Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جولین اسانج کی امریکہ حوالگی ظالمانہ اقدام ہو گا‘ درخواست مسترد

کمرہ عدالت کے باہر اسانج کے حامیوں نے عدالتی فیصلے پر جشن منایا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
برطانیہ کی ایک عدالت نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو امریکہ کے حوالے کرنے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق عدالت نے پیر کے روز اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ جولین اسانج کو جاسوسی اور کمپیوٹر ہیکنگ کے الزامات کا سامنا کرنے کے لیے امریکہ کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔
اسانج کو امریکہ کے حوالے نہ کرنے کا فیصلہ مرکزی کرمینل کورٹ کی ڈسٹرکٹ جج وینیسا بیریٹسر نے سنایا ہے۔
جج  وینیسا بیریٹسر نے کہا کہ وکی لیکس کے بانی کو امریکہ کی نام نہاد سپر میکس جیل میں تنہائی میں رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکام کی جانب سے اپنائے گئے طریقے کار جولین اسانج کو اپنی زندگی ختم کرنے کے اقدام سے نہیں روک پائیں گے۔
جج  وینیسا بیریٹسر نے مزید کہا کہ جولین اسانج کی دماغی حالت ایسی ہے کہ ان کی امریکہ حوالگی ظالمانہ اقدام ہو گا۔
امریکی حکومت کو فیصلے کے خلاف اپیل کے لیے 15 دنوں کا وقت دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ وکی لیکس کے 49 سالہ بانی نے اپنی ویب سائٹ پر امریکہ کی عراق اور افغانستان میں جنگ کے حوالے سے ہزاروں خفیہ دستاویزات شائع کی تھیں جن کے ذریعے امریکی حکومت کے کئی راز افشا ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ انہوں نے 2010 اور 2011 میں اہم سفارتی دستاویزات بھی شائع کی تھیں۔

شیئر: