Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا: کسانوں کی مخالفت کے باوجود متنازع بل قانون بن گئے

انڈین حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ یہ بل کسان مخالف ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کی کئی ریاستوں میں کسانوں کے احتجاج کے باوجود صدر نے زراعت کے حوالے سے تین متنازع بلوں کی منظوری دے دی ہیں۔
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق انڈین کسانوں کا کہنا ہے کہ نئے قوانین سے ان کا زرعی اشیا کی قیمتوں کے تعین کا اختیار متاثر ہوگا جبکہ بڑے ریٹیلیرز قیمتوں کو کنٹرول کریں گے۔
کسانوں کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ صدر رام ناتھ کووند کی جانب سے ان قوانین کی منظوری سے کسان مزید احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔
ان قوانین کی منظوری کے بعد وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت  پنجاب میں ایک اہم سیاسی حمایتی سے محروم ہوگئے ہیں۔
حزب اختلاف کی اہم جماعت کانگریس نے کسانوں کی جانب سے ان بلوں کے خلاف مظاہروں کی حمایت کی تھی۔
پارلیمان کے مون سون اجلاس میں بی جے پی حکومت نے ملک میں زراعت کے متعلق تین بلوں کو منظور کیا تھا۔
حزب اختلاف، خاص طور پر کانگریس نے ان قوانین کی شدید مخالفت کی تھی اور انہیںکسان مخالف قرار دیا تھا۔

کئی ریاستوں میں کسانوں کی جانب سے احتجاج ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)

حکومت کا کہنا ہے کہ آزادی کے بعد سے زراعت کے شعبے میں کی جانے والی یہ سب سے بڑی اصلاح ہے لیکن حزب اختلاف کے ساتھ بی جے پی کی اتحادی پارٹی اکالی دل نے بھی اس کی مخالفت کی ہے اور ان کی ایک وزیر اور اکالی رہنما  ہرسمرت کور بادل نے تو اس معاملے پر گزشتہ دنوں اپنے عہدے سے استعفیٰ بھی دے دیا تھا۔
بلوں سے متعلق وزیراعظم نریندر مودی نے ٹویٹ کیا  تھاکہ ’بڑھی ہوئی ایم ایس پی کسانوں کو مضبوط کرے گی۔ ان کی آمدنی کو دگنا کرنے میں مدد کرے گی۔‘

شیئر: