Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چپلی کباب کی تاریخ کیا ہے؟

یوں تو پشاور کے کئی کھانے دنیا بھر میں مشہور ہیں لیکن پشاوری چپلی کباب اب اس شہر کے ساتھ ساتھ پورے خیبر پختونخوا کی پہچان بن چکے ہیں۔
چپلی کباب کو کھانوں میں اس لیے منفرد مقام حاصل ہے کہ یہ امیر اور غریب دونوں کی دسترس میں ہے۔
پشاور کے ہر بازار، فوڈ سٹریٹ اور شہر سے باہر ہر گاؤں میں چپلی کباب کی کڑاہی ضرور ہوتی ہے۔
بڑی کڑاہی میں بننے والے اس پکوان کا شمار ان کھانوں میں ہوتا ہے جس کی پہچان ذائقے کے ساتھ ساتھ اپنی اشتہا انگیز خوشبو سے ہوتی ہے۔
چپلی کباب گائے یا بھینس کے گوشت سے تیار کیے جاتے ہیں۔ پہلے گوشت کا قیمہ بنتا ہے، پھر اس میں حسب ضرورت مکئی کا آٹا، مصالحہ جات اور نمک ڈالا جاتا ہے۔
پہلے کباب چربی میں تیار ہوتے تھے تاہم اب یہ کھانے کے تیل میں تیار ہو رہے ہیں۔

چپلی کباب کی تاریخ

چپلی کباب کے بارے میں یہ حتمی طور پر معلوم نہیں کہ یہ کہاں سے پشاور پہنچا۔ تاہم قاری جاوید اقبال اپنی کتاب ’ثقافت سرحد، تاریخ کے آئینے میں‘ میں لکھتے ہیں کہ ہندوستان کے لوگ گوشت خور نہیں بلکہ سبزی خور تھے لیکن مغرب کی جانب سے جتنے بھی حملہ آوروں نے ہندوستان پر حملے کیے وہ سب گوشت کھانے والے تھے۔ ان میں ترک، غزنی اور افغانیوں سمیت مغل بھی شامل ہیں۔ ان لوگوں نے جب ہندوستان فتح کیا تو گوشت خوری کی عادت کو نئے طریقوں اور رواجوں میں ڈالا۔
قاری جاوید لکھتے ہیں کہ ’مغلوں نے گوشت خوری کو تمدنی اور تہذیبی پکوانوں کا درجہ دیتے ہوئے گائے اور بھینس کے گوشت کا قیمہ بنا کر اس میں مختلف مصالہ جات شامل کر کے اس پکوان کو رائج کیا۔ کیونکہ ان کا پہلا مسکن پشاور تھا اس لیے اس پکوان کو علاقائی رنگ ملا۔‘

پشاور میں کباب سرکاری نرخ پر پانچ سو روپے میں ایک کلو مل رہے ہیں۔ فوٹو: اردو نیوز

پشاور میں چپلی کباب کے مشہور مقامات

قاری جاوید اپنی کتاب میں مزید لکھتے ہیں کہ ’پشاور میں سب سے زیادہ مشہور چپلی کباب نوتھیہ میں کریمو کبابی کے ہاں ملتے تھے۔ تاہم جناح پارک کے سامنے فردوس بازار میں جلیل کبابی، جی ٹی روڈ پر تارجبہ کبابی اور بخشی پل کے کباب نے بین الاقوامی شہرت حاصل کی تھی۔‘
چپلی کباب کی یہ کڑاہیاں آج بھی موجود ہیں اور دور دور سے لوگ ادھر کباب کھانے آتے ہیں۔
آج سے 65 سال پہلے پشاور میں جلیل کے نام سے کباب کا ایک ہوٹل تھا تاہم اب شہر کے مختلف مقامات میں اس ہوٹل کی چھ برانچیں ہیں۔
فردوس بازار میں کئی دہائیاں پہلے کھلنے والے ہوٹل کے مالک عبدالجلیل کے بیٹے محفوظ احمد اب ان کا کاروبار چلا رہے ہیں۔ 
محفوظ احمد کے مطابق انکے والد نے 1955 میں کباب کی پہلی دوکان یہاں پر کھولی تھی۔ اب اس خاندان کے درجنوں افراد اس کاروبار سے وابستہ ہوگئے ہیں۔ 
ان کا کہنا ہے کہ ’ملک بھر سے لوگ یہاں سے چپلی کباب منگواتے ہیں۔ سیاح جب بھی پشاور آتے ہیں وہ چپلی کباب کھائے بغیر نہیں جاتے۔‘

چپلی کباب گائے یا بھینس کے گوشت کے قیمے سے تیار کیے جاتے ہیں۔ فوٹو: اردو نیوز

محفوظ احمد کا کہنا ہے پہلے شہر میں تین چار دوکانیں تھی لیکن اب سینکڑوں ہیں۔ جبکہ کچھ کڑاہیاں عارضی طور پر لگتی ہیں کیونکہ سردی میں چپلی کباب کی ڈیمانڈ بڑھ جاتی ہے اور زیادہ تر لوگ شام کے وقت کباب ہی کھانا پسند کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ’صرف یہاں ہی نہیں بلکہ مشرق وسطیٰ، افغانستان، امریکہ اور دیگر ممالک میں بھی پشاوری چپلی کباب کی مانگ روز بروز بڑھ رہی ہے۔‘
محفوظ احمد کے مطابق مشہور گلوکار عدنان سمیع کی والدہ بھی یہاں سے چپلی کباب منگواتی تھیں۔
جبکہ سینیئر صحافی سہراب خان لکھتے ہیں کہ ’پشاور میں جمعہ خان کبابوں کے بانی کہلاتے ہیں۔ انہوں نے 1920 میں بخشی پل میں کباب کی دوکان کھولی جس میں بعد ازاں ان کے بیٹوں حاجی عبدلطیف، حاجی عبد الجلیل اور گل زمان نے ساتھ دیا۔ پھر قیام پاکستان کے بعد جمعہ خان کے بیٹے عبدالجلیل نے فردوس بازار میں کباب کی دوکان کھولی، جس نے جلیل کبابی کے نام سے شہرت پائی اور اب یہ پشاور میں ایک برینڈ بن چکا ہے۔‘

گوشت کا کباب ’چپلی کباب‘ کیوں؟

پشاور شہر کی تاریخ اور ثقافت پر کام کرنے والے شفیق گیگیانی کہتے ہیں کہ ’کباب فارسی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں گوشت یا قیمے کو توے یا سیخ پر رکھ کر پکانا۔‘
ان کا ماننا ہے کہ قدیم زمانے میں جب فوج ایک جگہ سے دوسرے جگہ جاتی تو سپاہی وہاں کھانے کے لیے شکار کرتے اور پھر گوشت کو تلواروں پر رکھ کر پکاتے تھے کیونکہ اس وقت برتن نہیں ہوتے تھے۔ کباب بھی اسی طرح بنتے ہیں۔ 
شفیق گیگیانی کہتے ہیں کہ برصغیر میں آنے کے بعد کباب کے چپلی کباب بننے کے متعلق تاریخ کی کتابوں میں خاص معلومات دستیاب نہیں ہیں البتہ ہو سکتا ہے کہ اس کی ساخت کی وجہ سے یہ نام لوگوں میں عام ہو گیا ہو۔
مختلف زبانوں پر عبور رکھنے والے ماہر لغویات عبد الخالق بٹ کے مطابق چپل کباب کا نام اس کی چپل سے ملتی جلتی ساخت کی وجہ سے پڑا ہے۔

پشاور میں چپلی کباب کی قیمت کیا ہے؟

پشاور میں کباب سرکاری نرخ پر پانچ سو روپے میں ایک کلو مل رہے ہیں، جو چار بندوں کے لیے کافی ہوتا ہے۔ اس لیے اس پکوان کی دوکانوں پر بڑے بڑے کاروباری لوگ اور مزدور سب آتے ہیں۔

شیئر: