Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’علی سدپارہ ہمیں معاف کر دیجیے گا‘

پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ کی جانب سے اپنے والد اور ساتھیوں کے انتقال کی تصدیق کی گئی تو کے ٹو سر کرنے کی مہم کے دوران لاپتہ ہو جانے والے کوہ پیما کو یاد کرتے سوشل میڈیا نے ان کا نام سرفہرست ٹرینڈ بنا دیا۔
متعدد سوشل ٹائم لائنز پر علی سدپارہ کا ذکر ہوا تو ان کی موجودگی میں ان کی قدر نہ کرنے کا شکوہ کیا گیا۔ خاصی تعداد میں ایسے افراد بھی گفتگو کا حصہ بنے جنہوں نے علی سدپارہ اور دیگر ہیروز کو مخاطب کیا تو اپنے طرز عمل پر ان سے معافی مانگی۔
پاکستانی ٹویٹس نے علی سدپارہ کی کوہ پیمائی کے دوران تصاویر شیئر کیں، کوئی ان کے الوداعی جملوں کا ذکر کرتا رہا تو کسی نے ان کی زندگی کی دیگر مصروفیات کو یادیں تازہ کرنے کا ذریعہ بنایا۔ 
علی سدپارہ کے بیٹے کی جانب سے موت کی تصدیق سے قبل بھی ان کا تذکرہ کرنے والے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد اپنے اپنے انداز میں ان کی یادیں تازہ کرنے کا اہتمام کرتے رہے تھے۔
پاکستانی گلوکار علی ظفر نے علی سد پارہ اور ان کے ساتھیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کی یاد میں گانا بنا ڈالا۔ علی ظفر کے گانے ’تم چلے آؤ پہاڑوں کی قسم‘ نے سوشل میڈیا صارفین کی یادیں تازہ کیں تو اکثریت انہی کو موضوع بنا کر گفتگو کرتی دکھائی دی۔
ٹوئٹر صارف یشل جلیل نے علی سدپارہ کا ذکر کیا تو لکھا ’جس چیز نے مجھے سب سے زیادہ غمزدہ کیا وہ یہ ہے کہ جس ملک میں ہم رہتے ہیں وہاں مرنے کے بعد آپ کو پہچانا جاتا ہے۔ علی سدپارہ اور وہ تمام ہیروز جن کی ہم قدر نہیں کرسکے ہمیں معاف کردیجیے گا‘۔

سوشل میڈیا صارفین جہاں علی ظفر کی آواز کو پرسوزقرار دے رہے ہیں وہی کچھ صارفین پاکستانی قوم سے شکوہ کرتے بھی دکھائی دیے۔ صارف علامہ سعید احمد نے لکھا کہ ایک بار پھر پاکستان میں لیجینڈ بننے کے لیے مرنا پڑتا ہے۔۔ پاکستانیوں زندگی میں قدر کرنا سیکھو۔

علی ظفر کے گانے پر تبصرہ کرنے والے کچھ صارفین کو ان کی آواز میں یہ گانا پسند نہ آیا تو اس کا اظہار بھی کیا گیا۔ ٹوئٹر ہینڈل عالم خان رجم نے لکھا بھائی آپ کی وائس بہت اچھی لیکن اس سونگ سے ریلیٹڈ بالکل بھی نہیں ہے ۔

صارفین نے جہاں علی ظفر کو سراہا وہی کچھ صارفین پہلی مرتبہ یہ گانا پیش کرنے والے گلوگار کے بارے میں گفتگو کرتے نظر آئے۔
حزب خان داوڑ نامی ہینڈل نے لکھا کہ خوبصورت! یہ بات قابل تعریف ہے کہ آپ نے اس گانے کے اصل گلوگار کمال محسود کو بھی یاد رکھا۔ یہ اچھا ہوگا اگر آپ گلوکار کو بھی خراج تحسین پیش کریں کیونکہ وہ اب ہم میں نہیں ہیں۔ کمال محسود جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے لوک گلوکار تھے، جو اپنےاتن گانوں کے لیے مشہور تھے۔

قبل ازیں ہلال احمر پاکستان کے سربراہ ابرارالحق بھی محمد علی سدپارہ کی خواہش کے مطابق ان کے آبائی علاقے میں تعلیمی ادارہ شروع کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔

اگرچہ علی سدپارہ کے صاحبزادے کی جانب سے اپنے والد اور ان کے ساتھیوں سے متعلق واضح اعلان کیا گیا تھا اس کے باوجود متعدد سوشل میڈیا یوزرز ان کی واپسی کی امید ختم کرنے کو تیار نہیں، ایسے افراد کو توقع ہے کہ کسی بھی وقت پاکستانی کوہ پیما کے متعلق یہ خبر سامنے آ سکتی ہے وہ واپس پہنچ گئے ہیں۔

شیئر: