Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’فوری اقدامات کرنے چاہییں کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہ کرے:‘ نامزد امریکی وزیرِ خارجہ

نو منتخب امریکی صدر نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ بحال کرنے کا کہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کے نامزد وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ ’نئے جوہری معاہدے کے تحت ایران کی مشرق وسطیٰ میں جارحانہ پالیسیوں سے بھی نمٹا جا سکے گا۔‘
عرب نیوز کے مطابق اینٹونی بلنکن نے بطور وزیر خارجہ تصدیق تقرری کی سماعت کے دوران امریکی سینیٹ کی کمیٹی برائے خارجہ امور کو بتایا کہ ’نو منتخب صدر جو بائیڈن ایران کے ساتھ زیادہ مضبوط اور دیرپا معاہدہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘
لیکن ساتھ ہی اینٹونی بلنکن نے خبردار کیا کہ ’صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور حکومت میں ایران ایک جوہری ہتھیار بنانے کے لیے ضروری فسائل مادے کی تیاری تین یا چار ماہ میں کرنے کے قابل ہوگیا، جبکہ اس سے پہلے ایران کو ایک سال سے زیادہ کا عرصہ لگتا تھا۔‘
صدر ٹرمپ نے حکومت میں آنے کے بعد امریکہ کے ایران کے ساتھ 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کر دیا تھا۔ اس جوہری معاہدے کی کامیابی میں جو بائیڈن کا بڑا اہم کردار تھا۔
ایران کے ساتھ ہونے والے معاہدے جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن (جے سی پی او اے) کا مقصد ایران کی جوہری سرگرمیوں کو محدود کرنا تھا جس کے بدلے ایران پر سے معاشی پابندیاں ہٹانے کا کہا گیا تھا۔
تاہم اس معاہدے کے حوالے سے خلیجی ممالک کو اعتراض تھا کہ ایران کو خطے میں اپنی جارحانہ پالیسیاں جاری رکھنے کا موقع مل رہا ہے اور ایران بیلسٹک میزائل بھی تیار کر رہا ہے۔
نامزد وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ ’نئی امریکی حکومت کو اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے ہر ممکن کوشش کرنا ہوگی کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکا جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر ایران نے شرائط پر عمل درآمد کیا تو جو بائیڈن جوہری معاہدے کو بحال کر دیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’نئے معاہدے سے ایران کی خطے میں عدم استحکام پھیلانے والی سرگرمیوں سے بھی نمٹے جا سکے گا۔‘

صدر ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

ایران اور فلسطین کے معاملے پر نامزد وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’اس مسئلے کا دو ریاستی حل چاہتے ہیں تاہم ایسے کسی معاہدے کا جلد امکان نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اسرائیل کے مستقبل کو بطور یہودی، جمہوری ریاست یقینی بنانے کا طریقہ دو ریاستوں کے قیام میں ہے جس کے تحت فلسطینی ریاست کو بھی اپنا حق حاصل ہو۔‘
انہوں نے خبردار کیا کہ ’حقیقتاً اگلے کچھ عرصے میں دو ریاستی حل کی جانب بڑھنا ممکن نہیں ہے۔‘
اینٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ ’زیادہ اہم بات یہ ہے کہ دونوں فریقین میں سے کوئی بھی ایسا اقدام نہ کرے کہ یہ مشکل مرحلہ مزید ایک چیلنج بن جائے۔‘

شیئر: