Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شوگر بڑھنے کی چار علامات جن کا جاننا ضروری ہے

شوگر ہونے کی وجوہات میں کھانے کا بھی بڑا عمل دخل ہے۔ فوٹو: ان سپلیش
عالمی ادارہ برائے شوگر نے شوگر بڑھنے کی چار علامات کی طرف توجہ دلائی ہے. واضح رہے شوگر انسانی جسم میں اس وقت پیدا ہوتی ہے جب جسم انسولین  کا استعمال چھوڑ دیتا ہے، انسولین جسم میں شوگر کی مقدار کو کنٹرول کرتا ہے۔
برطانوی اخبار ایکسپریس میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق  انسولین  جسم میں شوگر کا مقابلہ کرتا ہے، جو کھانے سے ٹوٹ جاتا ہے، وہ جسم میں خلیوں کے ذریعے استعمال ہونے کی بجائے خون میں شامل ہو جاتا ہے، اسے ذیابیطس 2 سے جانا جاتا ہے۔
عالمی ادارہ برائے شوگر کے مطابق اس کی پہلی علامت پیاس کا زیادہ محسوس ہونا ہے، انسان شعوری طور پر شدید پیاس محسوس کرنے لگتا ہے، اس کے ساتھ اس کا حلق بھی خشک ہو جاتا ہے، اور پیاس بدستور بڑھتی چلی جاتی ہے، اگرچہ آپ روزانہ دو لٹر پانی  پیتے ہوں۔
 
دوسری علامت پیشاپ کا زیادہ آنا ہے۔ اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ جسم میں شوگر بڑھ چکا ہے، کیونکہ جسم زائد گلوکوز پیشاپ کے ذریعے نکالنے لگ جاتا ہے۔ پیشاپ میں  بہت سارے غیر طبیعی اجزا خارج ہوتے رہتے ہیں، یہاں تک کہ  تین لٹر سے زیادہ پیشاپ یومیہ خارج ہوتا ہے۔
ادارے کے مطابق اگر آپ پیشاپ  نارمل حالات سے زیادہ محسوس کرنے لگے ہیں  اور بار بار آپ کو پیشاپ کی حاجت ہو رہی ہے تو یہ شوگر بڑھ جانے کی علامت ہے۔
تیسری علامت تھکاوٹ ہے۔ شوگر بڑھ جانے کے بعد انسان شدید تھکاوٹ محسوس کرتا ہے جو آرام  یا نیند کرنے سے بھی ختم نہیں ہوتی، بلکہ اس میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔
جسم میں توانائی  کی ضروریات  کو پورا کرنے کے لیے خون سے  گلوکوز کی مقدار خلیوں تک جب نہیں پہنچتی تو اس سے تھکاوٹ ہوتی ہے۔
تھکاوٹ کی علامتوں میں  جسم کا بے جان محسوس ہونا، روزمرہ کے کام کرنے میں دشواری محسوس کرنا، مایوسی یا افسردگی محسوس کرنا، اگر ایسی علامات آپ کو تین ہفتوں سے زیادہ محسوس ہوتی ہیں تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
چوتھی علامت ’چڑچڑاپن‘ ہے، اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ کوئی شخص شوگر کے مرض میں مبتلا ہے۔
شوگر ایک پچیدہ مرض ہے، اس کے  بے شمارعوامل  ہوتے ہیں جوشمار نہیں کیے جا سکتے، انسولین کی کمزوری اس کا بڑا سبب ہوتا ہے۔
شوگر ہونے کی وجوہات میں کھانے کا بھی بڑا عمل دخل ہے۔ ناقص اور تلے ہوئے پکوان اسی طرح ایسے کھانے جن میں کیلوریز کی تعداد  زیادہ ہو ان کے کھانے سے شوگر ہوتا ہے۔
شوگر عموما موٹاپا، ہائی بلڈ پریشر، جسمانی نقل وحرکت اور وراثتی جینیات سے بھی منسلک  کیا جاتا ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ شوگر صرف موٹاپا کاشکار افراد یا ایسے افراد کو غیر صحت بخش غذائیں کھاتے ہیں کے ساتھ خاص نہیں ہوتا بلکہ اس کے دیگر کئی عوامل ہوتے ہیں۔ شوگر کی تشخیص ہونے کے بعد جو بلڈ ٹیسٹ کروانے کے بعد بآسانی ہوسکتی ہے اس کا علاج شروع کر دینا چاہیے۔
آپ اپنی زندگی کا طرز عمل تبدیل کرکے اس پر کنٹرول پا سکتے ہیں جیسے ورزش کرنا اور پھل اور سبزیاں وغیرہ  زیادہ مقدار میں کھانا۔

شیئر: