Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقامہ ختم، پاسپورٹ بھی پاس نہیں کیا کروں؟

فیملی اسٹیٹس کے حامل افرا ہی وزٹ ویزہ حاصل کرسکتے ہیں(فوٹو العربیہ)
سعودی عرب میں ہنگامی طور پر تمام بین الاقوامی پروازوں پر ایک ہفتے کے لیے پابندی عائد کردی گئی ہے- حکام کا کہنا ہے کہ پابندی کا نفاذ لوگوں کی صحت و سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ 
برطانیہ میں نئے کورونا وائرس کی لہر کے بعد یہ اقدامات کیے گئے ہیں جس کی وجہ سے تمام معاملات دوبارہ رک گئے ۔ حکام کا کہنا ہے کہ ماہرین صحت اس بارے میں معاملات کو دیکھ رہے ہیں جیسے ہی صحت کے معاملات میں بہتری ہوئی فوری طور پر اطلاع فراہم کردی جائے گی۔

 اقامہ ختم ہونے پرلیبر آفس میں شکایت درج کرائی جاسکتی ہے(فوٹو العربیہ)

  راشد ۔۔  میں طائف مقیم ہوں- کفیل مجھے خروج نہائی نہیں دے رہا۔ میرا پاسپورٹ بھی اس کہ پاس بے 2 سال سے اقامہ بھی ختم ہے پلیز رہنمائی فرمائیں کہ کیا کروں؟ 
جواب۔۔ سعودی عرب میں قانون کے مطابق اگر کسی کا اقامہ ایکسپائر ہوئے 6 ماہ ہو جائیں اور کفیل اسکا اقامہ تجدید نہ کرے یا تنخواہ ادا نہ کرے اس صورت میں اسے حق ہے کہ وہ لیبر آفس میں شکایت درج کرائے۔  
لیبر آفس جسے مکتب العمل کہا جاتا ہے کے ذریعے آپ کسی دوسری جگہ کفالت تبدیل کرانے کا حق رکھتے ہیں۔ 
پ کو چاہئے کہ فوری طور پر لیبر آفس میں درخواست دیں جس میں بنیادی نکتہ اقامے کا رکھیں اور اگر تنخواہیں نہیں دی گئی تو اس کی بھی وضاحت کردیں۔  
لیبر آفس سے آپ کو دوسری جگہ تنازل کرانے کی اجازت مل جائے گی۔ لیبرآفس سے تنازل کی اجازت ملنے کے بعد آپ کفالت تبدیل کراسکتے ہیں۔ 
لیبر آفس کی جانب سے جب احکامات جاری ہونگے تو وہ اقامہ بھی تجدید کراوئیں گے اور تنازل کے احکامات بھی دیں گے۔ 
دوسرا نکتہ یہ ہے کہ قانون کے مطابق کارکن کے پاسپورٹ کو کفیل اپنے پاس رکھنے کا مجاز نہیں اس لیے لیبرآفس کو اپنی درخواست میں اس کی بھی وضاحت کردیں۔ 
آپ کیونکہ طائف میں رہتے ہیں اس لیے قونصلیٹ جدہ سے رابطہ کرکے اپنا مسئلہ انکے ذریعے لیبر آفس درج کراسکتے ہیں۔  
قونصلیٹ کے شعبہ ویلفیئر کو اس بارے میں درخواست دیں جہاں سے معاملے کے حل کے لیے کسی فیس کے بغیر لیبرآفس میں آپ کا کیس جمع کرایا جائے گا۔ 

کیس دائر کرنے کے لیے قونصلیٹ سے مدد لی جاسکتی ہے (فوٹو ٹوئٹر)

بلال خلیل ۔ کورونا وائرس کی وجہ سے جن لوگوں کے اقامے ایکسپائر ہو گئے تھے اور وہ واپس سعودی عرب نہیں جا سکے ان کو سعودی حکومت کی جانب سے ریلیف ملنے کی کوئی امید ہے؟ 
جواب ۔۔ حکومت کی جانب سے وہ تارکین جو چھٹی پر گئے ہوئے تھے انکی سہولت کے لیے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں مفت توسیع کی گئی تھی۔ 
مفت توسیع کے بعد حکومت کی جانب سے پروازوں پرعائد جزوی پابندی ہٹائے جانے کے بعد تارکین کے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کے لیے ’ابشر‘ اکاؤنٹ پر سہولت فراہم کی گئی جس کے لیے کارکن کی کمپنی یا کفیل کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ اپنے کارکن کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں مطلوبہ مہینوں کی فیس جمع کراکے توسیع کراسکتے ہیں۔ 
آپ کا اقامہ اور خروج وعودہ ختم ہو گیا ہے تو آپ اپنے کفیل سے کہہ کر ابشر اکاؤنٹ کے ذریعے فیس جمع کروانے کے بعد مدت میں توسیع کراسکتے ہیں۔ 
اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کے بعد آپ سعودی عرب واپس آسکتے ہیں تاہم یہ اسی وقت ہو گا جب پروازوں پرعائد پابندی دوبارہ اٹھالی جائے گی۔ 
مملکت آنے کے لیے کورونا ٹیسٹ کی رپورٹ لازمی ہے جو مملکت پہنچنے سے 72 گھنٹے سے زیادہ کی نہیں ہونی چاہئے۔ 
عباس تبسم ۔ ساىق سيارة عمومى (ڈرائیور) کے لیے وزٹ ویزہ نکالا جا سکتا ہے یا نہیں؟ 
جواب ۔۔ سعودی عرب میں قانون کے مطابق فیملی ویزے یا وزٹ ویزے کی سہولت پیشے کے مطابق دی جاتی ہے ایسے پیشے جو فیملی اسٹیٹس کے زمرے میں نہیں آتے جن میں فیملی ڈرائیور، لیبر ، مزارع وغیرہ کے لیے فیملی اسٹیٹس کے حامل نہیں ہوتے انہیں فیملی وزٹ ویزے جاری نہیں کیے جاتے۔ 
سعودی عرب میں قانون تبدیل ہورہا ہے تاہم کورونا وائرس کی وجہ سے بہت سے معاملات رکے ہوئے ہیں۔ 
امید ہے کہ نئے سال سے بہت سے معاملات تبدیل ہو جائیں گے- اس ضمن میں وزارت حج وعمرہ کی جانب سے ایک منصوبہ زیر غور ہے جسے ’عمرہ ضیافہ‘ کہا جاتا ہے اس کے ذریعے مملکت میں اقامہ پر رہنے والے اپنے عزیزوں کو دعوت دے سکتے ہیں۔ 
 نیا قانون نافذ ہوتے ہی اس کے بارے میں اردونیوز میں فوری طورپر مطلع کردیا جائے گا۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: