Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد میں حکومتی کمیٹی اور سرکاری ملازمین کے درمیان مذاکرات کامیاب

سرکاری ملازمین تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا مطالبہ کر رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد میں حکومتی کمیٹی اور سرکاری ملازمین کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات ہوئے ہیں۔
ٹی وی رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے بجٹ تک تنخواہوں میں بیس فیصد عبوری اضافے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے جبکہ سرکاری ملازمین کا کہنا ہے کہ نوٹیفکیشن کے اجرا اور گرفتار افراد کی رہائی کے بعد ہی دھرنا ختم کیا جائے گا۔
  وفاقی وزیر داخلہ  شیخ رشید کے ٹوئٹر اکاونٹ پر بیان میں کہا گیا کہ ’حکومتی کمیٹی کے سرکاری ملازمین کے نمائندوں سے تنخواہیں بڑھانے کے حوالے سے مذاکرات کامیاب رہے ہیں۔ باقاعدہ اعلان جمعرات کو دن دو بجے کیا جائے گا‘۔
 وزیرداخلہ نے اسلام آباد انتظامیہ کو تمام گرفتار سرکاری ملازمین کو رہا کرنے کی ہدایت کی ہے۔
 مذاکرات میں حکومت کی طرف سے وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اور وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان شریک ہوئے۔ سرکاری ملازمین کی نمائندگی آل گورنمنٹ ایمپلائز الائینس کے چیئرمین رحمان باجوہ نے کی جبکہ صوبائی ملازمین کے نمائندے بھی شریک تھے۔

مظاہرین کو روکنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ اور گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کیا جس سے حالات کشیدہ ہوگئے: فوٹو اے ایف پی

 قبل ازیں اسلام آباد میں سرکاری ملازمین کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ لاٹھی چارج، شیلنگ اور پکڑ دھکڑ سے ہوتا ہوا کچھ پرسکون ہو گیا تھا کیونکہ سرکاری ملازمین پاک سیکریٹریٹ کے اندر چلے گئے تھے۔
احتجاج میں شریک سرکاری ملازمین کا کہنا تھا کہ وہ رات سیکریٹریٹ کے اندر ہی گزاریں گے۔ دوسری جانب سیکریٹریٹ چوک کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے اور پولیس اور رینجرز کی نفری چوک سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔
اسی طرح پولیس کی جانب سے متعدد مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا ہے جن کو تھانہ سیکریٹریٹ منتقل کر دیا گیا ہے۔
اردو نیوز کے نامہ نگار بشیر چوہدری کے مطابق ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ ملازمین کی جانب سے شدید پتھراؤ کے نتیجے میں سی ٹی ڈی کے دو اہلکار زخم ہوئے، جن کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
اس سے پہلے بدھ کو شام پانچ اور چھ بجے کے درمیان مظاہرین اور پولیس میں شدید جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی گئی۔                                  مزید پڑھیں
ریڈ زون اور اطراف میں شدید شیلنگ سے دھواں قریبی عمارتوں اور دفاتر تک پھیل گیا اور شہریوں کو مشکلات کا سامنا رہا۔
پولیس کی جانب سے کئی بار منشتر کیے جانے کے بعد مظاہرین پھر سے جمع ہونا شروع ہو جاتے۔
بدھ کے روز سرکاری ملازمین نے وفاقی حکومت کے ساتھ تنخواہوں کے معاملے پر ہونے والے مذاکرات کی ناکامی کے بعد دھرنا دینے کا اعلان کر رکھا تھا۔
سرکاری ملازمین اور حکومت کے درمیان تنخواہوں کے معاملے پر کئی ماہ سے مذاکرات جاری تھے۔ مظاہرین کی قیادت کے مطابق حکومت نے 40 فیصد اضافے کا وعدہ کیا تھا لیکن گذشتہ روز حکومت اس سے مکر گئی اور گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 24 فیصد اضافے کا فارمولہ پیش کیا۔
جس کے بعد ہی سرکاری ملازمین نے ڈی چوک پر دھرنا دینے کا اعلان کیا تھا۔ مظاہرین نہ صرف اسلام آباد بلکہ ملک کے دیگر حصوں سے آنے والے سرکاری ملازمین اور لیڈی ہیلتھ ورکرز شریک ہیں۔

مظاہرین نہ صرف اسلام آباد بلکہ ملک کے دیگر حصوں سے آنے والے سرکاری ملازمین اور لیڈی ہیلتھ ورکرز شریک ہیں: فوٹو اے ایف پی

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اور وزیر دفاع پرویز خٹک نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سرکاری ملازمین کے لیے گریڈ ایک سے 16 تک تنخواہیں بڑھانے کے لیے تیار ہے۔
مظاہرین کی قیادت کے مطابق حکومت نے 40 فیصد اضافے کا وعدہ کیا تھا لیکن گزشتہ روز حکومت اس سے مکر گئی اور گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 24 فیصد اضافے کا فارمولہ پیش کیا۔ 
 

شیئر: