Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹریک ٹو ڈائیلاگ، محمد علی درانی کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات

حکومت کی اتحادی جماعت مسلم لیگ فنکشنل کے سیکرٹری جنرل محمد علی درانی نے لاہور میں پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی۔
جمعرات کی رات ہونے والی ملاقات میں محمد علی درانی نے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ٹریک ٹو ڈائیلاگ شروع کرنے کے معاملے پر مولانا فضل الرحمان سے تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات کے بعد مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ محمد علی درانی کی سوچ مثبت ہے تاہم اس وقت حکومت سے مذاکرات کی بات کرنا عوام کو مایوسی میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔

 

پیپلز پارٹی کی جانب سے اسمبلیوں سے مستعفی نہ ہونے کی خبروں کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ جو فیصلہ پی ڈی ایم کا ہوگا وہ سب کا ہوگا۔
’پی ڈیم کے جمعہ کو رائے ونڈ میں ہونے والے اجلاس میں پیپلز پارٹی کی تجاویز کا جائزہ لیا جائے گا اور تمام پارٹیاں مشترکہ حکمت عملی ترتیب دیں گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف واضح ہے کہ حکومت عوام کی نمائندہ نہیں بلکہ دھاندلی کی پیداوار ہے، مذاکرات میں کس کی نمائندگی کرے گی؟
ایک سوال کے جواب میں پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ اپوزیشن کے تمام ارکان نے اپنی قیادت کے پاس استعفے جمع کرا دیے ہیں۔
اس موقع پر محمد علی درانی کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت چاہتی ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بات چیت شروع ہو۔
’ٹریک ٹو ڈائیلاگ کا مطلب ہی یہ ہے کہ بات خاموشی سے کی جائے اور موجودہ حالات میں ٹکراؤ سے بچنے کے لیے نئے راستے نکالنے چاہییں۔‘

محمد علی درانی کے مطابق مولانا فضل الرحمان سے ملاقات مثبت رہی اور آگے بڑھنے کے راستے نکلیں گے (فوٹو: فیس بُک)

’اختلاف کا آغاز ڈائیلاگ سے ہوتا ہے، مولانا فضل الرحمان سے ملاقات مثبت رہی اور امید ہے کہ آگے بڑھنے کے راستے نکلیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ گرینڈ ڈائیلاگ سے پہلے ایجنڈے کی ضرورت ہوتی ہے، نیب کی جانب سے گرفتاریوں سے ڈائیلاگ شروع کرنے میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کوئی ریلیف نہیں مانگ رہی بلکہ ہر کوئی چاہتا ہے کہ عوام کی مشکلات کم ہوں۔
یاد رہے کہ محمد علی درانی نے چند روز قبل لاہور کی جیل میں مسلم لیگ ن کے سربراہ شہباز شریف سے ملاقات کی تھی اور حکومت اور اپوزیشن کے درمیان گرینڈ ڈائیلاگ شروع کرنے کے حوالے سے گفتگو کی تھی۔

شیئر: