Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کارکنوں کے رہائشی قوانین: یکم جنوری سے خلاف ورزیوں پر کارروائی کا آغاز

اجتماعی رہائش گاہ شہری آبادی سے 40 کلومیٹرسے زیادہ دور نہ ہو(فوٹو، ٹوئٹر)
وزارت بلدیات و دیہی امورکی جانب سے ملازمین کی اجتماعی رہائش کے حوالے سے یاد دہانی کرائی ہے کہ یکم جنوری 2021 سے قواعد پرعمل نہ کرنے والوں کےخلاف کارروائی کا آغاز کردیا جائےگا۔
وزارت کی جانب سے کیے جانے والے ٹوئٹ میں کہا گیا ہے کہ وہ کمپنیاں یا ادارے جو اپنے ملازمین کو اجتماعی رہائش فراہم کرتی ہیں انہیں دی جانے والی مہلت یکم جنوری کوختم ہوجائے گی۔
کمپنیوں کے ملازمین کی رہائش کے حوالے سے وزارت کی جانب سے لائسنس حاصل کرنا لازمی ہے جو مقررہ شرائط پوری کرنے پر ہی جاری کیا جائے گا۔
ویب نیوز ’عاجل ‘ نے اس حوالے سے کہا ہے کہ مقررہ ضوابط کے مطابق ملازموں کی رہائش کے لیے وزارت کی تفتیشی ٹیم کے سروے کے بعد ہی این او سی جاری کیا جاتا ہے۔

کارکنوں کی رہائش میں تمام بنیادی ضرورتیں مہیا کرنا لازمی (فوٹو، ٹوئٹر)

یاد رہے گزشتہ مارچ میں مملکت میں کورونا کی وبا کے بعد غیر ملکی کارکنوں کے رہائشی کمپاونڈز کو وزارت بلدیات نے سیل کردیا تھا۔
کارکنوں کی اجتماعی رہائش گاہیں انتہائی غیر معیاری تھیں جہاں تعداد کا بھی کوئی خیال نہیں رکھا جاتا تھا۔
کورونا کی وبا کے دوران وزارت بلدیات و دیگر اداروں نے مشترکہ حکمت عملی کے تحت ضوابط از سرنومرتب کرتے ہوئے تمام کمپنیوں اورصنعتوں کوپابند کیا تھا کہ وہ وزارت سے رہائشی عمارتوں کے لیے اجازت نامے حاصل کریں ۔
وزارت کی جانب سے یکم جنوری تک اداروں اور کمپنیوں کو مہلت دی گئی تھی کہ اس دوران کارکنوں کی رہائش گاہیں مقررہ ضوابط کے تحت تیار کرلی جائیں۔
واضح رہےوزارت کی جانب سے مقررہ ضوابط میں 6 نکات مقرر کیے گئے ہیں جن پر عمل کرنا لازمی ہے ۔
مقررہ نکات میں اہم ترین رہائش گاہیں صاف ستھری ہوں ، 20افراد یا اس سے زائد کارکنوں کی رہائش کےلیے باقاعدہ این او سی حاصل کرنا لازمی ہے، رہائشی کمپاونڈ کی چھت کسی بھی مقصد کےلیے کرایے پر فراہم نہ کی جائے۔
رہائشی کمپاونڈ کے داخلی دروزاے پر کمپنی کا نام اور دیگر معلومات جن میں کمپاونڈ میں رہنے والے کارکنوں کی تعداد درج ہو۔
عمارت یا کمپاونڈ میں مقررہ تعداد سے زائد افراد کو کسی صورت رہنے کی اجازت نہیں۔
قانون کی شق نمبر ’ب‘ میں کہا گیا ہے کہ اجتماعی رہائش میں بجلی ، پانی اور دیگر تمام سہولتیں فراہم کی جائیں۔ رہائشی کمپاونڈ شہری آبادی سے 40 کلو میٹر سے زیادہ دور نہ ہو، رہائشی عمارت ایسی جگہ ہو جو شاہراہ کے قریب ہو اور وہاں سے ٹرانسپورٹ ہمہ وقت میسر ہو۔
رہائشی عمارت یا کمپاونڈ کے قریب مسجد نہ ہونے کی صورت میں لازمی ہے کہ کمپاونڈ میں نماز کے لیے علیحدہ سے جگہ تعمیر کی جائے۔

ایک شخص کے لیے کم از کم 4 میٹرمربع جگہ مخصوص کی گئی ہے(فوٹو، ٹوئٹر)

رہائشی کمپاونڈ ایسے صنعتی علاقے میں نہیں ہونی چاہئے جہاں سے گیس یا دھوئیں وغیرہ کا اخراج ہوتا ہے جس سے لوگوں کی صحت متاثر ہونے کا اندیشہ ہو۔
اجتماعی رہائش گاہوں میں ایک فرد کےلیے کم از کم 4 میٹرمربع کے حساب سے جگہ مختص کی گئی ہے جبکہ ہر کارکن کےلیے کپڑے رکھنے کی جدا الماری کا بندوبست کیاجانا بھی لازمی ہے۔

شیئر: