Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران میں خاتون کو دل کا دورہ پڑنے سے مرنے کے باوجود پھانسی

زہرہ پھانسی کی تیاری کرنے والے لوگوں کی ایک قطار میں موجود تھی۔(فوٹو دی ٹائمز)
ایران میں سزائے موت پانے والی ایک خاتون پھانسی سے قبل ہی دل کا دورہ پڑنے سے  وفات  پا گئی اس کے باوجود اسے تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔
عرب نیوز کے مطابق اس ایرانی خاتون کے وکیل نے کہا کہ مقتول کے اہل خانہ کو مبینہ طور پر راضی کرنے کے لئے موت کے بعد بھی پھانسی کی سزا کی تکمیل کی گئی۔
زہرہ اسماعیلی کو اپنے شوہرعلی رضا زمانی کے قتل کی مجرمہ قرار دیا گیا تھا لیکن ان کے وکیل عمید مرادی نے کہا کہ ان کی موکلہ تشدد کے خلاف اپنا دفاع کررہی تھیں۔

انسانی حقوق کے کارکنوں نے جیل میں پھانسی کی مذمت کی ہے۔(فوٹو العربیہ)

زہرہ کا شوہر علی رضا زمانی وزارت انٹیلی جنس کا ایک عہدیدار تھا۔
 مرادی نے اپنی مؤکلہ کی ابتلاکی آن لائن عکاسی بھی کی جس میں انہوں نے دکھایا کہ وہ کتنی اذیت جھیل رہی تھیں۔
مرادی نے کہا کہ زہرہ اسماعیلی پھانسی کی تیاری کرنے والے لوگوں کی ایک قطار میں موجود تھی جس میں سزائے موت پانے والے 16 افراد اپنی باری کے منتظر تھے۔
انہیں ان کے سامنے پھانسی دی جا رہی تھی۔ ا پنے سامنے انہیں پھانسی پر لٹکتے ہوئے دیکھ کر زہرہ کو دل کا دورہ پڑا اور ان کی موت واقع ہو گئی تھی۔
مرادی کے مطابق زہرہ  اسماعیلی کی موت کے باوجود پھانسی کی کارروائی جاری رکھی گئی تاکہ مقتول زمانی کی والدہ زہرہ کی کرسی کو لات مارکر اس کی پھانسی کا عمل مکمل ہوتا دیکھ سکیں۔

زہرہ کا شوہر علی رضا زمانی وزارت انٹیلی جنس کا ایک عہدیدار تھا۔(فوٹو عرب نیوز)

دوسری جانب  انسانی حقوق کے کارکنوں اور تجزیہ کاروں نے بدنام زمانہ رجائی شہر کی جیل میں پھانسی کی مذمت کی ہے۔
برطانوی آسٹریلیائی ماہر کائلی مور گلبرٹ  جنہیں حال ہی میں ایران کی جیل سے رہا کیا گیا تھا ،انہوں نے پھانسی کو انتہائی افسوسناک قرار دیا۔
ٹونی بلیئر انسٹی ٹیوٹ کی ایک تجزیہ کار ، کاسرا اعرابی نے کہا کہ قتل واقعتا وحشیانہ تھا۔ عالمی رہنماؤں کوآواز ضرور اٹھانی چاہئے۔
ایران میں انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے ریپورٹر جاوید رحمان نے ایک حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ 2020 میں ملک میں 233 افراد کو پھانسی دی گئی ، ان میں تین قیدی شامل تھے جو ان کے مبینہ جرم کے وقت بچے تھے۔
 

شیئر: