بلوچستان کے ضلع ژوب میں گورنر جعفر خان مندوخیل کی نجی رہائش گاہ میں جمعے کی صبح پیش آنے والے فائرنگ کے واقعے میں دو پولیس اہلکاروں سمیت پانچ افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
بلوچستان میں فائرنگ کے دو واقعات میں دو مزدور ہلاک، تین زخمیNode ID: 891691
ژوب پولیس کے ضلعی سربراہ ایس پی شوکت مہمند نے اُردو نیوز کو بتایا کہ گورنر بلوچستان کی نجی رہائش گاہ ’جانان ہاؤس‘ میں تعینات پولیس اہلکار کی جانب سے اتفاقی فائرنگ کی وجہ سے واقعہ پیش آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اہلکار حفاظتی بیریئر کو نیچے کر رہا تھا کہ اچانک اس کے ہاتھ میں موجود سرکاری رائفل سے گولیاں چل گئیں۔‘
فائرنگ کے وقت گورنمنٹ ڈگری کالج ژوب کے 100 سے زائد طلبہ گورنر بلوچستان سے ملاقات کی غرض سے ان کی نجی رہائشگاہ پر موجود تھے۔
ایس پی شوکت مہمند نے تصدیق کی کہ فائرنگ کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار اور تین طلبہ زخمی ہوئے جن کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔
زخمی ہونے والوں میں دو پولیس اہلکار حوالدار حبیب الرحمان اور سپاہی روزی خان، جبکہ تین طلبہ صادق شاہ، ذوالقرنین اور محمد ایاز شامل ہیں۔
زخمیوں کو فوری طور پر سول ہسپتال ژوب کے ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا، جہاں سے شدید زخمی محمد ایاز کو مزید علاج کے لیے سی ایم ایچ منتقل کر دیا گیا۔
ہسپتال ذرائع کے مطابق دیگر زخمیوں کو ہاتھ اور پاؤں میں گولیاں لگیں اور ان کی حالت خطرے سے باہر ہے، تاہم دو افراد کے جسم سے گولیاں نکالنے کے لیے انہیں کوئٹہ روانہ کیا جا رہا ہے۔
طالب علم ایمل خان جو واقعے کے عینی شاہد ہیں، نے بتایا کہ فائرنگ کے بعد موقع پر بھگدڑ مچ گئی۔ ’ہم گورنر صاحب سے ملاقات کے بعد واپس جا رہے تھے کہ اچانک فائرنگ شروع ہو گئی جس کی وجہ سے بھگدڑ مچ گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’گورنر ہاؤس میں ایمبولینس موجود تھی لیکن زخمیوں کو لے جانے کے لیے استعمال نہیں کی گئی، اور ہمیں پولیس گاڑیوں میں انہیں ہسپتال منتقل کرنا پڑا۔‘
طالب علم نے کہا کہ ’یہ انتظامیہ اور پولیس کی غفلت ہے ہم اس پر احتجاج ریکارڈ کرائیں گے۔ اگر بروقت ایمبولینس فراہم کی جاتی تو زخمیوں کو بہتر طبی سہولیات مل سکتی تھیں۔‘
پولیس کے مطابق گورنر جعفر خان مندوخیل واقعے کے وقت اندر کمرے میں موجود تھے اور محفوظ رہے۔ فائرنگ کے ذمہ دار اہلکار کو حراست میں لے کر تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔