریر کے ساتھ آپ کو رہنا ہو گا۔
ویسے تو سر چارلی چپلن فلم کی تاریخ کا بہت بڑا نام ہیں جنہوں نے خاموش فلموں کے دور میں ایسی شہرت پائی کہ اب بھی فلموں سے شغف رکھنے والا ایسا کون ہو گا جو اس نام سے واقف نہیں۔ انہوں نے جہاں کمال اداکاری کا لوہا منوایا وہاں عام دیکھنے والوں کے لیے شاید وہ ایسا مزاح مرتب کرتے تھے جس میں وہ بظاہر ایک بے وقوف شخص کی طرح دکھائی دیتے تھے۔ ان کی 'بیوقوفانہ' کردار ہی ان کی کامیابی کا اصل سہرا ہیں۔ 
اب آتے ہیں مریم نواز کی نیب میں پیشی کی طرف۔ آج علی الصبح نیب کے دفتر کی راہ لی۔ ٹھوکر نیاز بیگ کے پل سے پہلے ہی اندازہ ہو گیا کہ شاید نیب کے دفتر تک گاڑی میں پہنچنا ممکن نہیں کیونکہ چاروں طرف سے بے ہنگم ٹریفک نے زندگی جام کر رکھی تھی۔ ٹھوکر نیاز بیگ کے داخلی راستے پر موجود پل کو بند کر دیا گیا تھا تو سوچا مزید ٹریفک کے ساتھ زور آزمائی سے بہتر ہے گاڑی یہیں پر پارک کر دی جائے۔ 
اس کے بعد جب نیب دفتر کی طرف پیدل روانہ ہوا تو شدید گرمی اور حبس میں پہلے چند منٹ کی واک نے آنے والے پورے دن کے حالات بیان کر دیے۔ پل سے آگے صرف پیدل ہی جایا جا سکتا تھا اور دونوں اطراف لیگی کارکنوں کی ٹولیاں آتی جاتی دکھائی دے رہی تھیں۔ ان آنیوں جانیوں سے مجھے تو یہی لگ رہا تھا کہ اس شدید گرمی میں صرف چلنا ہی قابل فہم عمل ہے کیونکہ ایک جگہ رکنے سے سانس رکتی ہوئی محسوس ہوتی تھی۔ 

مریم نواز کی نیب پیشی کے موقع پر چارلی چپلن بیکری کی خوب کمائی ہوئی (فوٹو: اردو نیوز)

ٹھوکر نیاز بیگ کا پل ختم ہوتے ہی دائیں طرف نیب کی عمارت والی سڑک بڑے بڑے جنگلوں سے بند کر دی گئی تھی اور لاتعداد پولیس اہلکار تعینات تھے۔ جبکہ سڑک کے بائیں طرف سینکڑوں لیگی کارکن گرمی سے نبرد آزما تھے۔ تاہم یہ وہ کارکن تھے جو ٹہلنے کی بجائے نیب گیٹ کے سامنے براجمان تھے۔ جہاں کئی گاڑیاں بھی کھڑی تھیں۔ نیب کے گیٹ کے عین سامنے ایک پیٹرول پمپ ہے جہاں اس وقت کام تو بند تھا لیکن اس کی چھت کئی کارکنوں کے لئے اس وقت نعمت بنی ہوئی تھی۔ 
گاڑیوں میں بڑی تعداد میں پانی کی بوتلیں رکھی ہوئی تھیں جو وقتاً فوقتاً تقسیم بھی ہو رہی تھیں۔ پیٹرول پمپ کی ایک نکر پر ایک دکان نما عمارت میں بہت سے افراد جمع تھے۔ دکان کے بورڈ پر نظر پڑی تو اس کا نام تھا 'چارلی چپلن کی بیکری' جہاں قد آدم سر چارلی چپلن کی تصویر تھی۔ تھوڑا قریب جانے پر معلوم ہوا کہ دکان میں اے سی چل رہے تھے یہی وجہ تھی کہ جس کو ایک دفعہ اندر جانے کا موقع ملتا وہ پھر باہر نہیں نکلتا تھا چاہے اس کے لیے اسے بار بار اپنی جیب ہی ڈھیلی کیوں نہ کرنا پڑتی۔  بیکری والوں کی اتنی بکری شاید ہی کبھی ہوئی ہو۔ 
کارکن بڑھتے جا رہے تھے اور نیب آفس کے باہر اب ماحول میں بھی تھوڑی شدت دکھائی دے رہی تھی کہ اسی اثنا میں بائیں طرف سے شور اٹھا کہ 'بی بی آ گئی' اور اچانک ماحول تبدیل ہونا شروع ہوا۔ لیگی کارکن جو ابھی تک گرم پانی کی بوتلوں اور پیسٹریوں سے لطف اندوز ہو رہے تھے اب جوشیلے ہو گئے۔ 

بیکری کا فائدی اٹھاتے ہوئے اکثر لیگی کارکن پیسٹریوں سے لطف اندوز ہو رہے تھے (فوٹو: اردو نیوز)

مریم نواز کی گاڑی جو کہ ابھی نیب کے گیٹ سے تین سو میٹر کے فاصلے پر تھی اسے دیکھتے ہی کارکنو ں نے پولیس کی طرف سے بنائے گئے حفاظتی حصار کے جنگلوں کو ہلانا شروع کر دیا جس کے آگے مستعد پولیس اہلکار کندھے سے کندھا ملائے کھڑے تھے۔ وقت کے تھوڑے سے فرق کے ساتھ پانی کی بوتلیں بھی چلیں اور آنسو گیس بھی۔
دیکھتے ہی دیکھتے اس دھما چوکڑی میں کئی کارکنوں نے جنگلے گرا دیے اور آنسو گیس کے شیل اب تواتر سے چاروں طرف پھینکے جانے لگے لیکن زیادہ شیل ادھر پھینکے جا رہے تھے جہاں سے مریم نواز کی گاڑی آ رہی تھی۔ اب اچانک فضا میں پتھر بلند ہونا شروع ہوئے۔ صورت حال کی سنگینی کو بھانپتے ہوئے میں نیب کے گیٹ کی طرف لپکا جس کے قریب کچھ محفوظ جگہیں دکھائی دے رہی تھیں۔
سنگ باری دونوں طرف سے جاری تھی۔ میرے سامنے کھڑے ایک پولیس اہلکار کو پتھر لگا تو دوسرے ہی لمحے یہ نظارہ بھی دیکھنے میں آیا کہ چار سے پانچ پولیس اہلکار ایک چلتی گاڑی پر پتھر برسانے لگے جس میں ایک درجن سے زائد کارکن بیٹھے تھے۔ 
اسی دوران مریم نواز کی گاڑی کے اردگرد کارکن منتشر ہو گئے اور ان کی گاڑی بھی پولیس کے پتھروں کی زد میں آ گئی۔ پتھروں کی بارش میں گاڑی واپس مڑی اور اس رینج سے نکل گئی۔ 

مریم نواز کی پیشی کے موقع پر نیب دفتر کے باہر شدید ہنگامہ آرائی ہوئی (فوٹو: اردو نیوز)

اب وہاں رپورٹرز تھے جو چیخ چیخ کر مناظر بیان کر رہے تھے۔ میں بھی ٹی وی رپورٹر رہا ہوں اور سمجھ سکتا ہوں کہ ایسی صورت میں جذباتی ہونا ایک روایت ہے لیکن اب کی بار مختلف یہ ہے کہ یہاں پر صرف نیب کی کوریج کرنے والے رپورٹرز کی بہتات تھی اور مجھے ایسی ایسی رپورٹنگ سننے کو مل رہی تھی جو میرے لیے بھی حیران کن تھی۔ 
اگر چارلی چپلن کی بیوقوفانہ حرکتوں (جو کہ ان کے کردار کا ایک پہلو رہا ہے) کو لیا جائے تو آج یہاں چارلی چپلنز کی بہتات تھی، اور دور چپلن بیکری کی چھت پر قد آدم تصور پر چارلی چپلن کی تصویر پر بار بار نظر پڑ رہی تھی جو مسلسل مسکرا رہی تھی۔ اس کے نیچے کئی چارلی چپلن مجسم بھی نظر آرہے تھے۔
آدھے گھنٹے کے اندر اندر پولیس نے لیگی کارکنوں سے علاقہ خالی کروا لیا تو نیب نے خبر چلاوائی کہ آج کی پیشی منسوخ کردی گئی ہے۔ اس کے تھوڑی دیر بعد مریم نواز کی گاڑی پھر نمودار ہوئی اور نیب کے گیٹ کے عین سامنے کھڑی ہو گئی، تاہم نیب حکام کی طرف سے گیٹ نہیں کھولا گیا۔

شیئر: