Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیرون ملک قید تمام پاکستانیوں کو وطن واپس لائیں گے: زلفی بخاری

زلفی بخاری نے کہا کہ ’ہماری حکومت بیرون ملک قید پاکستانیوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔‘ (فوٹو: وزارت اوورسیز)
وزیراعظم کے معاؤن خصوصی برائے اوورسیز پاکستانیز ذوالفقار بخاری نے تارکین وطن کے عالمی دن کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی کوششوں سے اب تک آٹھ ہزار 700 سے زائد پاکستانی قیدی وطن واپس آ چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہماری حکومت بیرون ملک قید پاکستانیوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔ یہ سب پاکستانی ہیں خواہ ان سے کوئی غلطی ہوئی ہوئی یا نہیں،  ہم انہیں وطن واپس لانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔‘ 
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’دیار غیر میں اپنے گھروالوں کے بغیر زندگی گزارنا آسان نہیں۔ ہم سمندر پار پاکستانیوں کے لیے پینشن اور صحت کی سہولیات مہیا کرنے کا نظام لے کر آئیں گے۔‘

 

 ان کا کہنا تھا کہ 2018 سے اب تک 10 لاکھ کے قریب پاکستانی روزگار کی تلاش میں دیگر ممالک کا رخ کر چکے ہیں۔
اس تقریب کا اہتمام جسٹس پراجیکٹ پاکستان کی جانب سے کیا گیا تھا۔ تقریب سری لنکا سمیت دیگر ملکوں سے پاکستانی قیدیوں کی واپسی کی خوشی میں منعقد کی گئی تھی۔ رواں برس نومبر میں سری لنکا سے قیدیوں کے تبدالے کے معاہدے کے تحت 41 قیدی واپس آئے ہیں۔ اس معاہدے پر 2004 میں دستخط کیے گئے تھے۔
تقریب سے سری لنکا میں پاکستانی ہائی کمشنر سعد خٹک اور ہیومن رائٹس کمیشن سری لنکا کی سابق کمشنر امبیکا ستکنا ناتھن نے ویڈیو کے ذریعے خطاب کیا۔ تقریب میں اراکین پارلیمان اور غیر ملکی سفارت خانوں کا عملہ بھی شریک ہوا۔
ایک جامع اور یکساں قونصلر پالیسی کی عدم موجودگی کی وجہ سے بیرون ملک قانون کی پکڑ میں آنے والے پاکستانیوں کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان مشکلات میں مترجمین کی عدم موجودگی، بغیر عدالتی کارروائی اور فرد جرم کے حراست میں رکھنا اور ضابطے کی کارروائی سے محروم رکھنا شامل ہیں۔
 ایگزیکٹو ڈائریکٹر جسٹس پراجیکٹ پاکستان سارہ بلال نے بیرون ملک قید پاکستانیوں سے متعلق حکومت کے عزم اور اقدامات کی تعریف کی۔ انہوں نے معاون خصوصی ذوالفقار بخاری کی کاوشوں کا اعتراف کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ کوششیں جلد رنگ لائیں گی۔

شیئر: