Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آنکھوں کی حفاظت کے لیے کن گیارہ غلطیوں سے بچنا ہوگا؟

 آنکھیں بہت بڑی نعمت ہیں، اس لیے ان کی مناسب دیکھ بھال بینائی درست رکھنے کے ساتھ ساتھ اعصابی راحت بھی فراہم کرتی ہے۔ درج ذیل ہدایات پرعمل کرکے آپ اپنی بینائی میں نمایاں فرق محسوس کر سکتے ہیں۔
پہلی غلطی: سالانہ آنکھوں کا چیک اپ نہ کروانا
یہ نہایت ضروری ہے کہ آنکھوں کے ڈاکٹر سے سالانہ معائنہ کروایا جائے بالخصوص چالیس سال سے بڑی عمر کے افراد سال میں ایک مرتبہ ڈاکٹر کو آنکھوں کا معائنہ ضرور کروائیں تاکہ ڈاکٹر آنکھوں کے دیکھنے کی طاقت اور یہ کنفرم کرے کہ انہیں گلوکوما یا ذیابیطس ریٹناپیتھی اور دیگر امراض لاحق نہیں۔
دوسری غلطی: انفیکشن شدہ آنکھ
یہ بھی امکان ہے کہ وہ آنکھیں جو سرخ ہوتی ہیں جن سے آنسو بہتا ہے اور خارش بھی ہوتی ہے کسی الرجی یا منتقل ہونے والی بیماری کی وارننگ ہو جس کی نشانی اس کا درد ہونا، روشنی سے الرجک ہونا، بلغم کی مانند اور دھندلا پن نظر آنا۔
تیسری غلطی: علاج نہ کرانا
جیسے ہی آنکھ کو کچھ ہوجائے فورا ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے خصوصاً جب دیکھنے میں مشکل پیش آئے، درد ہو بے چینی ہو، کھولنے میں دقت ہو یا آنکھ کی سفیدی میں خون کا ہونا، یا پھر ایک آنکھ کا دوسرے سے مختلف شکل میں ہونا۔
چوتھی غلطی: دھوپ والے چشموں کا نہ پہننا
چشمہ آنکھوں کو سورج کی شعاعوں سے محفوظ رکھتا ہے، سورج کی شعاعیں نوعمری میں موتیا کے مرض کی وجہ بن سکتی ہیں۔ موتیا میں آنکھوں کے سفید حصے پر بافتوں کی نشوونما ہوتی ہے جو بینائی کو متاثر کرتی ہیں۔ اس لیے ایسے چشمے کا انتخاب کرنا بہتر ہے جو 99 فیصد شعاعوں کو روکنے میں مدد کریں۔
پانچویں غلطی: آنکھوں کا ملنا
ایسا کرنے سے آنکھوں میں جلن ہوسکتی جس سے خون کی نالیاں تلف ہونے کا خدشہ ہے حالت تشویشناک بھی ہوگی ساتھ ساتھ وہ جراثیم منتقل ہوسکتے جنہیں آنکھ کے قریب نہیں ہونا چاہیے، لہذا جب بھی آنکھوں کو چھونا ہو ہاتھوں کا دھونا اور صاف ہونا ضروری ہے -
چھٹی غلطی: سکرین کے زیادہ قریب ہونا
کمپیوٹر، ٹیبلٹ، موبائل فون کی سکرین کے زیادہ قریب ہونا آنکھوں کو مشقت میں ڈالتے ہیں جس سے درد ہوتا ہے اس کا حل اس فارمولے میں ہے 20-20-20  یعنی کسی بھی چیز کو جو بیس فٹ دور ہو اسے بیس سیکنڈ کے لیے ہر بیس منٹ میں دیکھیں، اور پلک جھپکاتے رہیں ساتھ سکرین پر پروٹیکٹر لگائیں۔
ساتویں غلطی: آنکھوں کے لینس کا صحیح سے خیال نہ رکھنا
آنکھوں کی حفاظت کے لیے لینس کو صاف کرتے رہا کریں اسی محلول سے جسے تجویز کیا گیا ہے، پانی کا بالکل استعمال مت کریں اور لینس کو مناسب ڈبے میں رکھیں اور ہر تین ماہ میں اسے تبدیل کریں، سونے سے قبل آنکھوں سے نکالیں، اور دھیان رہے کہ آنکھ میں ہوتے ہوئے گرم پانی ان پر نہ پڑے۔
آٹھویں غلطی: کاسمیٹکس کا آنکھ پر رہ جانا
کاسمیٹکس یا سرما کا آنکھوں میں رہ جانا باعث نقصان ہے اس لیے سونے سے قبل آنکھ کو صاف کردینا چاہیے اور حفاظتی چشموں کا استعمال کرنا چاہیے۔
نویں غلطی: خاندان کے افراد کی صحت کے متعلق معلومات کا فقدان 
ڈاکٹر کو مریض کے خاندان کے افراد کے متعلق معلومات ہونی چاہیے کہ ان میں آنکھوں کے کس قسم کے امراض پائے جاتے ہیں اس سے تشخیص میں آسانی ہوگی اور علاج میں بھی چنانچہ کافی محققین کے مطابق آنکھ سے متعلق کئی بیماریوں وراثت سے متعلق ہے۔
دسویں غلطی: چشموں کا نہ پہننا 
وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ بینائی میں بھی کمزوری آتی ہے لہذا اس کا ادراک ہونا چاہیے اور پڑھتے وقت بالخصوص باریک تحریریں، عمر کے بڑھنے کے ساتھ چشموں کا استعمال دیکھنے میں کار گر ثابت ہوسکتی ہیں۔
گیارہویں غلطی: سگریٹ نوشی 
سگریٹ نوشی جیسا دیگر اعضاء جسم انسانی کو نقصان پہنچاتی آنکھوں کو بھی نقصان پہنچاسکتی اس کے اعصاب کو تلف یا اس جیسے دیگر بیماریاں جس سے انسان بینائی سے محروم ہو سکتا ہے۔

شیئر: