Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاپ سٹار ریہانا کی انڈین کسانوں کی حمایت

انڈیا میں دو ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری کسان تحریک کو پہلے بھی بین الاقوامی سطح پر توجہ ملی تھی لیکن اب عالمی سطح پر متاثر کرنے والی شخصیات اس کے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کر رہی ہیں۔
پہلے کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کسانوں کے حوالے سے بات کی تھی جس پر انڈیا نے سخت رد عمل کا اظہار کیا تھا اور اب بین الاقوامی شہرت کی حامل پاپ سٹار ریہانا اور ماحولیات کے لیے کام کرنے والی ایکٹوسٹ گریٹا تھنبرگ کے علاوہ لبنان کی انسٹاگرام انفلوئنسر میا خلیفہ نے بھی کسانوں کے متعلق ٹویٹ کیا ہے۔
دریں اثنا کسانوں نے چھ فروری کو ملک گیر ہڑتال کی کال دی ہے اور تین گھنٹے تک تمام شاہراہوں کو بند کرنے کی بات کہی ہے جبکہ دوسری جانب دہلی پولیس نے سرحد پر بڑی بڑی رکاوٹیں کھڑی کی ہیں اور وہاں انٹرنیٹ سہولیات کو بند کیے جانے کی اطلاعات بھی ہیں۔

 

حکومت کی جانب سے متعارف کرائے جانے والے زرعی قانون کو کسان واپس لیے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ حکومت اسے واپس لینے کے لیے تیار نہیں ہے۔
بارباڈوس میں پیدا ہونے والی اور گریمی انعام یافتہ گلوکارہ ریہانا نے 'فارمرز پروٹیسٹ' کے ہیش ٹیگ کے ساتھ سی این این کی ایک خبر کو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ 'ہم لوگ اس کے بارے میں بات کیوں نہیں کر رہے ہیں۔'
ان کے اس ٹویٹ کو پونے دو لاکھ بار سے زیادہ بار ری ٹویٹ کیا جا چکا ہے جبکہ ساڑھے چار لاکھ سے زیادہ لائکس مل چکے ہیں۔ انڈیا میں ریہانا کے ساتھ گریٹا اور کنگنا رناوت بھی ٹرینڈ کر رہی ہیں۔
ریہانا کے ٹویٹ پر کمنٹ کرتے ہوئے کنگنا رناوت نے کسانوں کو 'دہشت گرد' قرار دیا۔ انھوں نے لکھا کہ 'کوئی اس لیے بات نہیں کر رہا ہے کہ وہ کسان نہیں دہشت گرد ہیں اور انڈیا کو منقسم کرنا چاہتے ہیں تاکہ چین ہمارے کمزور ملک کو اپنے قبضے میں لے لے اور اسے امریکہ کی طرح چینی کالونی بنا دے۔ بیٹھ جاؤ بے وقوف، ہم اپنے ملک کو تم بے وقوفوں کی طرح بیچنے والے نہیں ہیں۔'
کنگنا کے اس ٹویٹ نے ایک دوسری بحث کو ہی جنم دے دیا۔ آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر نے ٹوئٹر انڈیا، ٹوئٹر سیفٹی اور ٹوئٹر سپورٹ کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ 'ایک ویری فائڈ اکاؤنٹ سے جس کے 30 لاکھ فالوورز ہیں وہ آپ کے پلیٹ فارم پر لاکھوں مظاہرین کو 'دہشت گرد' کہہ رہی ہیں۔ کیا یہ ٹوئٹر کے قوائد اور پالیسی کے منافی نفرت انگیز اور پرتشدد ٹویٹ نہیں ہے؟
ایک صارف نے لکھا کہ ایک 'مشہور فنکاروں نے کسانوں کے متعلق بات کرنے کی بات کی تو انڈیا میں ان کے بارے میں ہی بات ہونے لگی۔'
کچھ لوگوں نے لکھا کہ ریہانا کو ٹویٹ کرنے کے لیے پیسے دیے گئے ہیں۔ جبکہ کچھ لوگوں نے لکھا کہ اب آئی ٹی سیل یعنی بی جے پی سے منسلک سوشل میڈیا ٹیم ریہانا کے متعلق یہ پتا چلانے کی کوشش کر رہی ہوگی کہ اس کا مسلمانوں سے تو کوئی تعلق نہیں ہے۔
اسی طرح گریٹا تھنبرگ نے سی این این کی سٹوری کے ساتھ لکھا کہ 'ہم انڈیا میں کسانوں کے پروٹیسٹ کے ساتھ کھڑے ہیں۔'
ان کے ٹویٹ کو بھی 50 ہزار سے زیادہ بار ری ٹویٹ کیا جا چکا ہے اور لاکھوں لائکس ملے ہیں۔ ان کے جواب میں مینا کوٹوال نامی ایک صحافی نے لکھا کہ 'ریہانا کے بعد اب گریٹا تھنبرگ، اب دیکھنا ہے کہ یہ آئی ٹی سیل ان سب سے کیسے نمٹتی ہے۔ کنگنا ٹویٹ تیار کرلو، ابھی اور بھی کئی حمایت والے ٹویٹ آنے والے ہیں۔ ویسے بھی آپ کو انٹرنیشنل سطح پر ذلیل ہونا ہے!'
دوسری جانب عرب دنیا کی انسٹاگرام انفلوئنسر میا خلیفہ نے لکھا کہ 'انسانی حقوق کی کس طرح پامالی ہو رہی ہے۔ انھوں نے دہلی کے آس پاس انٹرنیٹ منقطع کر دیا۔'
اس کے ساتھ انھوں نے کسانوں کی تحریک کی ایک تصویر لگائی ہے اور ہیش ٹیگ 'فارمرز پروٹیسٹ' کا استعمال بھی کیا ہے۔
ٹوئٹر پر ان کے ٹویٹ پر ملا جلا رد عمل نظر آ رہا ہے لیکن ان کے پورن انڈسٹری کے ساتھ ماضی کے تعلق سے ان کے خلاف ناشائستہ ٹویٹ بھی کیے جا رہے ہیں۔
بہر حال کسانوں نے ریہانا کے ٹویٹ کا استقبال کیا ہے اور بہت دوسرے لوگ جو کسانوں کے مطالبے کو درست مانتے ہیں انھوں نے بھی ان عالمی شخصیات کے ٹویٹ کو سراہا ہے۔

شیئر: