Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مہنگے بِٹ کوائنز والی ہارڈ ڈرائیو کوڑے میں

جیمز ہویلز کے مطابق گمشدہ ہارڈ ڈرائیو میں 7500 بٹ کوائن موجود تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
28 کروڑ ڈالرز کے بٹ کوائن والی ہارڈ ڈرائیو حادثاتی طور پر پھینکنے والے برطانوی شخص نے مقامی حکام سے گمشدہ ہارڈ ڈرائیو کو لینڈ فل سائٹ (کچرے کے ڈھیر) مییں ڈھونڈنے کی اجازت طلب کی، تاہم حکام ایسا کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
میٹرو نیوز کے مطابق نیو پورٹ سے تعلق رکھنے والے 35 سالہ آئی ٹی انجینیئر ہویلز نے 2009 میں کرپٹو کرنسی میں حصہ لیا تھا۔ انہوں نے 2013 میں آفس کی صفائی کی دوران غلطی سے بٹ کوائن والی ہارڈ ڈرائیو پھینک دی۔ جیمز ہویلز کا کہنا ہے کہ ان کے پاس 7500 بٹ کوائن موجود تھے جو آج کی قیمت کے مطابق 28 کروڑ ڈالرز تک ہوں گے۔
حالیہ چند برسوں میں بٹ کوائن کی قمیت میں اضافہ ہوا ہے حالانکہ جب مسٹر ہویلز نے یہ شروع کیا تھا تب یہ بالکل بے فائدہ تھی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پچھلے سال کے دوران بٹ کوائن کی قیمیت بڑھنے کی شرح میں 400 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
سی این بی سی کے مطابق ’مسٹر ہویلز نے بتایا کہ ان کے پاس دو ایک جیسی ہارڈ ڈرائیوز تھیں جس کی وجہ سے انہوں نےغلطی سے جس ہارڈ ڈرائیو کو پھینک دیا اس میں کرپٹو کرنسی تک رسائی حاصل کرنے والی خفیہ پن موجود تھی۔ جو بٹ کوائن تک رسائی حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے۔
انہیں یقین ہے کہ اتنے سالوں کے بعد بھی وہ بٹ کوائن والی ہارڈ ڈرائیو کو ریکور کرسکتے ہیں مگر نیو پورٹ سٹی کونسل نے اب تک انہیں کوڑے کے ڈھیر میں ہارڈ ڈرائیو تلاش کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔ یہاں تک کے 35 سالہ مسٹر جیمز نے کرپٹو کرنسی سے ملنے والی رقم کا 25 فیصد حصہ شہر کے لیے عطیہ کرنے کی پیشکش بھی کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
کونسل کی جانب سے آٹھ سال پہلے پھینکے گئے کوڑے کے ڈھیر میں ہارڈ ڈرائیو تلاش کرنے کی بار ہا درخواستوں کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
کونسل کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’کونسل نے متعدد مواقع پر مسٹر ہویلز کو آگاہ کیا ہے کہ ہماری لائسنسنگ اس قسم کی کھدائی کی اجازت نہیں دیتی  ایسا کرنے سے آس پاس کے علاقے پر ماحولیاتی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔‘
کوڑے کےڈھیر کی کھدائی پھر دوبارہ اسے بند کرنا اس عمل پر لاکھوں پاوںڈ کی لاگت آ سکتی ہے وہ بھی بغیر کسی گارنٹی کے کہ جس مقصد کے لیے یہ سب کیا جارہا ہے اس کے ملنے کی کوئی ضمانت بھی نہیں۔ مسٹر ہویلز نے کہا ہے کہ کھدائی کے لیے انہیں امدادی رقم بھی مل رہی ہے اس لیے کونسل کو اس عمل پر لگنے والی رقم دینے کی ضرورت نہیں۔

شیئر: