Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کچھ نہیں کہا جاسکتا شاید اگلے چند ماہ میں الیکشن ہوجائیں: نواز شریف

نواز شریف نے کہا کہ 2018 میں بھی دو دن تک نتائج نہیں آئے تھے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ کچھ نہیں کہا جاسکتا شاید اگلے چند ماہ میں الیکشن ہوجائیں۔
لندن میں میڈیا سے گفتگو کے دوران جب نواز شریف سے پوچھا گیا کہ وہ 2021 کو الیکشن کا سال دیکھتے ہیں یا 2022 کو تو انہوں نے جواب دیا ’ان حالات میں کچھ نہیں کہا جاسکتا شاید اگلے چند ماہ میں الیکشن ہوجائیں۔‘
نواز شریف نے کہا کہ ورکرز الیکشن کے لیے تیار ہیں ملک میں سات ضمنی انتخابات ہوئے  اور پی ٹی آئی ایک سیٹ بھی نہیں جیت سکی۔
نواز شریف نے کہا ڈسکہ میں ورکرز نے ووٹ چوری پکڑی اور ورکرز ہی 2018 کی چوری بھی پکڑ لیں گے۔
قبل ازیں این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی الیکشن کے حوالے سے ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں نواز شریف نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ ڈسکہ میں ’ووٹ چوری‘ میں ملوث افراد کو قرارواقعی سزا دے تاکہ آئندہ کوئی عوام کے ووٹ پر ڈاکہ ڈالنے کی جرائت نہ کرسکیں۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ ڈسکہ میں الیکشن لوٹنے کے لیے عوام کا خون بہایا گیا اور یہ دن کے اجالے میں ہوا۔
نواز شریف نے کہا کہ 20 پریزائیڈنگ آفیسرز قانون کا مذاق اڑاتے ہوئے ووٹ کے ڈبوں کے ساتھ غائب ہوگئے یا غائب کر دیے گئے۔ ’جب وہ 10 سے 14 گھنٹوں کے بعد دھند سے نمودار ہوئے تو ان پولنگ سٹیشنوں پر ووٹنگ کی شرح بھی تبدیل ہوئی تھی۔
نواز شریف کے مطابق ڈسکہ کے واقعے نے 2018 کے الیکشن میں ووٹ چوری کے تمام منصوبوں کو بے نقاب کر دیا۔
’2018 میں بھی دو دن تک نتائج نہیں آئے تھے۔‘
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ رزلٹ میں تاخیر ہو جائیں تو جان لو کہ گڑبڑ ہورہی ہے اور نتائج تبدیل کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا ڈسکہ میں عوام نے اپنی رائے کا واضح اظہار کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ پر اعتماد کا اظہار کیا۔
’دوسری سب سے اہم بات یہ ہے کہ الیکشن کمیشن اس ضمنی الیکشن میں جو سوالات سامنے آئے ہیں ان کا جواب ہر قیمیت پر حاصل کرے۔ الیکشن کمیشن کو یہ معلوم کرنا چاہیے کہ اس مجرمانہ کھیل کے پیچھے کون تھا۔ چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس سمیت سب نے لائن میں لگ کر دھاندلی کرنے والوں کا ساتھ کیوں دیا؟۔‘
الیکشن کمیشن کو یہ بھی معلوم کرنا چاہیے کہ کس کے کہنے پر اس کے عملے کو اغوا کیا گیا۔  ’کس کے کہنے پر چیف سیکریٹری، آئی جی پنجاب اور سیالکوٹ اور ڈسکہ کے پولیس حکام نے الیکشن کمیشن سے آئینی فرائض کی انجام دہی میں تعاون نہیں کیا؟‘
ان کے مطابق الیکشن کمیشن کے پاس اختیار ہے کہ ووٹ چوری میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی کرے اور ووٹ چوروں کو سخت سزا دے، تاکہ مستقبل میں عوام کے مینڈیت پر ڈاکہ ڈالنے کی کوئی جرائت نہ کریں۔

شیئر: