Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

زائرین کی غیر موجودگی میں بیت لحم کی خاموش راتیں

عام طور پر کرسمس کی کئی تقریبات ہوتی ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
فلسطین میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کے باوجود حکام کرسمس کے لیے 'معمول کے پروٹوکول' کے مطابق چلیں گے۔
تاہم کرسمس پہلے کی طرح نہیں منائی جائے گی، جس میں دنیا بھر سے زائرین اور فلسطینی مسیحی موجود ہوتے تھے۔ بلکہ کرسمس کا تہوار اس بار چند افسران اور کارکنان تک محدود رہے گا۔
بیت لحم میں کرسمس کی تیاریاں زور و شور سے ہوا کرتی تھیں۔
تاہم مذہبی رسومات ادا کرنے کی اجازت دیے جانے کے باوجود شہر کے میئر اینٹن سلمان کا کہنا ہے کہ یہ سال مختلف ہوگا کیونکہ شہر میں معمول کے مطابق تہوار نہیں منایا جائے گا۔
عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے میئر کا کہنا تھا کہ 'ہم تمام تقریبات تو ختم نہیں کر سکتے۔ معمول کے پروٹوکول پر عمل کیا جائے گا، لیکن لوگوں کی تعداد محدود ہوگی، جبکہ حفاظتی اقدامات کو اپنایا جائے گا۔'
عام طور پر کرسمس کی کئی تقریبات ہوتی ہیں، جو کہ کرسمس ٹری کو روشن کرنے سے شروع ہوتی ہیں، چرچ آف نیٹیوٹی میں مذہبی رسومات ادا کی جاتی ہیں اور دیگر سرگرمیاں بھی ہوتی ہیں، جس میں سب سے ہم مینجر سکوائر پر مقامی اور بین الاقوامی گروپوں کی جانب سے کیرلز گانا ہوتی ہے۔

چرچ آف نیٹیوٹی میں مذہبی رسومات ادا کی جاتی ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

لیکن رواں سال یہ تمام تقریبات منسوخ کر دی گئی ہیں۔
رواں ماہ کے اوائل میں بیت لحم میں کرسمس کے تہوار کی خوشی میں کرسمس ٹری روشن کیا گیا تھا اور اس تقریب میں فلسطین کے وزیر اعظم محمد شتایہ نے ویڈیو کال کے ذریعے شرکت کی تھی۔

شیئر: