Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دنیا نئی سرد جنگ شروع کرنے سے خبردار رہے: چینی صدر

چین کے صدر نے امریکہ کا نام نہیں لیا تاہم بظاہر ان کے مخاطب امریکی صدر جو بائیڈن تھے (فوٹو: روئٹرز)
چین کے صدر شی جن پنگ نے دنیا میں آزادانہ تجارت کی حمایت کرتے ہوئے عالمی رہنماؤں کو نئی سرد جنگ شروع کرنے سے خبردار کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈیووس کے ورلڈ اکنامک فورم سے ورچول خطاب میں کہا ہے کہ دوسروں کو مسترد کرنے اور دھمکانے سے دنیا تقسیم ہوگی۔
عالمی معیشت میں گزشتہ برس سب سے زیادہ پیداواری حصہ لینے والے چین کے صدر نے خود کو کثیرالجہتی دنیا کے حمایتی کے طور پر پیش کیا۔ شی جن پنگ نے چار برس قبل جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے عہدے کا حلف لینے والے تھے لگ بھگ اسی طرح کا خطاب کیا تھا۔

 

اے ایف پی کے مطابق چین کے صدر نے امریکہ کا نام نہیں لیا تاہم بظاہر ان کے مخاطب امریکی صدر جو بائیڈن تھے جنہوں نے چند دن قبل اقتدار سنبھالا ہے۔
امریکہ کے صدر جو بائیڈن ورلڈ اکنامک فورم کے رواں سالانہ اجلاس سے خطاب نہیں کر رہے۔
چین کے صدر شی جن پنگ نے اپنے خطاب میں کہا کہ 'چھوٹے گروہ بنانا، یا نئی سرد جنگ شروع کرنا، مسترد کرنا یا دوسروں کو دھمکانا، یہ دنیا کو تقسیم کرنے کا باعث بنیں گی۔'
اے ایف پی کے مطابق چینی صدر نے دنیا کے سیاسی و معاشی رہنماؤں سے یہ باتیں ایسے وقت کیں جب بائیڈن انتظامیہ چین کے بڑھتے معاشی اثر و رسوخ کے مقابلے میں عالمی اتحاد کو مؤثر بنانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
ٹرمپ نے زبانی حملوں کے ساتھ چین سے کھلی تجارتی لڑائی کا راستہ اختیار کیا تاہم اس کے امریکی خسارے میں کمی پر خاطر خواہ اثرات مرتب نہ ہوئے۔
صدر جو بائیڈن چین کے خلاف کیے گئے متنازع اقدامات کو تو ایک ایک کر کے ختم کر سکتے ہیں تاہم انہوں نے امریکی مفادات کے تحفظ کا واضح اشارہ دیا ہے۔
ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے وفاقی حکومت کو امریکی کمپنیوں اور ان کی مصنوعات کو معاہدوں میں ترجیح دی گئی ہے جو صنعتی ملازمتیں بچانے اور فیکٹریوں میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے منصوبے کا حصہ ہے۔
ڈیووس کے عالمی اکنامک فورم پر یورپی رہنماؤں نے اپنے ایجنڈے پیش کیے۔
جرمنی کے معاشی وزیر پیٹر الٹمیئر نے چین کے ساتھ یورپی یونین کے متنازع معاہدے کا دفاع کیا ہے جس میں دونوں اطراف نے اپنی مارکیٹوں تک رسائی بڑھانے پر اتفاق کیا تھا۔

شیئر: