Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تنخواہ کی کٹوتی کن چھ صورتوں میں ہوسکتی ہے؟

تنخواہ سے ماہانہ کٹوتی 15 فیصد سے زیادہ نہیں کی جا سکتی۔ (فوٹو ٹوئٹر)
سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے کہا ہے کہ کسی بھی ملازم کی تنخواہ سے اس کی تحریری منظوری کے بغیر رقم نہیں کاٹی جا سکتی البتہ اس سے چھ صورتیں مستثنیٰ ہیں۔
عاجل ویب سائٹ کے مطابق وزارت افرادی قوت نے سعودی قانون محنت میں آجر اور اجیر کے اہم حقوق پر مشتمل ایک کتابچہ جاری کیا ہے جس میں یہ بات بتائی گئی ہے کہ کن چھ صورتوں میں ملازم کی تحریری منظوری کے بغیر اس کی تنخواہ سے کٹوتی کی جا سکتی ہے۔
آجر کو اجیر پر واجب قرضے کی رقم واپس حاصل کرنے کے لیے اس کی تنخواہ سے کٹوتی کا اختیار ہے تاہم تنخواہ سے ماہانہ کٹوتی 15 فیصد سے زیادہ نہیں کی جا سکتی۔
سوشل انشورنس، زرِاشتراک اور قانونی طور پر مقرر زرِاشتراک تنخواہ سے کاٹا جا سکتا ہے۔
بچت فنڈ میں شریک ملازم کی تنخواہ سے کٹوتی کی جا سکتی ہے۔ فنڈ کے قرضے کی رقم بھی  تنخواہ سے کاٹی جا سکتی ہے۔ 
اگر آجر اپنے اجیروں کے لیے مکان بنوا رہا ہو یا انہیں کوئی اور سہولت فراہم کررہا ہو تو اس حوالے سے کسی بھی پروجیکٹ کی قسط تنخواہ سے وصول کرسکتا ہے۔ 
خلاف ورزیوں پرعائد ہونے والے جرمانے وصول کیے جا سکتے ہیں۔ تلف کردہ اشیا کی رقم کی قسط بھی لی جا سکتی ہے۔ 
عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کے لیے قرضہ بھی تنخواہ سے وصول کیا جا سکتا ہے۔ شرط یہ ہے کہ ماہانہ کٹوتی چوتھائی تنخواہ سے نہیں ہونی چاہئے الا یہ کہ عدالت نے اس کے برعکس کوئی فیصلہ صادر کر دیا ہو۔
وصولی کے سلسلے میں اہل و عیال کا نان نفقہ ترجیحی بنیادوں پر وصول کیا جائے گا جبکہ دیگر قرضوں سے قبل کھانے پینے، پہناوے اور رہائش کا قرضہ لیا جائے گا۔

شیئر: