Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا وائرس کے ماہرین کو چین میں داخلے کی اجازت نہ دینے پر ڈبلیو ایچ او ’مایوس‘

ماہرین کی ٹیم نے رواں مہینے کے اوائل میں کوروناکے ابتدائی کیسز کی تحقیقات کے لیے ووہان روانہ ہونا تھا (فوٹو:اے ایف پی)
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ کا کہنا ہے کہ انہیں سخت مایوسی ہے کہ چین نے ابھی تک بین الاقوامی ماہرین کو اس علاقے تک رسائی کی اجازت نہیں دی جہاں سے کورونا وائرس نے سر اٹھایا تھا۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق 10 افراد پر مشتمل ماہرین کی ٹیم نے رواں مہینے کے اوائل میں کورونا وائرس کے ابتدائی کیسز کی تحقیقات کے لیے چین کے صوبے ووہان روانہ ہونا تھا جہاں گذشتہ سال پہلی مرتبہ اس وائرس کا کیس سامنے آیا تھا۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل  ٹیڈروس ادھانوم نے جنیوا میں ایک آن لائن نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ’آج ہمیں معلوم ہوا ہے کہ چینی حکام نے ابھی تک ٹیم کو چین روانگی کے لیے ضروری اجازت نہیں دی۔ ’میں چین کے سینیئر حکام کے ساتھ رابطے میں ہوں اور میں نے ایک بار پھر یہ واضح کیا ہے کہ یہ مشن ڈبلیو ایچ کی ترجیح ہے۔‘
بیجنگ جانے والے اس مشن کی قیادت پیٹر بین ایمبریک نے کرنا تھی جو جانوروں سے پھیلنے والی بیماریوں کے ماہر ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے ایمرجنسی چیف مائیک ریان کا کہنا ہے کہ ’ہم امید کرتے ہیں کہ یہ صرف لاجیسٹک اور بیوروکریٹک مسئلہ ہی ہوگا جو جلد ہی حل ہو جائے گا۔‘

چین کو 2019 کے اواخر میں منظر عام پر آنے والے کورونا وائرس کے ابتدائی کیسز سے موثر انداز میں نہ نمٹنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا (فوٹو:اے ایف پی)

ادھر بیجنگ کورونا وائرس کی وبا کے پہلی بار کب اور کہاں سے شروع ہونے کے حوالے سے اپنے بیانیے کو تقویت دینے کی کوشش کر رہا ہے جیسا کہ چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے اس بارے میں کہا ہے کہ ’بہت سی تحقیقات‘ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس (وبا) نے متعدد خطوں میں سر اٹھایا ہے۔ تاہم مائیک ریان نے ان کے اس بیان کو ’انتہائی قیاس آرائی پر مبنی‘ قرار دیا تھا۔
چین کو 2019 کے اواخر میں منظر عام پر آنے والے کورونا وائرس کے ابتدائی کیسز سے موثر انداز میں نہ نمٹنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس وبا کے پھیلاؤ کے دوران بیجنگ کے عملی اقدامات پر بھی سوال اٹھایا تھا اور واشنگٹن نے اس معاملے کی شفاف تحقیقات  کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔

شیئر: