Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شام میں ایران نواز ملیشیا پر امریکہ کے فضائی حملے، 17 ہلاک

فضائی حملہ بائیڈن انتظامیہ کی پہلی فوجی کارروائی تھی۔ فوٹو: اے پی
امریکہ نے شام میں عراقی کی سرحد کے قریب ایران کے حمایتی ملیشیا گروپوں کے زیر استعمال ٹھکانوں اور اسلحہ لے جانے والے تین ٹرکوں کو نشانہ بناتے ہوئے فضائی حملے کیے ہیں، جن میں کم سے کم 17 جنگجو ہلاک ہوئے ہیں۔
ان حملوں کو بائیڈن انتظامیہ کا پہلا فضائی حملہ قرار دیا جارہا ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق جمعرات کو پینٹاگون کی طرف سے بتایا گیا حملے عراق میں رواں ماہ کیے جانے والے ان راکٹ حملوں کے جواب میں کیے گئے ہیں جن میں ایک کنٹریکٹر ہلاک اور امریکی سروس رکن اور دیگر اتحادی فوجی زخمی ہوئے تھے۔
حملوں کے حوالے سے سیرین آبزرویٹری ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ حملوں میں اسلحہ لے جانے والے تین ٹرکوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
ان کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد زیادہ ہو سکتی ہے کہ ابتدائی شواہد کے مطابق سترہ جنگجو ہلاک ہوئے ہیں۔
اے پی کے مطابق فضائی حملہ بائیڈن انتظامیہ کی پہلی فوجی کارروائی ہے۔ مشرق وسطیٰ میں مسائل کے باوجود امریکہ کی نئی حکومت نے اپنے شروع کے ہفتوں میں چین کی جانب سے درپیش چیلنجوں پر زیادہ غور کرنے کے بارے میں بات کی تھی۔
پینٹاگون کے چیف ترجمان جان کربی نے فضائی حملوں کے بارے میں اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 'اس متناسب فوجی ردعمل کو اتحادی شراکت داروں کی مشاورت سمیت سفارتی اقدامات کے ساتھ کیا گیا تھا۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'اس آپریشن سے ایک واضح پیغام جاتا ہے۔ صدر بائیڈن امریکی اور اتحادی افراد کی حفاظت کے لیے کارروائی کریں گے۔ اس کے ساتھ ہم نے جان بوجھ کر ایسی کارروائی کی ہے جس کا مقصد مشرقی شام اور عراق میں صورتحال کی کشیدگی کم کرنا ہے۔'
جان کربی کے مطابق امریکی فضائی حملوں نے 'سرحد کے کنٹرول پوائنٹ پر متعدد جگہیں تباہ کیں ہیں جنہیں ایران کے حمایتی ملیشیا گروپوں کی بڑی تعداد استعمال کر رہی تھی۔'
15 فروری کو بائیڈن انتظامیہ نے عراق کے نیم خودمختار کرد علاقے میں اربل شہر کے قریب راکٹ حملے کی مزمت کی تھی۔ لیکن رواں ہفتے متعلقہ افسران کا کہنا تھا کہ انہیں اب تک یہ نہیں پتا چل سکا کہ یہ حملے کس نے کیے تھے۔
متعلقہ افسران نے ماضی میں کہا ہے کہ ایران کے حمایتی شیعہ فوجی گروپ عراق میں امریکی افواج پر حملوں کے ذمہ دار رہ چکے ہیں۔
منگل کو جان کربی نے کہا تھا کہ عراق پر 15 فروری کے حملوں کی تحقیقات کرنے کی ذمہ داری ہے۔

'اس متناسب فوجی ردعمل کو اتحادی شراکت داروں کی مشاورت سمیت سفارتی اقدامات کے ساتھ کیا گیا تھا۔' فائل فوٹو: اے ایف پی

'اس وقت ہم آپ کو یقینی طور پر نہیں بتا سکتے کہ ان حملوں کے پیچھے کون ہے، کون سے گروپ ہیں، اور میں یہاں اسلحہ کے استعمال کی تفصیلات میں نہیں جاؤں گا۔ تحقیقات کو مکمل ہونے دیتے ہیں اور پھر جب ہمارے پاس کہنے کو اور ہو گا ہم کہیں گے۔'
سرایا اولیا الدام کہلائے جانے والے ایک زیادہ مشہور نہ ہونے والے شیعہ ملٹری گروپ نے 15 فروری کے حملے کی ذمہ داری لی ہے۔
اس کے ایک ہفتے بعد بغداد کے گرین زون میں بظاہر امریکہ سفارتخانے کے کمپاؤنڈ کو نشانہ بنانے راکٹ حملہ ہوا تھا، لیکن اس میں کوئی زخمی نہیں ہوا تھا۔
تاہم رواں ہفتے ایران کا کہنا تھا کہ اس کا سرایا اولیا الدام سے کوئی تعلق نہیں۔

شیئر: