Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چھٹی سے واپس نہ جانے والے کارکن واجبات کے لیے کیا کریں؟

وزارت کے توسط سے سفارتخانے کو تمام تفصیلات فراہم کریں (فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے لیے اقامہ اور رہائشی قوانین واضح ہیں جن پر عمل کرنا سب کے لیے لازمی ہے۔ آجر اور اجیر کے حوالے سے بھی قوانین موجود ہے ان سے آگاہی ضروری ہے۔ 
اردو نیوز کے قارئین نے اپنے مسائل اور قوانین  کے حوالے سے مزید سوالات ارسال کیے ہیں جن کے جوابات پیش کیے جا رہے ہیں-
ماجد ستی نے سوال کیا ہے جو لوگ چھٹی آئے تھے کورونا کی وجہ سے واپس نہ جاسکے، کفیل بھی جواب نہیں دے رہا جبکہ حقوق بھی باقی ہیں کیا کریں؟ 
جواب۔ ایسے افراد جو کورونا کی وبا کے دوران یا اس سےقبل چھٹی گئے تھے ان کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں حکومت کی جانب سے از خود توسیع کردی گئی تھی۔ 
حکومتی توسیع فلائٹوں کے کھولے جانے تک کی گئی تھی تاکہ وہ لوگ واپس آسکیں جو تارکین مقررہ مدت میں واپس آگئے تھے انہوں نے سہولت سے فائدہ اٹھایا جبکہ وہ افراد جو بعض وجوہ کی بنیاد پر آنہیں سکے تھے ان کے لیے حکومت کی جانب سے یہ سہولت فراہم کی گئی کہ ان کے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں مقررہ فیس ادا کرنے کے بعد توسیع کرائی جاسکے۔ 
ایسے تارکین جن کے واجبات آجر کے ذمہ واجب الاد ہیں انہیں چاہیے کہ وہ پاکستانی سمندر پار وزارت کے توسط سے سفارتخانے کو تمام تفصیلات فراہم کریں ساتھ ہی واجبات کا بھی ذکرکیا جائے تاکہ سفارتخانہ کے ذریعے ان کی وکالت کرتے ہوئے لیبرکورٹ میں کیس دائر کیا جائے۔ 
وزارت سمندر پار کو جب درخواست دیں تو اس میں اس امر کا بھی ذکر ضرورکردیں کہ آپ واپس نہیں جاسکے جس کی وجہ سے کفیل یا کمپنی نے آپ کےسٹیٹس کو ’خرج ولم یعد‘ میں ڈال دیا ہے جو خروج وعودہ کی خلاف ورزی ہے جس پرقانون کے مطابق 3 برس کےلیے بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے یعنی اس دوران بلیک لسٹ کیے جانے والا غیر ملکی اس مدت تک کسی بھی ویزے پر مملکت نہیں آسکتا۔

 سعودی عرب میں آزاد ویزے کا کوئی تصور نہیں ہے (فوٹو سوشل میڈیا)

 آپ اگر چاہئیں تو وہاں سے بھی وزارت افرادی قوت کی ویب سائٹ پر اپنا کیس دائر کرسکتے ہیں اور اس میں یہ ضرور تحریر کریں کہ آپ نے کفیل سے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر وہاں سے کوئی جواب نہیں دیا جارہا اور آپ کے اتنے عرصے کے واجبات ہیں۔ 
تاہم یہ بہتر ہوگا کہ سفارتخانے کے توسط سے کیس دائر کریں کیونکہ درخواست عربی میں ہونا لازمی ہے اور سفارتخانے میں اس حوالے سے باقاعدہ ایک شعبہ کام کررہا ہے علاوہ ازیں سفارتخانے کے توسط سے دائر کیے جانے والے کیس کی سماعت بھی نسبتا جلدی ہوتی ہے۔ 
خالد بلوچ نے استفسار کیا ہے کہ  آزاد ویزے پر سعودی عرب آیا تھا، ایجنٹ کے ذریعے، ایک سال گزرنے کے بعد ایجنٹ نے مجھ سے 26 سو ریال لے کرمیرا ایک سال کا ویزاہ بڑھا دیا جس کے چار ماہ بعد میں نے چیک کرایا تو معلوم ہوا کہ میرا اقامہ نہیں بڑھا بلکہ ہروب لگا دیا گیا تھا۔ کفیل کو فون کیا مگر اس نے جواب نہیں دیا جبکہ ایجنٹ نے میرا نمبر ہی بلاک کردیا، ہروب لگے ہوئے بھی 4 برس ہو گئے معلوم یہ کرنا ہے کہ کس طرح خروج نہائی جاسکتا ہوں یا کفالت تبدیل کراسکتا ہوں؟ 

وزارت افرادی قوت کی ویب سائٹ پر اپنا کیس دائر کرسکتے ہیں (فوٹو عاجل)

جواب۔ سعودی عرب میں آزاد ویزے کا کوئی تصور نہیں یہ صرف ایجنٹوں کی ایجاد کردہ اصطلاح ہے جس سے حقیقت کا کوئی تعلق نہیں۔ 
آپ کے بقول آپ کا ہروب لگے ہوئے چار برس ہو گئے ہیں اب اس کا کینسل کرانا انتہائی مشکل امر ہے اور ہروب ختم ہوئے بغیراقامہ تجدید ہو سکتا ہے اور نہ کفالت کی تبدیلی۔ اس لیے بہتر ہے کہ آپ سفارتخانے کے شعبہ ویلفئیر سے رابطہ کریں جہاں سے آپ کو ترحیل کے ذریعے خروج لگایا جائے گا۔ 
یہ بھی یاد رکھیں کہ ترحیل کے ذریعے خروج لگا کرجانے والے مختلف مدت تک مملکت نہیں آسکتے۔
یہ مدت پانچ برس بھی ہو سکتی اور دس سال یا اس سے زیادہ بھی کیونکہ یہ اس وقت کے تحقیقاتی افسر کی صوابدید پر منحصر ہے کہ کس نوعیت کی دفع لگو کی جاتی ہے اس لیے تمام امور کو سامنے رکھنے کے بعد فیصلہ کریں اگر کفیل سے رابطہ ہو جاتا ہے تو بہتر ہے آپ قونصلیٹ کے شعبہ ویلفیئر سے رابطہ کرکے انہیں کفیل اور ایجنٹ کا نمبر فراہم کریں تاکہ وہاں موجود افسران آپ کے کفیل سے بات کریں۔
اگر ممکن ہوا تو اقامہ تجدید کرانے کے بعد کفالت کی تبدیلی یا خروج نہائی کا کوئی راستہ نکل آئے۔

شیئر: