Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جو بائیڈن: داخلی دہشت گردی اور سفید فام بالادستی کو شکست دیں گے

’جو بائیڈن حلف لینے کے بعد کئی احکامات جاری کریں گے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی طرف سے پرتشدد مظاہروں کے بعد سخت سکیورٹی حصار میں امریکہ کے 46 ویں صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس نے حلف اٹھا لیا۔ اس سے قبل امریکہ کی پہلی سیاہ فام خاتون نائب صدر کملا ہیرس نے حلف اٹھایا۔
جو بائیڈن نے حلف برداری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’آج امریکہ اور جمہوریت کا دن ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’ہم داخلی دہشت گردی اور سفید فام بالادستی کو شکست دیں گے۔‘
’امریکہ کو سیاسی انتہا پسندی، سفید فام بالادستی اور داخلی دہشت گردی کا سامنا ہے جس کا ہمیں مقابلہ کرنا ہے، اور ہم اسے شکست دیں گے۔‘
جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ’آج جمہوریت کامیاب ہوئی ہے۔ میں امریکی آئین کی طاقت پر یقین رکھتا ہوں۔‘

 

’اب مجھے امریکہ اور امریکی قوم کو متحد کرنا ہے۔ تشدد اور لڑائی کے بغیر بھی اختلافات حل کیے جا سکتے ہیں۔‘
امریکی صدر جو بائیڈن نے عہد کیا کہ ’وہ تمام امریکیوں کے صدر ہوں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جمہوریت قائم ہے، چند روز قبل یہاں کشیدگی ہوئی تھی لیکن پرسکون انتقال اقتدار ہوا اور وہ امریکہ کے مستقبل کے لیے مثبت سوچ رکھتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے اپنے آئین اور قوم کی طاقت کا اندازہ ہے، امریکہ ہم سب سے وابستہ ہے، ہمارے لوگ عظیم ہیں۔‘
جو بائیڈن نے امریکہ میں کورونا وائرس کا شکار ہونے والے شہریوں کے احترام میں چند لمحے کے لیے خاموشی بھی اختیار کی۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ’امریکہ عالمی وبا کے تباہ کن مرحلے میں داخل ہو رہا ہے۔‘
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ بدھ کو وائٹ ہاؤس سے رخصت ہو چکے ہیں۔ انہوں نے جو بائیڈن کی تقریب حلف برداری میں شریک نہ ہونے کا پہلے ہی اعلان کر دیا تھا۔
تاہم اس تقریب میں امریکہ کے تین سابق صدور شریک ہوئے جن میں براک اوبامہ، جارج بُش اور بل کلنٹن شامل تھے۔

جو بائیڈن سے قبل امریکہ کی پہلی سیاہ فام خاتون نائب صدر کملا ہیرس نے حلف اٹھایا (فوٹو: اے ایف پی)

جو بائیڈن کے صدارتی منصب سنبھالنے پر عالمی رہنماؤں کا ردِعمل
عالمی رہنماؤں نے جو بائیڈن کو امریکی صدارت کا منصب سنبھالنے پر مبارک باد دیتے ہوئے ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے جو بائیڈن کو امریکی صدارت کا عہدہ سنبھالنے پر مبارک باد دی ہے۔ بدھ کو اپنی ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ ’نومنتخب صدر کے ساتھ کام کرنے کا منتظر ہوں۔‘
روس نے نئے امریکی صدر سے کہا ہے کہ ’توقع ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ اس کے ساتھ بات چیت میں زیادہ تعمیری طریقہ اختیار کرے گی۔‘
اسرائیل کے وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے امید ظاہر کی ہے کہ ’جو بائیڈن دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ اتحاد کو مستحکم کریں گے۔‘
انہوں نے جو بائیڈن کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ’وہ نئے صدر کے ساتھ امریکہ اور اسرائیل کے اتحاد کو مزید مستحکم کرنے کے خواہاں ہیں، اسرائیل اور عرب دنیا کے درمیان امن کو فروغ دیں گے اور مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کریں گے جن میں ایران کی طرف سے خطرہ سب سے پہلے ہے۔‘
برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن نے نئے امریکی صدر کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ’وہ ان کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’امریکہ کی قیادت ان مسائل کے لیے اہم ہے جس کا ہم سب کے ساتھ تعلق ہے چاہے وہ موسمیاتی تبدیلیاں ہوں یا کووڈ، میں صدر جو بائیڈن کے ساتھ کام کرنے کا منتظر ہوں۔‘
جو بائیڈن اہم حکم ناموں پر دستخط کریں گے
دوسری طرف عرب نیوز کے مطابق جو بائیڈن کے مشیروں نے کہا ہے کہ ’وہ ماحولیات، کورونا وائرس کی خلاف لڑائی اور معیشت کے حوالے سے 16 دیگر حکم ناموں پر دستخط کریں گے۔‘

ڈونلڈ ٹرمپ جو بائیڈن کی تقریب حلف برداری میں شریک نہیں ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)

’پہلے روز وہ امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کو روکیں گے۔‘
مشیروں کے مطابق ’جو بائیڈن کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے فیڈرل پراپرٹیز میں ماسک کی پابندی لگائیں گے اور قدرتی ذخائر کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں گے۔‘
’نو منتخب صدر کا کانگریس کو بل بھیجنے کا بھی ارادہ ہے جس کے تحت امیگریشن پالیسی میں اصلاحات کرنے کا کہا جائے گا تاکہ امریکہ میں لاکھوں کی تعداد میں دستاویزات کے بغیر بسنے والے افراد کو شہریت دی جاسکے۔‘
جو بائیڈن کے ایک مشیر نے بیان میں کہا ہے کہ ’بائیڈن ایکشن لیں گے، نہ صرف ٹرمپ کی طرف سے پہنچائے گئے نقصان کے خلاف بلکہ ہمارے ملک کو آگے بڑھانے کے لیے ایکشن لیں گے۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ اپنی صدارتی مدت مکمل کرنے کے بعد وائٹ ہاؤس سے رخصت ہو چکے ہیں۔ رخصتی سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے الوداعی ویڈیو پیغام میں اپنے دور حکومت کی کامیابیاں گنوائیں اور نئی انتظامیہ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

تقریب حلف برداری کے موقع پر واشنگٹن میں سخت حفاظتی انتطامات کیے گئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)

واضح رہے کہ جنوری کے پہلے ہفتے میں امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں صدر ٹرمپ کے حامیوں نے کیپٹل ہل پر دھاوا بول دیا تھا جس میں چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ چند گھنٹوں تک ہنگامہ آرائی اور افراتفری کی صورت حال کے بعد پولیس نے کیپٹل ہل کی عمارت اور اردگرد کے علاقے میں صورت حال کو قابو کیا تھا۔
جو بائیڈن نے کیپٹل ہل پر مظاہرین کے حملے کو امریکی جمہوریت کا تاریک ترین واقعہ قرار دیا تھا۔ اس واقعہ کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے دور صدارت کے دوران دوسری مرتبہ مواخذے کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا۔ ٹوئٹر اور فیس بک نے ٹرمپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بھی معطل کر دیے۔
امریکہ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جو بائیڈن کی حلف برداری کی تقریب پر پرتشدد مظاہروں کی وارننگ جاری کی تھی۔
حلف برداری سے پہلے ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے پرتشدد مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے ملک بھر میں اہم سرکاری عمارتوں کو گھیرے میں لے لیا تھا۔

شیئر: