Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سہیلیوں کے ساتھ گھومنے کے لیے خاتون نے طلاق مانگ لی

عائلی امور کی عدالت نے طلاق کا مطالبہ مسترد کردیا ہے۔(فوٹو ٹوئٹر)
متحدہ عرب امارات میں عائلی امور کی عدالت نے سہیلیوں کے ساتھ  باہر گھومنے کے لیے جانے کی اجازت نہ دینے پر طلاق کا مطالبہ مسترد کردیا ہے۔
الامارات الیوم کے مطابق ایک غیرملکی خاتون نے عائلی امور کی عدالت میں اپنے خلیجی شوہر کے خلاف مقدمہ دائر کرکے مطالبہ کیا تھا کہ اسے اس کے خاوند سے طلاق دلائی جائے۔ وہ اپنی سہیلیوں کے ساتھ  گھومنے کے لیے باہر جانا چاہتی ہے اور شوہر اجازت نہیں دے رہا ہے۔ اس نے مطالبے پر زدوکوب بھی کیا ہے۔ 
عائلی امور کی عدالت نے طلاق کا مطالبہ یہ کہہ کر مسترد کردیا کہ خاتون اپنے دعوے کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکی۔ یہ بھی واضح نہیں کرسکی کہ اسے باہر جانے سے روکنے پر کیا نقصان ہوگا اور باہر جانے سے روکنے پر رشتہ زوجیت کیونکر ختم کیا جاسکتا ہے۔ 
غیر ملکی خاتون نے نہ صرف یہ کہ طلاق کا مطالبہ کیا تھا بلکہ اس نے اپنے بیٹے کی پرورش کا حق حاصل کرنے، شوہر سے مہر کی باقی ماندہ رقم دلوانے کی بھی درخواست کی تھی۔
غیرملکی بیوی نے اپنے بیان میں یہ دعوی بھی کیا تھا کہ اس کا شوہر اس سے بدسلوکی اور تشدد کرتا رہتا ہے۔ رشتہ زوجیت کا لحاظ نہیں کرتا۔
شوہر نے عدالت میں الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بیوی کے ساتھ کبھی کوئی کوتاہی نہیں کی۔ بیوی اور بیٹے کے لیے مناسب رہائش کا بندوبست کیے ہوئے ہے اور بچے کا ماہانہ خرچ تین ہزار درہم دے رہا ہے۔ 

خاتون اپنے دعوے کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکی۔(فوٹو ٹوئٹر)

شوہر نے کہا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ اس کے اور بیوی کے درمیان عمر کا فرق ہے ۔ بیوی طلاق کا مطالبہ صرف لیے کررہی ہے کیونکہ وہ سہیلیوں کے ساتھ باہر جانا چاہتی ہے یا انہیں گھر پر مدعو کرتی رہتی ہے اوراس طرح کا مطالبہ مسترد کرنے پر وہ آپے سے باہر ہوجاتی ہے۔
شوہر نے یہ بھی کہاکہ ان کا بیٹا معذور ہے اسے مسلسل نگہداشت کی ضرورت ہے۔ اس بات کی ضرورت ہے کہ ماں باپ دونوں اس کے قریب رہیں۔

شیئر: