Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ورک ایگریمنٹ کی سالانہ بنیاد پر تجدید لازم ہے

معاہدہ ملازمت بنیادی دستاویز ہے جو فیصلے کے لیے انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے۔ فوٹو: ٹوئٹر
سعودی عرب میں غیر ملکی ملازمین کے معاملات اور آجر و اجیر کے مابین تنازعات کو حل کرنے کے لیے وزارت محنت نے کیسز رجسٹر کرنے کی آن لائن سہولت  فراہم کی ہے۔
یاد رکھیں کہ سعودی عرب میں نئے قوانین مرتب کیے جا رہیں جن کا نفاذ آئندہ برس کے تیسرے ماہ سے کیا جائے گا ۔
 سعودی قوانین میں معاہدہ ملازمت کو کافی اہمیت دی جاتی ہے جسے ہر برس تجدید کرانا ضروری ہے۔ غیر ملکی کارکنوں کے لیے معاہدہ ملازمت محدود مدت کا ہوتا ہے جو سالانہ بنیادوں پرتجدید کیا جاتا ہے۔
معاہدے کی تجدید کے وقت اس امر کا خیال رکھا جائے کہ تنخواہ اور دیگرمراعات میں ہونے والا اضافہ نئے معاہدے کے مطابق ہو۔
کسی بھی اختلاف کی صورت میں معاہدہ ملازمت ہی بنیادی دستاویز ہے جو فیصلے کے لیے انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے۔

سعودی عرب میں آئندہ برس سے غیر ملکیوں کے لیے نئے قوانین نافذ ہوں گے۔ فوٹو: ٹوئٹر

قارئین اردو نیوز کی جانب سے موصول ہونے والے سوالات کے جوابات موجودہ قوانین کی رو سے ہی دیے جا رہے ہیں۔
عبدالرحمان ۔۔ ہم تقریباً ایک سو پاکستانی ہیں جو مکہ مکرمہ میں رہتے ہیں، کفیل تنخواہ بھی نہیں دیتا، اقامہ ایکسپائر ہونے کے بعد ’ہروب‘ لگا دیتا ہے، ہم نے کیس بھی کیا ہوا ہے ،6 ماہ ہو گئے ہیں وہاں سے کوئی اپ ڈیٹ نہیں ہے، کیا کریں؟
جواب ۔ وزارت محنت کی جانب سے آجر و اجیر کے مابین تنازعہ کی صورت میں آن لائن کیس درج کیا جاتا ہے۔ کیس درج ہونے کے بعد فریق مخالف کو بلایا جاتا ہے اگر پہلی پیشی پر مخالف نہیں آئے تو دوسری تاریخ دی جاتی ہے۔

لیبرآفس میں آن لائن شکایت درج کرائی جاسکتی ہے۔ فوٹو: ٹوئٹر

کیس درج کرنے کے بعد لیبر آفس کی ابتدائی کوشش ہوتی ہے کہ فریقین کے مابین تنازعے کو حل کر لیا جائے۔ اگر ابتدائی کوشش میں حل نہیں ہوتا تو لیبر کورٹ میں کیس از خود فارورڈ ہو جاتا ہے۔
آپ کا کہنا ہے کہ کفیل کی جانب سے تنخواہ بھی نہیں دی گئی۔ اس سلسلے میں آپ تنخواہ کے ثبوت عدالت میں پیش کریں۔ جس میں یہ ثابت ہوجائے کہ کفیل کی جانب سے 6 ماہ سے تنخواہ ادا نہیں کی گئی تو لیبر کورٹ از خود نوٹس لیتے ہوئے کفالت کی تبدیلی کے احکامات صار کردے گی۔
آپ لوگ مکہ مکرمہ میں ہیں بہتر ہے کہ پاکستان قونصلیٹ کے شعبہ ویلفئیر میں تمام متاثرین کی جانب سے مشترکہ درخواست جمع کرائیں، ساتھ ہی اپنے اقامے کی کاپی اور کیس کی تفصیلات بھی درج کریں۔ قونصلیٹ کی جانب سے لیبر آفس کے مقدمات کےلیے ’ترجمان‘ کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔
محمد رضوان ۔۔ مجھے پاکستان جانا ہے، اقامہ 2 ماہ سے ایکسپائر ہے کمپنی اقامہ تجدید نہیں کررہی کیا کروں؟
جواب ۔۔ اگر آپ کا معاہدہ ملازمت ختم ہو گیا ہے اور آپ مستقل طور پر پاکستان جانا چاہتے ہیں تو بہتر ہے کہ آپ قانونی طریقے سے ہی جائیں تاکہ مستقبل میں کسی قسم کی پابندی کا شکار نہ ہوں۔
قانونی طریقے سے جانے کےلیے خروج نہائی ویزہ لینا ہو گا جس کے لیے لازمی ہے کہ اقامہ تجدید کیا گیا ہو۔
آپ لیبر آفس کی آن لائن سروس کے ذریعے کیس دائر کرسکتے ہیں کیونکہ اقامہ کی بروقت تجدید ادارے کے ذمہ ہوتی ہے۔ اقامہ ایکسپائر ہونے کی صورت میں 500 ریال جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے ۔
اگر کمپنی کی جانب سے آپ کا اقامہ تجدید نہیں کیا گیا تو اس حوالے سے ادارے کے ایچ آرشعبے سے رجوع کریں بلکہ انہیں تحریری طور پر درخواست دیں اور ایک کاپی جس پر وصولی کی گئی ہو اپنے پاس رکھیں تاکہ ضرورت پڑنے پر پیش کرسکیں۔

شیئر: