Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ڈپریشن میں خود کو دنیا کا تنہا ترین شخص سمجھتا تھا‘

وراٹ کوہلی کا شمار امیر ترین کھلاڑیوں میں ہوتا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
انڈین کرکٹ ٹیم کے کپتان وراٹ کوہلی نے کہا ہے کہ وہ شدید ڈپریشن میں مبتلا رہ چکے ہیں اور خود کو دنیا کو’ تنہا ترین‘ شخص سمجھتے تھے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کرکٹ سٹار وراٹ کوہلی نے بتایا کہ سال 2014 میں انگلینڈ سیریز میں ناکامی کے بعد وہ ڈپریشن کا شکار ہو گئے تھے۔
دنیا بھر میں سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی ویراٹ کوہلی کا کہنا تھا کہ سابق انڈین کپتان سچن ٹنڈولکر سے بات چیت کرنے سے بھی ذہنی بیماری سے نمٹنے میں مدد ملی تھی۔
32 سالہ بیٹسمین نے ایک سابق کرکٹر مارک نکولس کے ساتھ پاڈ کاسٹ پر گفتگو میں اپنے ڈپریشن کے حوالے سے ظاہر کیا۔
وراٹ کوہلی نے بتایا کہ صبح اٹھتے ساتھ انہیں یہ احساس ہوتا تھا کہ وہ رنز بنانے کے قابل نہیں رہے۔
’میرے خیال میں ہر بیٹس مین کو ایک خاص موقع پر یہ ضرور محسوس ہوتا ہے کہ ان کے قابو میں کچھ نہیں رہا۔‘
وراٹ کا کہنا تھا کہ اس احساس سے نجات حاصل کرنے کا کوئی طریقہ ہی نظر آتا۔
’وہ ایک ایسا دور تھا جب میں حالات کو بدلنے کے لیے کچھ نہیں کر سکتا تھا، مجھے لگتا تھا کہ میں دنیا میں سب سے تنہا شخص ہوں۔
2014 کی انگلینڈ سیریز کے پانچ ٹیسٹ میچز میں ویراٹ کوہلی نے 13.50 کی اوسط سے رنز سکور کیے تھے۔ اس ٹیسٹ سیریز میں انڈیا کو انگلینڈ کے خلاف شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

انگلینڈ سیریز 2014 میں ناکامی کے بعد ویراٹ ڈپریشن کا شکار ہو گئے تھے۔ فوٹو اے ایف پی

وراٹ کوہلی نے بتایا کہ خاندان کی حمایت کے باوجود وہ خود کو تنہا محسوس کرتے تھے۔
انہوں نے اپنے اس تجربے کے بارے میں بتایا کہ وہ اس حقیقت سے آگاہ نہیں تھے کہ ایک بڑے گروپ کا حصہ ہوتے ہوئے بھی خود کو تنہا محسوس کر سکتے ہیں۔
وراٹ کوہلی کا کہنا تھا کہ وہ سچن ٹنڈولکر سے اکثر مشورے لیتے تھے کہ ڈپریشن سے لڑنے کے بجائے ان احساسات سے خود کو گزرنے دیا جائے۔
وراٹ کا کہنا ہے کہ ’اگر ان خيالات سے لڑنا شروع کر دیں، تو یہ زیادہ مضبوط ہوتے چلے جاتے ہیں۔‘

شیئر: