Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بائیڈن غیرملکی شراکت داروں سے ایران کے مسئلے پر بات کریں گے: وائٹ ہاؤس

پریس سیکرٹری کے مطابق جو بائیڈن کی اس حوالے سے پہلے سے غیر ملکی سربراہان سے کی گئی گفتگو آئندہ کی گفت وشنید کا حصہ ہوگی۔ فوٹو: روئٹرز
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے کہا ہے کہ امریکہ سفارت کاری کے ذریعے ایران پر جوہری پابندیوں کو برقرار رکھنے کے لیے کام کرے گا اور یہ مسئلہ صدر جو بائیڈن کے غیرملکی سربراہان مملکت اور اتحادیوں سے گفت وشنید کا حصہ ہوگا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جو بائیڈن کہہ چکے ہیں کہ ایران نے اگر سنہ 2015 کے جوہری معاہدے پر سختی سے عمل کا دوبارہ آغاز کیا تو واشنگٹن بھی ایسا ہی کرے گا۔
اس معاہدے کے تحت ایران معاشی پابندیوں کے خاتمے کے بدلے میں اپنے جوہری پروگرام کو روکنا پر راضی ہوا تھا۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری نے بریفنگ میں بتایا کہ ’صدر یہ واضح کر چکے ہیں کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام پر پابندی اور اس نوعیت کے دیگر مسائل کو سفارت کاری کے لیے ذریعے آگے بڑھانے پر یقین رکھتے ہیں۔ ایران کو معاہدے کے تحت آگے بڑھنے کے لیے جوہری پروگرام پر عائد پابندیوں پر سختی سے کاربند رہنا ہوگا۔‘
ان کا کہنا تھا صدر جو بائیڈن کی اس حوالے سے پہلے سے غیر ملکی سربراہان سے کی گئی گفتگو آئندہ کی گفت وشنید کا حصہ ہوگی۔
خیال رہے کہ ایران کے ساتھ عالمی طاقتوں کے معاہدے سے صدر ٹرمپ نے سنہ 2018 میں امریکہ کے الگ ہونے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد ایران نے طے شدہ طریقہ کار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یورینیم کے ذخیرے، اس کی افزودگی اور سینٹری فیوجز کے لگانے کا دوبارہ آغاز کیا۔
جو بائیڈن کے نامزد سیکرٹری خارجہ انتونی بلنکن نے منگل کو بتایا تھا کہ واشنگٹن فوری طور پر اس حوالے سے کوئی اقدام نہیں کر رہا کہ جوہری معاہدے میں واپسی اختیار کی جائے بلکہ یہ دیکھا جائے گا کہ ایران عملی طور پر کیا کرتا ہے۔

شیئر: