Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں کسانوں کی نئے زرعی قوانین کے خلاف ایک روزہ بھوک ہڑتال

کسان قوانین کی مکمل منسوخی تک مظاہروں کو ختم کرنے سے انکاری ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)
انڈیا میں کسانوں نے نئے زرعی قوانین کے خلاف بطور احتجاج ایک دن کی بھوک ہڑتال کی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کسانوں کی جانب سے سنیچر کو ہڑتال پورے ہفتے پولیس کے ساتھ تصادم کے بعد کی جا رہی ہے۔
اس تصادم میں ایک شخص ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔
لاکھوں کسان جو ان قوانین پر برہم ہیں جو ان کے خیال میں بڑے بڑے نجی خریداروں کو فائدہ پہنچائے گے، دارالحکومت نئی دہلی کے مضافات میں 60 سے زائد دنوں سے دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔
منگل کو یوم جمہوریہ پر منصوبہ بندی سے ہونے والی ٹریکٹر پریڈ اس وقت پرتشدد ہو گئی، جب کچھ مظاہرین نے طے شدہ روٹس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رکاوٹوں کو توڑا اور پولیس سے جھڑپیں کی، جس نے انہیں روکنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔
اس کے بعد متعدد مواقع پر کسان مخالف نعرے لگانے والے گروہوں، پولیس اور مظاہرین کے مابین جھڑپیں ہو چکی ہیں۔
کسان رہنماؤں کا کہنا ہے سنیچر کی اس ہڑتال کے ذریعے انڈینز کو دکھانا چاہتے ہیں کہ مظاہرین کس قدر پر امن ہے۔
خیال رہے کہ یہ ہڑتال مہاتما گاندھی کے یوم وفات کے روز کی جا رہی ہے۔
مظاہروں کا انعقاد کرنے والے کسان یونینز کے گروہ متحدہ کسان مورچہ کے رہنما درشن پال کا کہنا ہے کہ ’کسانوں کی تحریک پرامن تھی اور رہے گی۔ 30 جنوری کو سچ اور عدم تشدد کی قدروں کو عام کرنے کے لیے تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا۔‘
انڈیا کی ایک ارب 30 کروڑ کی آبادی میں سے نصف تعداد زراعت کے پیشے سے منسلک ہے۔
2014 سے برسراقتدار وزیراعظم نریندر مودی کے لیے (ایک اندازے کے مطابق) 15 کروڑ کسانوں میں بدامنی ایک بڑا چیلنج ہے۔
جبکہ کسان یونینز اور حکومت کے درمیان مزاکرات کے 11 دور ڈیڈ لاک توڑنے میں ناکام رہے ہیں۔
حکومت نے 18 مہینوں کے لیے ان قوانین پر عمل درآمد روکنے کی پیشکش کی ہے لیکن کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ ان قوانین کی مکمل منسوخی تک مظاہروں کو ختم نہیں کریں گے۔

شیئر: