Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں سیاسی سرگرمیاں ’سومترا خان اپنی اہلیہ کو طلاق دینے پر مجبور‘

سومترا خان نے میڈیا سے اپیل کی کہ  اب سے ان کی اہلیہ کے ساتھ 'خان' کا استعمال نہ کیا جائے۔ ۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کی مشرقی ریاست مغربی بنگال میں آئندہ سال اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اور ابھی سے سیاسی سرگرمیاں اس قدر تلخ و تند ہو گئی ہیں کہ ایک سیاسی خاندان میں طلاق کی نوبت آ گئی ہے۔
گذشتہ دنوں بی جے پی رہنما اور ملک کے وزیر داخلہ امت شاہ نے مغربی بنگال کا دورہ کیا جہاں انھوں نے ریاست میں برسر اقتدار ترنامول حکومت کے کئی اہم رہنماؤں کو بی جے پی میں شامل کیا اور اس طرح وہاں کا سیاسی درجۂ حرارت بڑھ گیا۔

 

اس کے بعد ترنامول کانگریس کی سربراہ اور ریاست کی وزیر اعلی ممتا بینرجی کی پارٹی کے سابق رہنما سومترا خان جو اب بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں ان کی اہلیہ نے واپس ترنامول کانگریس میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔
اس بات سے سومترا خان اس قدر پریشان ہو گئے کہ انھوں نے عوامی طور پر روتے ہوئے کہا کہ وہ اب اپنی اہلیہ کو طلاق دینے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وہ اب طلاق کے لیے عرضی ڈالیں گے۔

 مغربی بنگال کی سیاست میں اتھل پتھل جاری ہے اور لوگ اپنی سہولت اور مستقل کی خاطر پارٹیاں تبدیل کرتے نظر آ رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

سومترا خان اور سوجاتا خان کی شادی تقریبا دس سال پرانی ہے اور جب سومترا کو اپنے انتخابی حلقے میں جانے پر ایک پرانے مقدمے کی وجہ سے پابندی عائد تھی تو ان کی اہلیہ سوجاتا خان نے ان کے لیے تہنا انتخابی مہم سنبھال رکھا تھا اور انھیں کامیابی سے ہمکنار کرایا تھا۔
خبررساں ادارے اے این آئی کے مطابق انھوں نے سوموار کو کہا کہ میں ان سے کہوں گا کہ وہ 'خان' کی کنیت کا استعمال بند کر دیں۔ آج سے میں ان سے سارے تعلقات منقطع کرتا ہوں۔ میں طلاق کا نوٹس بھیج رہا ہوں۔'
اس کے ساتھ انھوں نے میڈیا سے اپیل کی کہ  اب سے ان کی اہلیہ کے ساتھ 'خان' کا استعمال نہ کیا جائے۔ سومترا خان اس وقت مغربی بنگال میں بی جے پی کی یوتھ ونگ کے صدر ہیں بشنوپوری پارلیمانی حلقے سے رکن پارلیمان ہیں۔
دوسری جانب ان کی اہلیہ 34 سالہ سوجاتا خان نے کہا ہے کہ انھیں بی جے پی میں کبھی بھی وہ مقام نہیں ملا جس کی وہ حقدار تھیں۔ حالانکہ انھوں نے مغربی بنگال میں انتخابی مہم کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ اسٹیج شیئر کیا تھا۔
انھوں نے ترنامول کانگریس میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد کہا کہ 'میں سانس لینا چاہتی ہوں۔ میں عزت و احترام چاہتی ہوں۔ میں ایک لائق پارٹی کی ایک لائق رہنما بننا چاہتی ہوں۔ میں اپنی پیاری دیدی کے ساتھ کام کرنا چاہتی ہوں۔'
خیال رہے کہ 'دیدی' بنگالی اور ہندی میں بڑی بہن کو کہا جاتا ہے جبکہ مغربی بنگال میں ان دنوں یہ لقب ممتا بینرجی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ ان دنوں بی جے پی میں 'شامل ہونے والے ناقابل اور بدعنوان رہنماؤں' کو زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے۔ ان کا اشارہ بی جے پی میں شامل ہونے والے نئے رہنماؤں کی جانب تھا جس پر پہلے خود بی جے پی نے بدعنوانی کے الزامات لگائے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انھوں نے یہ بھی کہا کہ 'دیوی (بھگوان) نے انھیں دیدی کی پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کے لیے کہا ہے۔'
مغربی بنگال کی سیاست میں اتھل پتھل جاری ہے اور لوگ اپنی سہولت اور مستقل کی خاطر پارٹیاں تبدیل کرتے نظر آ رہے ہیں۔

شیئر: