Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افسوس کرنے سے کہیں بہتر ہے کہ ہم محفوظ رہیں

تمام بین الاقوامی پروازوں پر ہفتہ بھرکےلیے پابندی دوبارہ عائد کر دی گئی ہے۔(فوٹو عرب نیوز)
گذشتہ نصف شب کے قریب  اہم خبر نشر ہوئی کہ سعودی عرب آنے اور جانے والی تمام بین الاقوامی پروازوں پر  ہفتہ بھر کےلیے پابندی دوبارہ عائد کر دی گئی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق  شہریوں اور تارکین وطن نے حکومتی اقدامات پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ ان اقدامات  کا مقصد سعودی شہریوں اور غیر ملکی رہائشیوں کو کسی بھی ضرر سے محفوظ رکھنا ہے۔
مشرقی ریجن میں نجی شعبے کی کارکن مائزہ احمد نے کہا کہ ہمیں کیا کھونا ہے، ہم کہیں نہیں جا رہے اور افسوس کرنے سے کہیں بہتر ہے کہ ہم محفوظ رہیں۔

نئے وائرس کے معائنے اور نگرانی کے لئے تحقیق و مطالعے کا سلسلہ جاری ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

برطانیہ میں  ایک نئے قسم کے کورونا وائرس کےپائے جانے کی خبروں نے دنیا بھر میں شعبہ صحت کے عہدیداروں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے جس کے باعث سعودی حکام  اور 30 دیگر ممالک نے برطانیہ سے آنے اور جانے والی تمام پروازوں کے لئے پابندی لگا دی ہے۔
مملکت نے بری اور بحری سرحدیں بند کرنے کے ساتھ ساتھ تمام  کمرشل فلائٹس ایک ہفتے کے لئے معطل کر دی ہیں۔
وزارت داخلہ کے مطابق مملکت میں پہلے سے موجود غیر ملکی پروازوں کو  واپس جانے کی اجازت ہے۔
وزارت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جب تک اس وائرس کے بارے میں طبی معلومات واضح نہیں ہوتیں،مملکت نے تمام بین الاقوامی پروازیں ملتوی کر دی ہیں۔

مملکت میں موجود غیر ملکی پروازوں کو واپس جانے کی اجازت ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

سعودی عرب آنے والے یا ان ممالک جہاں گزشتہ تین ماہ کے دوران وائرس کی یہ قسم  سامنے آئی ہے وہاں سے گزرنے والے مسافروں کو 2 ہفتوں کے لئے گھر پر   رہنا  ہوگا اور اس دوران ہر 5 دن میں کورونا ٹیسٹ کرانا بھی ضروری ہو گا۔
سعودی وزیر صحت ڈاکٹر توفیق الربیعہ نے کہا کہ ہم تبدیل شدہ نئی قسم کے کووڈ19کی بغور نگرانی کر رہے ہیں۔
ہماری قیادت نے بین الاقوامی پروازوں پر پابندی کےلئے تمام احتیاطی اقدامات کئے ہیں تاکہ ہم صورتحال کا اندازہ کر سکیں اور وائرس کی اس تبدیل شدہ قسم کے بارے میں مزید جان سکیں۔
انہوں نے اس امر کی تصدیق کی کہ ایسی کوئی بات سامنے نہیں آئی جس سے یہ ثابت ہوتا  ہو کہ وائرس کی تبدیل شدہ قسم زیادہ خطرناک ہے یا یہ ویکسین کے اثرات کو بھی غیر موثر کر دے گا۔

30 ممالک نے برطانیہ سے آنے جانے والی تمام پروازوں پر  پابندی لگا دی ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر محمد العبد العلی نے اس دعوے کو بھی مسترد کر دیا جس میں کہا گیا تھا کہ مملکت میں تبدیل شدہ کووڈ19کا ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئے وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ وائرس کے معائنے اور نگرانی کے لئے تحقیق و مطالعے کا سلسلہ جاری ہے۔
پریونٹیو میڈیسن کے اسسٹنٹ ڈپٹی وزیر ڈاکٹر عبداللہ عسیری نے  نئے وائرس کے تناظر میں کسی کرفیو یا  لاک ڈاؤن کے امکانات کو مسترد کر دیا ہے۔
امریکہ میں سعودی عرب کے ثقافتی مشن نے مختلف پروازوں کے ذریعے وطن جانے کے لئے تیار سعودی طلبہ پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی رہائش پر ہی مقیم رہیں تاوقتیکہ پروازیں بحال نہ کر دی جائیں ۔
انہوں نے تاکید کی کہ تمام طلبہ مقامی حکام کی جانب سے نافذ کئے جانیوالے احتیاطی ضوابط کی پاسداری کریں۔
سعودی شہری جنہیں اتوار کی شام لندن سے وطن روانہ ہونا تھا، انہیں نئے وائرس کی خبر ملتے ہی شیڈولڈپروازوں سے ہٹا دیا گیااور انہیں ہوٹل میں بلا معاوضہ قیام کی سہولت فراہم کی گئی۔
کئی طالب علموں نے سعودی سفارتخانے کے ارکان کی تعریف کی اور کہا کہ ان ارکان نے طیارے کو خیرباد کہنے سے لے کر ہوٹل پہنچنے تک ہمارا خیال رکھا۔
پروازوں کے التوا کی خبر نے اکثرافراد کو کسی پریشانی یا حیرت سے دوچار نہیں کیاکیونکہ عالمی وبا کے حوالے سے لوگوں میں آگہی خاصی عام ہے۔
27 سالہ ڈینٹسٹ رنیم غراب کو  پروازوں کی بندش کی توقع تھی۔ انہوں نے کہا  ہےکہ میں اس اقدام کے پس پشت کارفرما اسباب سے آگاہ تھی۔
مجھے اس خبر کی توقع تھی کیونکہ کووڈ19 وبا کا کوئی مخصوص ٹائم فریم نہیں۔ ہم ویکسین کی تیاری کی کوششیں کر رہے ہیں۔ ہر روزنئے کیس سامنے آ رہے ہیں۔
بعض ممالک میں وبا کی دوسری لہر بھی چل پڑی ہے۔ہماری حکومت بلا شبہ اپنے لوگوں اور ملک کو محفوظ رکھنے کے لئے  جو کچھ کر سکتی ہے، کر رہی ہے۔
اردن سے تعلق رکھنے والے 28 سالہ کمپیوٹر پروگرامر سیف مسودہ نے بھی ایسے ہی جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا انہوں نے اپنے اہل خانہ سے ملنے کے لئے نئے سال پر وطن جانے کا پروگرام بنایا تھا مگر سرحدیں بند ہونے کے باعث ارادہ ملتوی کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وائرس کے انتشار کو روکنے کے لئے سعودی حکومت کے اقدامات لائق ستائش ہیں۔
 

شیئر: