Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل فلسطین کو 5 ہزار افراد کے لیے کورونا ویکسین مہیا کرے گا

پہلا موقع ہے جب اسرائیل نے فلسطین کو ویکسین فراہمی کی تصدیق کی ہے۔(فوٹو عرب نیوز)
اسرائیل نے کورونا وائرس کی 5 ہزار خوراکیں فلسطین منتقل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اس کا مقصد فرنٹ لائن پر کام کرنے والے طبی عملے کے ارکان کووبا کے خلاف قوت مدافعت فراہم کرنا ہے۔
امریکہ کی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے بتایا ہے کہ فلسطین کے لیے کورونا ویکسین دئیے جانے کا یہ اعلان اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینزز کے دفتر کی جانب سے اتوار کو کیا گیا ہے۔
یہ پہلا موقع ہے جب اسرائیل نے فلسطینیوں کو  ویکسین کی فراہمی کی تصدیق کی ہے۔ فلسطینی باشندے ، اسرائیل کی شدو مد سے جاری ویکسی نیشن مہم سے بہت پیچھے ہیں۔ فلسطین کو  ابھی تک کوئی ویکسین نہیں ملی۔

اسرائیل کے9.3 ملین افراد میں ایک تہائی کو پہلی خوراک دی جا چکی۔(فوٹو گلف ٹوڈے)

عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او )نےمقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی کے علاقے میں رہائش پذیراسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے مابین روا رکھے جانے والے فرق پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انسانی حقوق کے بین الاقوامی گروپوں اور اقوام متحدہ کے ماہرین نے کہا ہے کہ ان علاقوں میں فلسطینیوں کی بہبود کا ذمہ دار اسرائیل ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ 1990 کی دہائی میں طے پانے والے عبوری امن معاہدوں کے تحت وہ فلسطینیوں کا ذمہ دار نہیں نیز یہ کہ اسے کسی بھی معاملے میں مدد کی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی۔

فلسطینی ، اسرائیل میں جاری ویکسی نیشن مہم سے بہت پیچھے ہیں۔(فوٹو ٹوئٹر)

اعلان اسرائیلی وزیر دفاع کے دفتر نے بتایا  ہے کہ اتوار کی صبح ہی فلسطینیوں کو ویکسین منتقل کرنے کی منظوری دے دی گئی تھی تاہم اس ضمن میں یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ منتقلی کب ہوگی۔
اس بارے میں فلسطینی حکام کی جانب سے بھی کوئی فوری تبصرہ نہیں کیا گیا۔
دنیا کی دو بڑی دواساز کمپنیوں فائزر اور موڈرنا سے کورونا  ویکسین کے حصول کا معاہدہ کئے جانے کے بعد سے اسرائیل اپنی آبادی کو ویکسین کے ٹیکے لگانے میں دنیا بھر میں قائدانہ کردار ادا کرنے والوں میں شامل ہے۔
وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے 9.3 ملین افراد میں سے تقریبا ایک تہائی لوگوں کو اس ویکسین کی پہلی خوراک دی جا چکی ہے جب کہ تقریباً 1.7ملین افراد کو ویکسین کی دونوں خوراکیں دی جا چکی ہیں۔
اسرائیل کی ویکسی نیشن مہم میں اسرائیل کے عرب شہری اورمشرقی بیت المقدس میں مقیم فسلطینی شامل ہیں لیکن فلسطینی اتھارٹی کی خود مختار حکومت کے تحت مغربی کنارے میں مقیم فلسطینی اور غزہ میں حماس کی حکمرانی کے تحت رہنے والے فلسطینی شامل نہیں ہیں۔
فلسطینی اتھارٹی ڈبلیو ایچ او  کے پروگرام ’’کوویکس‘‘ کے ذریعے خوراکیں حاصل کرنے کی کوششیں کرتی رہی ہے لیکن یہ پروگرام جس کا مقصد ضرورت مند ممالک کے لئے کورونا ویکسین حاصل کرنا ہے، وہ کافی سست روی کا شکار رہا ہے۔
یہ تنازع کورونا وائرس کی ویکسین تک رسائی میں عالمی سطح پر پائی جانے والی عدم مساوات کی عکاسی کرتا ہے کیونکہ دولت مند ممالک’’شیر کاحصہ‘‘ کھینچ کر غریب ممالک کو کورونا کے خلاف جنگ میں مزید پیچھے دھکیل دیتے ہیں جو اس وبا کے باعث صحت عامہ اور معیشت پر پڑنے والے اثرات سے نمٹنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
ایسے حالات میں کہ جب کورونا وائرس نے دونوں جانب تباہی مچا رکھی ہے، ویکسین کے حصول کا سلسلہ کئی دہائیوں سے جاری مشرق وسطیٰ تنازع میں ایک اور فلیش پوائنٹ کے طور پر ابھرا ہے۔
 

شیئر: