Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل میں دنیا کی سب سے قدیم مساجد میں سے ایک دریافت

’یہاں سے اسلام کے ابتدائی دور کے سکے اور برتنوں کے ٹکڑے دریافت ہوئے۔‘ (فوٹو: فیس بک طبریہ))
اسرائیل میں ماہرین آثار قدیمہ کی ٹیم نے بحر الجلیل کے ساحل پر دنیا کی سب سے قدیم مساجد میں سے ایک مسجد دریافت کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اس مسجد کے آثار بازنطینی سلطنت کے دور کی ایک عمارت کی باقیات کے نیچے نظر آئے۔
ہو سکتا ہے کہ یہ مسجد 635 میں پیغمبر اسلام کے ایک صحابی نے تعمیر کی ہو جو اس مسلم فوج کے کمانڈر تھے جس نے ساتویں صدی میں شام کے علاقوں کو فتح کیا۔

 

یہ مسجد اسرائیل کے شمالی شہر طبریہ کے مضافات میں واقع ہے۔ اس کی دریافت کا اعلان گذشتہ ہفتے ایک اکیڈمک کانفرنس میں کیا گیا۔ یروشیلم کی ہیبرو یونیورسٹی کے کاٹیا سائٹرائن سلورمین کی سربراہی میں ٹیم نے اس جگہ 11 سال تک کھدائی کی۔
اس جگہ پر پہلی کھدائی 1950 میں کی گئی جب ایک ستونوں پر مشتمل ڈھانچہ دریافت ہوا جس کی شناخت بازنطینی وقت کی مارکیٹ کے طور پر ہوئی۔
تاہم بعد ازاں یہاں سے اسلام کے ابتدائی دور کے سکے اور برتنوں کے ٹکڑے دریافت ہوئے۔
آثار قدیمہ کے ماہرین نے پہلے ان باقیات کی شناخت آٹھویں صدی کی مسجد کے طور پر کی لیکن مزید کھدائی سے معلوم ہوا کہ وہ ڈھانچہ ایک صدی پرانا تھا۔

مسجد کی جگہ پر پہلی کھدائی 1950 میں کی گئی جب ایک ستونوں پر مشتمل ڈھانچہ دریافت ہوا۔ (فوٹو: فیس بک)

اسرائیلی ماہرین کو یقین ہے کہ ’یہ مسجد کئی صدیاں پہلے تعمیر ہوئی اور غالباً اسے شرحبیل بن حسنۃ  نے تعمیر کیا جو اس فوج کے کمانڈر تھے جس نے اس علاقے کو فتح کیا۔‘
ڈاکٹر کاٹیا سائٹرائن کا کہنا ہے کہ ’ہم یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ اسے شرحبیل بن حسنۃ نے تعمیر کروایا، لیکن ہمارے پاس تاریخی مواد موجود ہے جس کے مطابق انہوں نے سنہ 635 میں طبریہ کو فتح کرنے کے بعد یہ مسجد بنوائی۔‘

شیئر: