Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی ملک گیر ہڑتال

کسانوں کو ریلوے کارکنان اور اساتذہ سمیت کئی یونینوں کی حمایت حاصل ہے۔ فوٹو اے ایف پی
انڈیا کے دارلحکومت نئی دہلی کا گھیراؤ کرنے والے احتجاجی کسانوں کی کال پر انڈیا بھر میں ایک روزہ ہڑتال کا آغاز ہوگیا ہے۔
27 نومبر سے نافذالعمل نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کی وجہ سے ہزاروں کسانوں نے دارالحکومت میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ کسانوں کا احتجاج 2019  میں دوسری مرتبہ انتخابات جیتنے والی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی حکومت کے لیے بڑا چیلینج بن گیا ہے۔
کسانوں نے کئی گھنٹوں تک ملک بھر کی تمام بڑی سڑکوں اور ریلوے لائنوں کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ریلوے کارکنان، ٹرک ڈرائیور اور اساتذہ یونین سمیت کئی تنظیمیں کسانوں کے احتجاج کی حمایت کر رہی ہیں۔
دہلی حکام کی جانب سے ملک کی اہم سڑکوں پر اضافی پولیس تعینات کی گئی ہے۔ کسی بھی پریشانی سے نمٹنے کے لیے ملک کے مختلف حصوں میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
زرعی قوانین کے متعلق تحفظات دور کرنے کے لیے حکومتی وزرا اور کسانوں کے درمیان ہونے والے پانچ مذاکراتی دور ناکام ہو چکے ہیں۔
درالحکومت کے باہر ڈیرے ڈالنے والے کسانوں اور ان کے حامیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کا کہنا ہے کہ ’جب تک قوانین کی منسوخی  نہیں ہوتی وہ گھر نہیں جائیں گے۔‘
نئے قوانین کے تحت کسانوں کو اپنی پیداواری اشیا ریاست کے تحت چلنے والے اداروں کے ذریعے فروخت کرنے کے بجائے آزاد مارکیٹ میں فروخت کرنے کی اجازت ہوگی جس میں بڑی بڑی سپر مارکیٹس بھی شامل ہیں۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ ان حکومتی اقدامات سے زرعی شعبے پر بڑی کمپنیوں کا تسلط قائم ہو جائے گا، جو قیمتیں کم کرنے پر مجبور کریں گی۔ جبکہ حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ تبدیلیاں زرعی شعبے کے مضبوط مستقبل کے لیے ضروری ہیں۔

احتجاج کے باعث پھلوں اور سبزیوں کی فراہمی محدود متاثر ہوئی ہے۔ فوٹو اے ایف پی

احتجاج کی وجہ سے زرعی اشیا کی فراہمی محدود ہونے کے بعد پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں پہلے سے ہی اضافہ ہو چکا ہے۔
احتجاجی رہمنا راکیش تکیٹ نے تمام دکانیں بند کرنے اور عوام کو سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ایک اور رہنما بلبیر سنگھ راجیوال کا کہنا ہے کہ وہ نئے زرعی قوانین کی منسوخی کے علاوہ کسی اور تجویز پر راضی نہیں ہوں گے۔
دہلی کی ریاستی اسمبلی میں بر سر اقتدار عام آدمی پارٹی نے کہا ہے 'دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کو وزارت داخلہ کے حکم پر ان کے گھر پر نظر بند کیا گیا ہے۔ کسان تحریک کی حمایت کرنے کی وجہ سے، بی جے پی نے دہلی کے وزیر اعلی کو ہاؤس ایرسٹ کیا ہے۔ مرکز کا اس بات پر زور تھا کہ کسانوں کو دہلی اسٹیڈیم میں قید کیا جائے، کسانوں کی تحریک کو کچل دیا جائے۔ جب سے وزیر اعلی نے کسانوں کی حمایت کی مرکزی حکومت بے چین ہو گئی۔ ہم کسانوں کو نہیں چھوڑیں گے، وہ ہمارے پالنے والے ہیں۔'
جبکہ عام آدمی پارٹی کے رہنما سنجے سنگھ نے ایک ٹویٹ میں کہا: 'جیسے ہی اروند کیجریوال سنگھو بارڈر پر کسانوں سے مل کر گھر واپس آئے انھیں وزیر داخلہ امت شاہ کے حکم پر نظربند کردیا گیا۔ انہیں اس لیے گرفتار کیا گیا تاکہ کیجریوال بھارت بند کی حمایت میں گھر سے باہر نہ نکل سکیں۔

مرکزی اپوزیشن کانگریس پارٹی کے علاوہ پندرہ کے قریب دیگر سیاسی جماعتیں احتجاج کی حمایت کر رہی ہیں لیکن حکومت نے ان پر موقع پرستی کا الزام عائد کیا ہے۔
ملک کے شمال میں کسان اتنے مضبوط ہیں کہ جنوبی ریاست کرناٹک میں حکومت نے منگل کو کسانوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے آن لائن سکول کلاسز تک کو معطل کردیا ہے۔
1978 اور 1986 کی ایشین گمیز میں تمغے جیتنے والے پہلوان کرتار سنگھ سمیت کئی مشہور کھلاڑیوں نے کسانوں کے ساتھ یکجہتی میں اپنے قومی ایوارڈ حکومت کو واپس کرنے کا کہا ہے۔
یاد رہے کہ بدھ کو متنازعہ قوانین پر بات چیت کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔

شیئر: