Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

موٹر وے ریپ کیس، ملزمان کے ٹرائل میں تاخیر ’غیر معمولی‘

واقعے کے دو ملزمان عابد ملہی اور شفقت علی کو گرفتار کر لیا گیا تھا فوٹو: روئٹرز
گذشتہ سال ستمبر میں سیالکوٹ موٹروے پر خاتون سے ہونے والے گینگ ریپ کے ملزمان کا ٹرائل ابھی تک شروع نہیں ہو سکا۔
مقدمے کے تفتیشی افسر ذوالفقار چیمہ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ’کچھ فرانزک رپورٹس ابھی تک پنجاب فرانزک لیب سے موصول نہیں ہوئی ہیں۔ اسی وجہ سے چالان ابھی تک عدالت میں جمع نہیں کروایا جا سکا۔‘ 
انہوں نے بتایا کہ کچھ رپورٹس موبائل فون ہارڈ وئیر سے متعلق ہیں جب تک وہ ریکارڈ کا حصہ نہیں بن جاتیں تفتیش مکمل نہیں ہو گی۔
اس سوال کے جواب میں کہ ملزمان کی شناخت اور گرفتاریاں پنجاب فارنزک لیب کی رپورٹس پر عمل میں آئیں تھیں اور یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ انتہائی کم وقت میں یہ رپورٹس مرتب ہوئیں تو پھر اب تاخیر کس رپورٹ میں ہے؟ ذوالفقار چیمہ نے بتایا کہ ’یہ حساس معلومات ہیں جو اس وقت میڈیا کے ساتھ شیئر نہیں کی جا سکتیں۔‘
خیال رہے کہ 9 ستمبر 2020 کو رات گئے لاہور سیالکوٹ موٹر وے پر تھانہ گجر پورہ کی حدود میں سڑک پر گاڑی میں بیٹھی ایک خاتون کا ان کے بچوں کے سامنے گینگ ریپ کیا گیا تھا۔
اس واقعے کے دو ملزمان عابد ملہی اور شفقت علی کو بعد میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ عابد ملہی کو واقعے کے ایک مہینے کے بعد 12 اکتوبر کو فیصل آباد سے پولیس نے گرفتار کیا۔ پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ دونوں ملزمان نے اعتراف جرم کر لیا ہے۔  
اس واقعے نے ملک بھر میں خواتین کے اکیلے سفر کرنے سے متعلق ایک نئی بحث کو جنم دیا اور کئی ہفتے تک یہ پاکستان کی سب سے بڑی خبر رہی۔ اس واقعے کے بعد نہ صرف لاہور کے پولیس چیف کو تبدیل کر دیا گیا بلکہ متعلقہ تھانے گجر پورہ کے ایس ایچ او سمیت تمام اہکار بھی معطل کر دیے گئے تھے۔  

اس واقعے نے ملک بھر میں خواتین کے اکیلے سفر کرنے سے متعلق ایک نئی بحث کو جنم دیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

کیس کی تفتیش نئے آنے والے انچارج انویسٹیگیشن ذوالفقار چیمہ کے سپرد کی گئی۔ بعد ازاں ان کا تبادلہ تھانہ شاہدرہ ٹاؤن کر دیا گیا لیکن مقدمے کی تفتیش ان کے پاس ہی رہی۔
دوسری طرف انسداد دہشت گردی کی عدالت میں اس مقدمے کے پراسیکیوٹر عبدالرؤف وٹو نے بتایا ہے کہ ’مقدمے کے ٹرائل میں تاخیر کی وجہ پولیس کی جانب سے تفتیش مکمل کر کے عدالت میں چالان جمع نہ کروانا ہے۔‘ ان کے مطابق ’گذشتہ پیشی پر عدالت نے تفتیشی افسر کو وارننگ جاری کی ہے کہ دونوں ملزمان کا چالان اگلی پیشی یعنی آٹھ فروری کو ہر صورت میں جمع کروایا جائے۔
اردو نیوز نے اسی بابت پنجاب فرانزک لیب کے سربراہ ڈاکٹر اشرف طاہر سے رابطہ کیا تو انہوں نے اس بات کی تردید کی ہے کہ کوئی رپورٹ اس کیس کے حوالے سے کسی بھی تاخیر کا شکار ہے۔
انہوں نے بتایا ’یہ کہنا کہ ہماری طرف سے کوئی رپورٹ ابھی تاخیر کا شکار ہے یہ کم عقلی کی بات ہے۔ ہم نے اس کیس کے پہلے 10 دن کے اندر ہر طرح کی فرانزک رپورٹس پولیس کے حوالے کر دی تھی بلکہ یہ ہماری لیب کی تاریخ کے تیز ترین کیسز میں سے ایک تھا۔ اتنے ہائی پروفائل کیس کی رپورٹ میں تاخیر کرنا غیر دانشمندی ہے۔‘ 

تھانہ گجر پورہ کی حدود میں سڑک پر گاڑی میں بیٹھی ایک خاتون کا اس کے بچوں کے سامنے گینگ ریپ کیا گیا تھا۔ فائل فوٹو: ان سپلیش

فوجداری مقدمات کے ماہر اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق سیکرٹری ایڈووکیٹ آفتاب باجوہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ قانون کے مطابق پولیس کو ملزمان کی گرفتاری کے بعد 14 روز میں چالان جمع کروانا ہوتا ہے۔ ’یہ کیس تو بالکل سادہ ہے جس میں ملزمان کا اعترافی بیان عدالت کے روبرو موجود ہے اور فرانزک ایویڈینس بھی پہلے دن سے موجود ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میرے خیال میں یہ پولیس کی روائتی سستی کا شکار ہونے والا کیس ہے۔ چونکہ اب میڈیا پر بھی اس پر بات ہونا بند ہو چکی ہے، حکومت نے بھی اس طرف سے آنکھیں بند کر لی ہیں۔ اس لیے ابھی تک چالان پیش نہیں کیا جا سکا۔ میرے خیال میں 12 اکتوبر کا ملزم گرفتار ہے اتنے ہائی پروفائل کیس میں دو مہینے سے ٹرائل کا نہ شروع ہونا ایک غیرمعمولی تاخیر ہے۔‘ 

شیئر: