اسرائیل میں ماہرین آثار قدیمہ کی ٹیم نے بحر الجلیل کے ساحل پر دنیا کی سب سے قدیم مساجد میں سے ایک مسجد دریافت کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اس مسجد کے آثار بازنطینی سلطنت کے دور کی ایک عمارت کی باقیات کے نیچے نظر آئے۔
ہو سکتا ہے کہ یہ مسجد 635 میں پیغمبر اسلام کے ایک صحابی نے تعمیر کی ہو جو اس مسلم فوج کے کمانڈر تھے جس نے ساتویں صدی میں شام کے علاقوں کو فتح کیا۔
مزید پڑھیں
-
مصری فرعون کی قبر کشائی ،ڈسکوری براہ راست نشر کرے گاNode ID: 413916
-
مملکت میں اہم تاریخی دریافت، اعلان بدھ کوNode ID: 505281
-
ایک لاکھ 20 ہزار سال پرانے انسانی قدموں کے نشاناتNode ID: 505456
یہ مسجد اسرائیل کے شمالی شہر طبریہ کے مضافات میں واقع ہے۔ اس کی دریافت کا اعلان گذشتہ ہفتے ایک اکیڈمک کانفرنس میں کیا گیا۔ یروشیلم کی ہیبرو یونیورسٹی کے کاٹیا سائٹرائن سلورمین کی سربراہی میں ٹیم نے اس جگہ 11 سال تک کھدائی کی۔
اس جگہ پر پہلی کھدائی 1950 میں کی گئی جب ایک ستونوں پر مشتمل ڈھانچہ دریافت ہوا جس کی شناخت بازنطینی وقت کی مارکیٹ کے طور پر ہوئی۔
تاہم بعد ازاں یہاں سے اسلام کے ابتدائی دور کے سکے اور برتنوں کے ٹکڑے دریافت ہوئے۔
آثار قدیمہ کے ماہرین نے پہلے ان باقیات کی شناخت آٹھویں صدی کی مسجد کے طور پر کی لیکن مزید کھدائی سے معلوم ہوا کہ وہ ڈھانچہ ایک صدی پرانا تھا۔
