Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پیپلز پارٹی کا صدارتی ریفرنس میں فریق بننے کا بھی اعلان

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ عام الیکشن کی طرح حکومت سینیٹ انتخابات میں دھاندلی کرنا چاہتی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے سینیٹ انتخابات اوپن کرنے کے حوالے سے جاری صدارتی آرڈیننس کو چیلنج کرنے کے اعلان کے بعد یپلزپارٹی نے صدارتی ریفرنس میں فریق بننے کا بھی اعلان کردیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نیر بخاری نے کہا ہے کہ ’پیپلز پارٹی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ریفرنس میں فریق بنے گی۔ پیپلزپارٹی اوپن بیلٹ سے متعلق آرڈیننس کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرے گی۔ اوپن بیلٹ سے متعلق آرڈیننس بد نیتی پر مبنی ہے۔‘
پیر کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے سینیٹ الیکشن میں میچ فکسنگ کے خلاف ہماری کوششیں جاری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ووٹ دینے والوں کے حق پر ڈاکہ ہے۔‘
بقول ان کے ’ایسا ہوا تو عام انتخابات کی طرح سینیٹ الیکشن بھی متنازع ہو جائیں گے۔‘
بلاول بھٹو نے ایک بار پھر سیلیکٹڈ کا لفظ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ عام انتخابات میں ایک پارٹی کے لیے دھاندلی کروائی گئی تھی اور اب سینیٹ الیکشن کے لیے ریفرنس، آرڈیننس اور ترمیمی بل کے ذریعے کچھ ایسا ہی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ان کے مطابق ’اس سے نہ صرف پارلیمان متنازع ہو رہا ہے بلکہ سپریم کورٹ اور پورا الیکشن متنازع ہو سکتا ہے۔‘
بلاول نے خفیہ بیلیٹ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہر پاکستان کا حق ہے کہ پردے میں جس کو چاہے ووٹ ڈالے تاکہ اس پر کسی قسم کا دباؤ نہ ہو اور نہ ہی کسی کو ووٹ دینے پر بدلے کا نشانہ بنایا جائے۔
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا عام انتخابات ہوں، صوبائی، قومی یا پھر سینیٹ، خفیہ ووٹ ووٹر کا حق ہے۔
بلاول بھٹو نے پی پی اور مسلم لیگ ن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان سمیت تمام پارٹیاں انتخابی عمل میں اصلاحات کی حامی ہیں لیکن حکومت کو اس میں دلچسپی اس لیے نہیں کہ وہ شفاف انتخابات نہیں چاہتی۔
ان کا تھا کہ ’بہت وقت تھا، حکومت کی نیت خراب نہ ہوتی تو اصلاحات پر کام ہو سکتا تھا۔‘

بلاول بھٹو کے بقول ’پرائیویسی میں ووٹ ڈالنا سب کا حق ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)

بلاول بھٹو کے مطابق حکومت کا خیال تھا کہ اسے سینیٹ الیکشن میں فری ہینڈ مل جائے گا لیکن جب پتہ چلا کہ پی ڈی ایم مقابلہ کرے گی تو ریفرنس دائر کر دیا۔
بقول ان کے ایسا اس لیے کیا گیا کیونکہ حکومت کو اپنے اراکین اسمبلی پر اعتماد نہیں۔ بلاول بھٹو نے حکومت کی جانب سے پیش کیے جانے والے آئینی ترمیمی بل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کو مسلط کیا گیا۔
ان کے مطابق ’بل کے حوالے  سے کوئی بات چیت ہوئی نہ ہی اپوزیشن کا نقطہ نظر سنا گیا۔‘ 
انہوں نے حکومت پر سازش کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر یہ کامیاب ہو گئی تو جمہوریت اور پارلیمان پر حملہ ہو گا‘

شیئر: