Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آنکھوں کے مسائل سے پارکنسن کی بیماری کی نشاندہی ہوتی ہے؟

طبی ماہرین کے مطابق آنکھوں میں اچانک تبدیلی آنے کی صورت میں فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے (فوٹو: فری پک)
پارکنسنز کی بیماری کو مرکزی اعصابی نظام میں ایک جنجاتی عارضہ کے طور پر بیان کیا جاتا ہے جو بنیادی طور پر حرکت کے نظام کو متاثر کرتی ہے۔
اس کی وجہ سے دماغ اور پٹھوں  کے درمیان اشاروں کا عمل متاثر ہوجاتا ہے، اس کی وجہ سے متعدد معذوریاں سامنے آتی ہیں جو اکثر نقل وحرکت سے متعلق ہوتی ہیں۔
روسیا ٹوڈے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق اس کی علامات ابتدا میں نارمل ہوتی ہیں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ان میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے، اس میں اضافے کے بعد یہ آنکھوں کو متعدد طریقوں سے متاثر کرتی ہے۔
پارکنسنز کی بیماری میں آنکھوں میں خشکی اور دھندلا پن آجاتا ہے، یہاں تک کہ آنکھوں کی نقل وحرکت متاثر ہونے لگتی ہے۔
بیماری کا اثر آنکھوں کی پلکوں پر بھی ہوتا ہے جس کے بعد پلکوں کے ہلنے میں دشواری ہوتی ہے۔
میڈیکل ویب سائٹ پارکنسنز نیٹ کے مطابق پارکنسنز کی بیماری آنکھوں یا پلکوں کے مسائل کا سبب بن سکتی ہے، اسی طرح اس  کا علاج کرنے کے لیے استعمال ہونے والی دوائیوں کے مضر اثرات بھی ہو سکتے ہیں۔
آنکھوں میں اچانک تبدیلی آنے کی صورت میں فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے اس لیے کہ  پارکنسنز کی بیماری کی کئی علامات ایسی ہیں جن کی مکمل نشوونما میں وقت لگتا ہے۔
یوکے پارکنسنز چیریٹی ایسوسی ایشن کے مطابق اس بیماری میں کچھ لوگوں کو کچھ رنگوں میں فرق کرنے میں دشواری ہو سکتی ہے۔

ارکنسنز کی بیماری کی کئی علامات ایسی ہیں جن کی مکمل نشوونما میں وقت لگتا ہے (فوٹو: فری پک)

ایسوسی ایشن کے مطابق اس بیماری میں نیلے اور سبز رنگ کی نشاندھی میں دشواری ہوسکتی ہے البتہ اس کی ادویات کھانے سے یہ دشواری ختم ہونے کا امکان ہوتا ہے۔
پارکنسنز کی بیماری میں مبتلا افراد یہ سمجھتے ہیں کہ وہ بہت پلکیں زیادہ جھپکتے ہیں۔ پلک جھپکنے سے دھول اور گندگی دور ہوتی ہے اورآنکھوں کو صاف کرنے میں مدد ملتی ہے، لہذا اگر آپ کم  پلکیں جھپکتے ہیں تو یہ مادے جمع ہوسکتے ہیں، جس کی وجہ سے آنکھوں میں خشکی یا سوجن ہوسکتی ہے۔
پارکنسنز چیریٹی ایسوسی ایشن نے اس بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ  بعض اوقات آنکھوں میں خشکی کے اسباب  مختلف ہوتے ہیں، اس لیے اس کا چیک اپ ڈاکٹر سے کرانا چاہیے، اس کے لیے مصنوعی آنسو کے ڈراپس بھی آنکھوں میں ڈالے جاتے ہیں، ان کے استعمال سے  آنکھوں میں راحت اور سکون کا احساس ہوتا ہے۔
اس بیماری میں دو صورتیں نظر آنا اس وقت شروع ہوتی ہیں جب بیمار شخص ایک چیز کی دو تصویریں زیادہ وقت تک دیکھتا رہتا ہے۔ یہ دونوں تصاویر ایک دوسرے کے اوپر یا ایک دوسرے کے ساتھ ہو سکتی ہیں، یا بعض اوقات ان دونوں کے مرکب کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔

پارکنسنز کی بیماری میں آنکھوں میں خشکی اور دھندلا پن آجاتا ہے (فوٹو: فری پک)

ادارے کے مطابق اکثر آنکھوں کی نقل وحرکت میں دشواریوں کی وجہ سے ایسا ہوتا ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ  جب آنکھیں کسی لکیر کے پار یا کسی چیز سے دوسری چیز میں آسانی سے حرکت نہیں کرتی ہیں، مثال کے طور پر  پڑھتے وقت، یا کسی صفحے پر اوپر اور نیچے پڑھتے ہوئے ایسا ہوتا ہے۔
یہ معلوم نہیں ہے کہ پارکنسنز کی بیماری سے جڑے نیورون کا نقصان کیوں ہوتا ہے، حالانکہ سائنسی تحقیقات اس کی ممکنہ وجوہات کا تعین کرتی رہتی ہیں۔
فی الحال یہ خیال کیا جاتا ہے کہ جینیاتی تبدیلیوں اور ماحولیاتی عوامل کا امتزاج اس بیماری کی وجہ بن سکتا ہے۔

شیئر: