Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت اور اپوزیشن میں کون کون نیب کیسز کا سامنا کر رہا ہے؟

مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کو آمدن سے زیادہ اثاثہ جات کیس میں گرفتار کیا گیا (فوٹو: اے ایف پی)
قومی احتساب بیورو (نیب) کی طرف سے منگل کو آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کی گرفتاری کے بعد نیب کی تحویل میں رہنے والے اپوزیشن رہنماؤں کی فہرست میں اضافہ ہو گیا ہے۔
اس سے قبل مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت کے زیادہ تر رہنما آمدن سے زائد اثاثوں اور دیگر کیسز میں نیب کی قید بھگت چکے ہیں جبکہ پارٹی کے اکثر رہنماؤں کے خلاف نیب کیسز جاری ہیں۔
دوسری طرف اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سمیت اپوزیشن کے دیگر رہنما، سلیم مانڈوی والا، انجینیئر امیر مقام، کیپٹن (ر) صفدر اور ایم این اے جاوید لطیف بھی نیب کے ریڈار پر ہیں۔
تاہم نیب کیسز کا سامنا کرنے والے حکومتی رہنما جن میں وزیراعظم اور کابینہ کے بعض ارکان بھی شامل ہیں فی الحال گرفتاری کے خطرے سے محفوظ نظر آتے ہیں۔

نیب کیسز کا سامنا کرنے والے اپوزیشن رہنما

یوں تو اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی جماعتوں کے درجنوں رہنما پہلے بھی قومی احتساب بیورو (نیب) کے کیسز کا سامنا کر رہے تھے مگر جب سے اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی)  میں حکومت کے خلاف اپوزیشن نے احتجاجی تحریک کا اعلان کیا ہے اپوزیشن کے مزید رہنماؤں کو بھی نیب کی طرف سے تحقیقات کے نوٹسز ملنا شروع ہو چکے ہیں۔
حال ہی میں نیب نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے خلاف ریفرنس کی منظوری دی ہے جبکہ مولانا فضل الرحمن کو بھی نیب پشاور کی جانب سے نوٹس مل چکا ہے۔ اور مسلم لیگ ن کے رہنماؤں انجینیئر امیر مقام اور جاوید لطیف کی تحقیقات جاری ہیں۔

مسلم لیگ ن کے رہنماؤں انجینیئر امیر مقام اور جاوید لطیف کے خلاف بھی نیب کی تحقیقات جاری ہیں (فوٹو: فیس بک)

نیب خیبر پختونخوا کے ایک اہلکار کے مطابق انجینیئر امیر مقام کی مستقبل میں گرفتاری کو خارج ازمکان نہیں قرار دیا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر نیب کو گرفتاری سے تفتیش میں مدد مل سکے تو اسے عمل میں لایا جاتا ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکے خلاف نیب خیبر پختونخوا میں آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس چل رہا ہے۔
اس سے قبل قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو نیب نے منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں لاہور سے گرفتار کر لیا تھا۔  جبکہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف بھی نیب راولپنڈی نے سابق مینیجنگ ڈائریکٹر منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن خالد سجاد کھوکھر کی تقرری کے کیس میں تفتیش شروع کر رکھی ہے۔
جب سے وزیراعظم عمران خان حکومت میں آئے ہیں  نیب کی طرف سے دو سابق وزرائے اعظم، اور ایک وزیراعلیٰ سمیت درجن بھر سیاسی رہنما گرفتار کیے گئے جن میں سے اکثر اب رہا ہو چکے ہیں۔
تاہم نیب کے ریڈار پر اب بھی درجنوں سیاستدان ہیں جن کے خلاف تحقیقات مختلف مراحل پر ہیں۔ ان میں زیادہ تر کا تعلق پاکستان مسلم لیگ نواز اور  پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ہیں۔
نیب کیسز کا سامنا کرنے والے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں میں پارٹی کے قائد نواز شریف اور صدر شہباز شریف کے علاوہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، مریم نواز، حمزہ شہباز، احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق، مفتاح اسماعیل، خواجہ آصف، کیپٹن صفدر شامل ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر پر آمدن سے زائد اثاثوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے ریفرنسز ہیں۔

مسلم لیگ کے رہنما شہباز شریف اور ان کے بیٹے بھی نیب کی تحویل میں ہے (فوٹو: اے ایف پی)

نیب کیسز کا سامنا کرنے والے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں میں سابق صدر آصف زرداری ان کے صاحبزادے بلاول بھٹو، سابق صدر کی بہن فریال تالپور، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، سابق وزیراعظم پرویز اشرف، خورشید شاہ  اور آغا سراج درانی شامل ہیں۔
جہاں اپوزیشن رہنما یہ الزام عائد کر رہے ہیں کہ حکومت نیب کو سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کر رہی ہے وہیں نیب کی جانب سے تواتر کے ساتھ دعویٰ سامنے آ رہا ہے کہ احتساب بیورو فیس (چہرہ) نہیں کیس دیکھتا ہے اور تمام تر اقدامات ملک میں کرپشن کے خاتمے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے ترجمان بھی یہی موقف اختیار کیے ہوئے ہیں کہ اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف نیب کیسز ان کی مبینہ کرپشن کا نتیجہ ہیں اور حکومت کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

حکومتی رہنماؤں کے خلاف نیب کیسز مگر سست پیش رفت

گو یہ درست ہے کہ نیب نے جتنی تعداد اور تواتر سے  اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف  کارروائیاں کی ہیں اس کا موازنہ ادارے کی حکومتی رہنماؤں کے خلاف کارروائیوں سے نہیں کیا جا سکتا تاہم یہ کہنا غلط ہو گا کہ نیب نے کسی بھی حکومتی رہنما کے خلاف انکوائری نہیں کی۔
نیب کے صوبائی دفاتر نے متعدد حکومتی رہنماؤں کے خلاف بھی انکوائریاں کی ہیں اور ان میں چند گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں۔ تاہم ابھی تک جس بڑے پیمانے پر اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف کارروائیاں نظر آئی ہیں اس سطح کی کارروائیاں حکومتی ارکان کے خلاف نظر نہیں آئیں۔
پی ٹی آئی سے متعلقہ مشہور زمانہ مالم جبہ کیس، بی آر ٹی کیس اور عمران خان ہیلی کاپٹر کیس پر تو خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی جبکہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی چند نئے کیسز وفاقی وزرا کے خلاف سامنے آئے مگر اس میں کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔
 نیب کے پی میں مالم جبہ کیس پر بھی تحقیقات ہوئیں جس میں مبینہ طور پرسابق وزیراعلیٰ کے پی اور موجود وزیر دفاع پرویز خٹک اور وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کا بھی نام ہے۔

وزیراعظم عمران خان کے دور حکومت میں نیب کی طرف سے دو سابق وزرائے اعظم اور ایک وزیراعلیٰ گرفتار ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)

تاہم ان تمام کیسز میں گرفتاری سامنے نہیں آئی جس کی وجہ سے اپوزیشن رہنما یہ الزام عائد کرتے ہیں کہ احتساب کا عمل یکطرفہ ہے۔
نیب کے  مطابق اس وقت بھی وفاقی کابینہ کے رکن غلام سرور خان کے خلاف  آمدن سے زائد اثاثہ جات کی تحقیقات جاری ہیں۔ اسی طرح پی ٹی آئی کے  سابق وزیر صحت عامر کیانی کے خلاف ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے کیس کے علاوہ  وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری کے خلاف وزارت کی عمارت غیر قانونی طریقے سے اپنے دوست کو ہائرنگ پر دینے کے کیسز بھی زیر تفتیش ہیں۔
 نیب کے ایک ترجمان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ وفاقی  وزرا ایک بار بھی نیب میں تفتیش کے لیے طلب نہیں کیے گئے۔
نیب کے پی کے ایک اہلکار کے مطابق مالم جبہ کیس اور ہیلی کاپٹر کیس اس وقت صوبائی دفتر سے نیب ہیڈکوارٹرز منتقل ہو چکا ہے تاہم اس پر کارروائی کے حوالے سے انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا۔ اس کے علاوہ حکومتی اتحادی اور سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی کے خلاف بھی نیب کیس میں کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی ہے۔

شیئر: