Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایرانی حکومت کا بٹ کوئن انڈسٹری کے خلاف کریک ڈاؤن

بٹ کوئن کے مخصوص کمپیوٹرز کو بہت زیادہ مقدار میں بجلی کی ضرورت ہوتی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
ایران میں حالیہ ہفتوں میں دارالحکومت تہران سمیت متعدد شہر اندھیرے میں ڈوب گئے اور لاکھوں لوگوں کو کئی گھنٹے تک بجلی کے بغیر رہنا پڑا۔
امریکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی سنیچر کو شائع ہونے والی خبر کے مطابق اس وجہ سے ٹریفک سگنل بند ہو گئے، دفاتر اندھیروں میں ڈوب گئے اور آن لائن کلاسز بھی بند ہو گئیں۔
جہاں تہران کا آسمان زہریلے سموگ کی لپیٹ میں ہے اور ملک وبا اور دیگر بڑھتے ہوئے بحرانوں سے دوچار ہے، وہیں سوشل میڈیا میں افواہوں کا بازار گرم ہو گیا۔ جلد ہی انگلیاں ایک غیر متوقع مجرم، بٹ کوئن کی جانب اٹھنے لگیں۔

 

کچھ ہی دنوں میں عوام میں بڑھتے غصے کے پیش نظر، حکومت نے بٹ کوئن پروسیسنگ سینٹرز کے خلاف وسیع پیمانے پر کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا۔
ان سینٹرز کو بہت زیادہ مقدار میں بجلی کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ اپنے مخصوص کمپیوٹرز کو چلا سکیں اور انہیں ٹھنڈا کر سکیں، جو ایران کے پاور گرڈ پر ایک بوجھ ہے۔
حکام نے پورے ملک میں 16 سو سینٹرز کو بند کر دیا ہے۔ پہلی بار ان سینٹرز کو بھی بندش کا سامنا کرنا پڑا ہے جنہیں قانونی طور پر کام کی اجازت ہے۔
حکومت کے ان حالیہ متنازع اقدامات نے کرپٹو انڈسٹری کو کش مکش میں مبتلا کر دیا ہے اور خدشہ ہے کہ بٹ کوئن قوم کے دیرنیہ مسائل کے لیے ایک کارآمد قربانی کا بکرا بن چکا ہے۔
2018 میں امریکہ کے ساتھ جوہری معاہدے سے نکلنے اور ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے سے کرپٹو کرنسی کی ملک میں مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔
ایران کے لیے کرپٹو کرنسی کے ذریعے نامعلوم ٹرانزیکشنز، عام افراد اور کمپنیوں کو بینکنگ پابندیوں کو نظرانداز کرنے کی اجازت دیتی ہیں۔ ان پابندیوں نے ملک کی معیشت کو گھٹنوں کے بل گرا دیا ہے۔
تہران کے ایک بٹ کوئن ماہر ضیا صدر کا کہنا ہے کہ ’ایرانی اس سرحدوں سے ماورا نیٹ ورک کی قدر دوسروں کی نسبت زیادہ جانتے ہیں کیونکہ ہمیں کسی بھی طرح کے عالمی ادائیگیوں کے نیٹ ورک تک رسائی نہیں ہے۔ بٹ کوئن یہاں چمکتا ہے۔‘

شیئر: