Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’امیر ممالک کا لالچ غریب ممالک کو ویکسین سے محروم کر رہا ہے‘

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ ’امیر ممالک مینوفیکچررز سے براہ راست رابطے کر رہے ہیں‘ (فوٹو: ڈبلیو ایچ او)
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ’امیر ممالک کورونا ویکسین کو نہ صرف جمع کر رہے ہیں بلکہ یہ غریب ممالک کی راہ میں رکاوٹیں بھی ڈال رہے ہیں۔‘
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ’عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ ’بعض امیر ممالک کے براہ راست ویکسین بنانے والوں سے رابطے کا مطلب یہ ہے کہ کوویکس پروگرام کے تحت غریب ممالک کے لیے مختص کی جانے والی ویکسین کی تقسیم کو کم کیا جا رہا ہے۔‘
اقوام متحدہ کی صحت ایجنسی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’غریب ممالک کو ویکسین فراہمی کے لیے امریکہ، یورپی یونین اور جرمنی نے مالی مدد کی ہے لیکن یہ بے کار ثابت ہوئی جب خریدنے کے لیے کچھ ملا ہی نہیں۔‘
ٹیڈروس نے امیر ممالک پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’پہلے انہیں اس بات کا جائزہ لینا چاہیے کہ آیا فارماسوٹیکل کمپنیز سے ان کے رابطوں سے کوویکس پروگرام پر منفی اثر پڑ رہا ہے، جس کے تحت غریب ممالک اپنی پہلی خوراک کا انتظار کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے جرمن صدر فرینک والٹر کے ہمراہ ورچوئل پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر آپ کے پاس پیسے ہیں اور آپ نے ان کو ویکسین کی خریداری کے لیے استعمال نہیں کرنا تو پھر پیسوں کی موجودگی کا کوئی مطلب نہیں ہے۔‘
ون کیمپین نامی عالمی ادارے کی جانب سے پچھلے ہفتے کہا گیا تھا کہ ’گروپ کی رکن سات رکن قومیتیں بشمول آسٹریلیا نے مل کر ضرورت سے سوا ارب خوراکیں زیادہ خریدیں تاکہ اپنی آبادی کے ایک ایک فرد کو ویکیسن لگوا سکیں۔‘
ٹیڈروس کا مزید کہنا تھا کہ ’کچھ امیر ممالک دراصل مینوفیکچررز کے ساتھ رابطہ کر کے مزید ویکیسن بھی محفوظ بنا رہے ہیں جو کوویکس پر اثرانداز ہو رہا ہے اور اس کے لیے رکھی جانے والی رقم کم ہو رہی ہے۔‘

’ویکسین کے لیے فارما سوٹیکل کمپنیز سے براہ راست رابطوں سے کوویکس پر منفی اثر پڑ رہا ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’ہم صرف ان ممالک کو ویکیسن دے سکتے ہیں جو کوویکس کے رکن ہیں، امیر ممالک کو کوویکس کے تحت ہونے والے معاہدوں کا احترام کرنا چاہیے۔‘
کوویکس ویکسین کی پہلی کھیپ فروری کے آخر اور جون کے اختتام تک کے درمیانی عرصے میں بھجوائی جانی ہے۔
اس میں شامل 145 ممالک  337.4 ملین خوراکیں حاصل کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، جس سے ان کی مشترکہ آبادی کے تین فیصد حصے کو ویکیسن ملے گی۔
کوویکس کی جانب سے امید ظاہر کی گئی ہے کہ وہ اس تناسب کو غریب ممالک میں دسمبر کے آخر تک 27 فیصد تک لے جائے گا۔‘
دنیا میں ویکسین بنانے والے سب سے بڑے انڈین ادارے سیرم انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے پیر کے روز دوسرے ممالک کو کہا گیا کہ ’وہ کورونا ویکسین کے حصول میں صبر کا مظاہرہ کریں کیونکہ اسے کہا گیا ہے کہ پہلے مقامی مارکیٹ کو ترجیح دی جائے۔‘

شیئر: