Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مختلف موضوعات پر ڈرامے بنا کر خطرہ مول لیں‘

اقرا عزیز کا کہنا ہے کہ لوگ ٹی وی کے ذریعے اپنے پسندیدہ فنکاروں کے ساتھ جڑے رہتے ہیں‘(فوٹو: ڈسپیچ نیوز ڈیسک)
چھوٹی سکرین کی چلبلی اداکارہ اقرا عزیز کہتی ہیں کہ چھوٹی سکرین پر اتنی پذیرائی ملی ہے کہ انہیں بڑی سکرین پر جانے کی ضرورت محسوس ہی نہیں ہوتی۔
اردو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اقرا عزیز نے کہا کہ ’میرے حساب سے ٹی وی ایک بہت بڑا میڈیم ہے۔ دوردراز علاقوں میں جہاں کیبل یا سینما نہیں ہوتے، وہاں ٹی وی ہوتا ہے۔ لوگ اس ٹی وی کے ذریعے اپنے پسندیدہ فنکاروں کے ساتھ جڑے رہتے ہیں۔
اقرا عزیز کا کہنا ہے کہ ’اداکار بہت ہی حساس ہوتے ہیں اور میں اچھی طرح سمجھتی ہوں کہ جو لوگ ہمیں پسند کرتے ہیں، ہمارے کام کو سراہتے ہیں، ان کو اگر ہمارا کام کبھی پسند نہ بھی آئے تو وہ تنقید بھی کر سکتے ہیں۔ اس میں برا منانے والی کوئی بات نہیں ہوتی لیکن تنقید کرنے کا بھی ایک طریقہ ہوتا ہے، میں نے ہمیشہ مثبت تنقید کو سراہا ہے۔
اقرا عزیز کہتی ہیں کہ جو لوگ بھی ڈرامے بنا رہے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ مختلف موضوعات پر ڈرامے بنا کر خطرہ مول لیں، کیونکہ دنیا بہت بدل چکی ہے اب لوگ بہت آگے جا چکے ہیں۔
خوبرو اداکارہ کا کہنا ہے کہ’ایسی کہانیاں ہونی چاہیں جو اگر ہماری زندگی کے ساتھ نہیں بھی جڑی ہوئیں لیکن دیکھنے والے اس سے سبق سیکھ سکیں، وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے ٹریک کو بدلیں۔

اقرا عزیز نے کہا کہ ’رقیب سے‘ جیسے پراجیکٹس زندگی میں ایک بار ہی ملتے ہیں (فوٹو: اقرا عزیز فیسبک)

ایک سوال کے جواب میں اقرا نے کہا کہ ’کاشف نثار کے ساتھ پہلے بھی کام کر چکی ہوں ان کے کام کے انداز کی مداح ہوں۔ لہذا جب مجھے ’رقیب سے‘ آفر ہوا تو میں نے صرف ون لائنر پڑھا، کاسٹ کے بارے میں پتا چلا اور خصوصی طور پر جب کاشف نثار کی ڈائریکشن میں بننے کا علم ہوا تو میں نے سکرپٹ بھی پورا نہیں پڑھا اور ہاں کردی، بی گل جیسی لکھاری ہو تو کون انکار کر سکتا ہے بھلا۔
انہوں نے بتایا کہ ’ڈرامہ سیریل ’رقیب سے‘ ان کے لیے اس لیے بھی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ ایک سال کے بعد وہ چھوٹی سکرین پر اپنے مداحوں کو نظر آرہی ہیں۔ حدیقہ کیانی کے ساتھ پہلی بار کام کیا، ہر کردار ایک سے بڑھ کر ایک ہے، ایسے پراجیکٹس زندگی میں ایک بار ہی ملتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں اداکارہ نے کہا کہ ’مجھے پنجابی بولنا نہیں آتی پر میری والدہ کو بولنی آتی ہے۔ میں نے انہیں کہا بھی کہ مجھے پنجابی سکھا دیں۔ ’رقیب سے‘ کے کردار کے لیے پنجابی بولنے میں ساری ٹیم نے میری بہت مدد کی۔ جہاں تک نعمان اعجاز کی بات ہے تو وہ بہت بڑے اداکار ہیں۔ انہوں نے ان لوگوں کے ساتھ کام کیا ہوا ہے، جن کا نئی نسل کو شاید پتہ بھی نہ ہو۔

اقرا عزیز کہتی ہیں کہ ’تنقید کرنے کا بھی ایک طریقہ ہوتا ہے، میں نے ہمیشہ مثبت تنقید کو سراہا ہے‘ (فوٹو: سکرین گریب)

نعمان اعجاز کے بارے میں اقرا عزیز نے کہا کہ ’نعمان اعجاز ایک کھلی کتاب کی طرح ہیں۔ وہ اپنے سے جونیئرز کی بہت مدد کرتے ہیں۔ میرے ساتھ بار بار ریہرسل کیا کرتے تھے تاکہ میں اچھا شاٹ دے سکوں۔
ڈرامے کے بارے میں مزید بات کرتے ہوئے اقرا عزیز نے کہا کہ ’یہ ڈرامہ صرف کاسٹ کے لحاظ سے بڑا اور دلچسپ ہی نہیں بلکہ یہ دیکھنے والوں کے لیے ایک سبق بھی ہے۔ میرا کردار منفی تو نہیں ہے لیکن ایک ایسی لڑکی کا ہے جو خود کو بہت زیادہ ہوشیار اور عقلمند سمجھتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’بعض اوقات بڑے سٹارز کے ساتھ کام کرنے سے پہلے آرٹسٹ ڈرا سہما ہوتا ہے، میرا بھی یہی حال تھا لیکن ثانیہ سعید ،حدیقہ کیانی اور نعمان اعجاز کے ساتھ کام کرکے بہت مزا آیا اور بہت کچھ سیکھا۔‘

شیئر: