Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مشتبہ اسرائیلی آبادکاروں نے فلسطینیوں کی گاڑیاں تباہ کر دیں

کارروائیوں کے تمام مناظر سیکیورٹی کیمروں نے محفوظ کر لئے ہیں۔(فوٹو ٹوئٹر)
مشتبہ اسرائیلی آباد کاروں نے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے میں منگل کو دن دیہاڑے فلسطینی کارکنوں کی گاڑیاں تباہ کر دیں۔
اے پی نیوز ایجنسی نے خبر دی ہے کہ  یہ نام نہاد "پرائس ٹیگ" کارروائیوں کے سلسلے میں کئے جانیوالے تازہ ترین حملے قرار دیئے جا رہے ہیں۔ ان کارروائیوں کے تمام مناظر سیکیورٹی کیمروں نے محفوظ کر لئے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ ’’پرائس ٹیگ‘‘ کے تحت انتہا پسند اسرائیلی قوم پرست فلسطینیوں پر حملہ کرتے ہیں اور انکی جائدادیں تباہ کر دیتے ہیں۔

فلسطینیوں کے خلاف آبادکاروں کی پرتشدد کارروائیوں پر نمایاں اضافہ ہوا ہے۔(فوٹو اے ایف پی)

 یہ حملے مبینہ طور پرفلسطینی عسکریت پسندوں کے حملوں اوراسرائیلی حکام کی جانب سے یہودی آباد کاری کی سرگرمیوں کو محدود کرنے کی کوششوں کے ردعمل کے طور پر کئے جا رہے ہیں۔
اسرائیلی پبلک براڈکاسٹر کان نے ایک فوٹیج میں 10 کے لگ بھگ حملہ آوردکھائے  ہیں جنہوں نے نقاب اور ماسک پہنے ہوئے تھے۔
انہوں نے فلسطینیوں کی گاڑیوں کے ٹائر پنکچر کئے اور مقبوضہ مغربی کنارے کے نزدیک یہودی بستی شیلوہ کے قریب کھڑی کی جانیوالی گاڑیوں کے شیشے توڑدیئے۔

انتہا پسند اسرائیلی قوم پرست، فلسطینیوں پر حملے کر رہے ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

پولیس کی ترجمان شلومت بخشی نے بتایا کہ حملہ آوروں نے کم از کم 6 گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔پولیس افسران نے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے تاہم کسی مشتبہ ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
شلومت نےبتایا ہے کہ قبل ازیں دن کے آغاز میں ہی فوج اورسرحدی پولیس نے قریبی غیرقانونی آبادکاری چوکی میں بلا اجازت تعمیر کئے جانے والے ڈھانچے کو ہٹا دیا تھا۔
اسرائیلی میڈیا نے اس مقام کو عیلی عین کے طور پر شناخت کیا ہے جو اسرائیلی حکومت کی اجازت کے بغیر دور درازتعمیر کی گئی عمارتوں کا ایک چھوٹا سا مجموعہ ہے۔
یہودی آباد کاری کی مخالف ’’پیس ناؤ‘‘ نامی نگراں تنظیم نے کہا کہ عیلی عین نامی غیر قانونی چوکی 2020 میں شیلوہ اور اس کے ہمسائے میں واقع فلسطینی گاؤں ترمس عیا کے قریب قائم کی گئی تھی۔
’’پیس ناؤ‘‘ کے ترجمان برائن ریویز نے کہا  ہےکہ حالیہ مہینوں میں فلسطینیوں کے خلاف آبادکاروں کی پر تشدد کارروائیوں پر مبنی واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس پر قبضہ کرلیا اور اس کے فوری بعد ہی اسرائیل نے نئے مقبوضہ علاقے میں آبادکاری کا سلسلہ شروع کردیاتھا۔
اب 6لاکھ سے زیادہ اسرائیلی باشندے مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس میں بنائی گئی بستیوں میں رہتے ہیں۔
زیادہ تر بین الاقوامی برادری اسرائیلی بستیوں کو غیر قانونی قرار دیتی ہے اور فلسطینیوں کے ساتھ امن کی راہ میں حائل رکاوٹ سمجھتی ہے۔
ادھرفلسطینی عوام مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس کو مستقبل کی آزاد فلسطینی ریاست کا حصہ بنانا چاہتے ہیں۔
 

شیئر: