Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرپشن سکینڈل: سام سنگ کے سربراہ کو ڈھائی سال قید کی سزا

ماہرین کے مطابق لی جائے یونگ کی سزا کے بعد سام سنگ میں قیادت کا خلا پیدا ہو گا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
سمارٹ فون بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کپمنی سام سنگ کے سربراہ کو کرپشن کی بنا پر ڈھائی سال قید کی سزا ہو گئی ہے۔
فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وائس چیئرمین لی جائے یونگ کو سزا پیر کو سنائی گئی۔ ان پر ایک بہت بڑے کرپشن سکینڈل میں رشوت اور غبن کا الزام ثابت ہوا ہے۔
اسی کرپشن سکینڈل کی وجہ سے جنوبی کوریا کی سابق صدر پاک گُن کو اپنے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔

 

سیئول سنٹرل ڈسٹرکٹ کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ’لی نے سرگرمی سے رشوت دی اور صدر کو واضح طور پر کہا کہ وہ ان کی جانشینی کی راہ ہموار کرنے میں اپنی طاقت کا استعمال کرے۔‘
عدالت نے مزید کہا ’یہ بدقسمتی ہے کہ ملک کی بڑی کمپنی اور عالمی جدت پسند سام سنگ، جب بھی سیاسی طاقت میں تبدیلی آتی ہے، بار بار جرائم میں ملوث ہوتی ہے۔‘
لی جائے یونگ کو عدالتی فیصلے کے فورا بعد حراست میں لے لیا گیا۔
ان کے وکیل لی ان جائے نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ’یہ بنیادی طور پر ایک ایسا معاملہ ہے, جہاں سابق صدر کے طاقت کے غلط استعمال سے کسی کمپنی کی آزادی اور جائیداد کے حقوق پامال ہوئے تھے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’معاملے کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے، مجھے عدالت کا فیصلہ افسوس ناک لگا ہے۔‘
سام سنگ اب تک خاندانی کنٹرول گروپوں میں سب سے بڑی کمپنی ہے، جو دنیا کی 12ویں بڑی معیشت میں کاروبار پر حاوی ہے۔
لیکن ماہرین کے مطابق لی جائے یونگ کی سزا کے بعد قیادت کا خلا پیدا ہو گا، جو مستقبل میں اس کے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے فیصلے کو روک سکتا ہے۔‘
سام سنگ نے اس فیصلے پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔ دوسری ٹیک کمپنیوں کی طرح اس کے شیئرز کی مالیت میں بھی کورونا وبا کے دوران اضافہ ہوا تھا، پر پیر کو فیصلے کے بعد اس کے شیئرز 3.4 فیصد  نیچے آئے۔
یونگ اپنے والد کی علالت کے بعد کئی سالوں سے پورے سام سنگ گروپ کی قیادت کر رہے ہیں۔ ان کے والد کا گزشتہ برس اکتوبر میں انتقال ہوا۔

شیئر: