Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’احساس ناقابل بیان ہے‘ ماہی گیری کے جہاز کی پہلی مصری خاتون کپتان

23 سالہ میادہ نے رمضان نے فیکلٹی آف فشریز ٹیکنالوجی، آبی زراعت میرین سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے تعلیم حاصل کی۔ فوٹو سکائی نیوز عریبیہ
کئی سالوں کی جدوجہد اور استقامت کے بعد میادہ رمضان ماہی گیری کے جہازوں پر ڈیوٹی آفیسر کی حیثیت سے کام کرنے والی پہلی مصری عورت بننے کا خواب پورا کرنے میں کامیاب ہو گئیں۔ اس طرح وہ  ماہی گیری کے شعبے میں اپنے خاندانی پیشے کو جاری رکھ سکیں گی۔
 23 سال  کی عمر میں میادہ رمضان نے فیکلٹی آف فشریز ٹیکنالوجی اور آبی زراعت میرین سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے اکتوبر 2020 میں تعلیم حاصل کی۔ اور اس کے بعد وہ ماہی گیری کے جہازوں پر ڈیوٹی آفیسر کے لیے ہونے والے تربیتی امتحانات میں شامل ہوئیں کیونکہ اس شعبے میں لائسنس حاصل کرنے والی وہ پہلی مصری خاتون تھیں۔
میادہ شمالی مصر کے سکندریہ گورنریٹ میں واقع میمورا کے علاقے میں رہتی ہیں۔ انہوں نے ’سکائی نیوز عربیہ‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ اس ملازمت میں شامل ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ان کا خاندان 25 سال سے زائد کے عرصے سے اس میں کام کر رہا ہے۔
میادہ سرٹیفکیٹ حاصل کرنے پر بہت خوش ہیں، جس کا اظہار انہوں نے اپنے انٹرویو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس سند کو حاصل کرنے والی پہلی مصری کی حیثیت سے اپنی خوشی کو بیان کرنے سے قاصر ہیں۔

میادہ لائسنس حاصل کرنے والی  وہ پہلی مصری خاتون ہیں۔ فوٹو: سکائی نیوز عریبیہ

’میرے احساس کو خوشی سے بیان نہیں کیا جاتا‘
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اب تک نوکری کے لیے درخواست نہیں دی ہے لیکن لائسنس حاصل کیا ہے۔
اپنے اہل خانہ کے بارے میں وہ کہتی ہیں کہ ’انہیں مجھ پر فخر ہے اور ان کی سپورٹ کی وجہ سے آج میں اس مقام پر ہوں‘
انہوں نے بتایا کہ کالج آف فشریز ٹیکنالوجی اور نیول اکیڈمی آف سائنس ٹیکنالوجی کے علاوہ مصر میں ایسا کوئی دوسرا کالج نہیں ہے جو یہ موقع فراہم کرتا ہے۔
ڈیوٹی آفیسر کی ذمہ داریوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ان میں ماہی گیری کے تمام  مراحل اور  راستے کی نگرانی کرنے کے علاوہ وقتی طور پر سامنے آنے والے کسی بھی مسئلے کو حل کرنا بھی شامل ہے، اس کے لیے ڈیوٹی آفیسر اپنی تربیت کے مطابق فوری طور پر قدم اٹھانا ہوتے ہیں۔

ان کا خاندان 25 سال سے زائد کے عرصے سے ماہی گیری کے کام سے وابستہ ہے۔ فوٹو: سکائی نیوز عریبیہ

میادہ اپنے پیشہ ورانہ امور کے حوالے سے پرعزم ہیں اور کہتی ہیں کہ وہ اس شعبے کا ہر کام کرنے کی اہلیت رکھتی ہیں۔
میادہ نے 1995 میں سمندری پاسپورٹ حاصل کیا جبکہ اسی سال ہی ماہی گیری سے وابستہ کارکنوں کی تربیت، سرٹیفکیٹ وغیرہ بھی حاصل کیے۔
مصر میں جنرل اتھارٹی برائے مچھلی  وسائل کے مطابق مصر آبی ذخائر اور مچھلیوں کی پیداوار کے لحاظ سے بہت اہمیت کا حامل ہے۔
2012 میں جاری ہونے والی ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق  بحیرہ روم اور بحر احمر میں تقریباً نو ہزاور 994 موٹر کشتیاں چلتی ہیں جن میں سے تین ہزار 46 بحیرہ روم میں اور ایک ہزار 863 بحر احمر میں چلتی ہیں۔

شیئر: