Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریڈ زون میں پی ٹی آئی کارکنوں اور ن لیگی رہنماؤں کی ہاتھا پائی

اسلام آباد کے ڈی چوک پر مسلم لیگ ن کے رہنماؤں اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کے درمیان تلخ کلامی اور ہاتھا پائی ہوئی۔ دونوں اطراف ایک دوسرے پر پہل کا الزام لگا رہی ہیں۔
سنیچر کو وزیراعظم کے اعتماد کا ووٹ لینے سے قبل پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر اپوزیشن کے رہنماؤں اور ڈی چوک میں جمع ہو جانے والے تحریکِ انصاف کے کارکنوں کے درمیان دھکم پیل شروع ہوگئی اور اپوزیشن نے الزام لگایا کہ حکومت نے ان کی پریس کانفرنس کو سبو تاژ کرنے کے لیے "کرائے کے غندڈے" بھیجیے تھے۔
مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کی میڈیا سے گفتگو کے دوران تحریک انصاف کے حامی کارکنوں نے نعرے بازی شروع کر دی اور ن لیگی رہنماؤں کا گھیراؤ کر لیا جس پر مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کو پریس کانفرنس روکنا پڑی، تاہم لیگی رہنماؤں نے دوبارہ پریس کانفرنس شروع کی جس کے بعد ایک بار پھر پی ٹی آئی اور ن لیگی لیگی رہنماؤں میں تصادم ہوگیا۔
ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ احسن اقبال ہاتھ ہلا رہے ہیں اور اور ان پر جوتا پھینکا گیا۔ پی ٹی آئی کارکن کا جوتا پہلے مرتضی جاوید عباسی کے ہاتھ اور پھر احسن اقبال کے سر پر جا لگا۔
پی ٹی آئی کے ایک کارکن نے ڈاکٹر مصدق ملک کو سر پر تھپڑ دے مارا۔
دھکم پیل میں شاہد خاقان عباسی بھی کود پڑے اور دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ بھی پی ٹی آئی کارکن کو مارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ن لیگی رہنماؤں نے ایک پی ٹی آئی کے کارکن کو پکڑ کر تھپڑ دے مارا، مصدق ملک نے بھی کک ماری۔
مزید پڑھیں
سنیچر کی صبح وزیراعظم کے ووٹ سے پہلے اپوزیشن کے شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، مصدق ملک، ترجمان مریم اورنگزیب نے جب پریس کانفرنس کا آغاز کیا تو پی  ٹی آئی کے کارکنوں نے ان کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی۔
پی ٹی آئی کے کارکن جنھوں نے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے اپوزیشن رہنماؤں کے قریب ہوگئے اور اپوزیشن کے الزام کے مطابق ’انھیں گھیرے میں لے کر حملہ کر دیا۔‘
اس موقع پر ٹیلی وژن کے لائیو مناظر میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ اپوزیشن کے ارکان اور کچھ پی ٹی کارکنوں نے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا اور دھکم پیل شروع ہوگئی۔
’صدر اور سپیکر بھی قومی اسمبلی کا غیر آئینی اجلاس بلانے میں ملوث ہیں‘
بدمزگی کے بعد مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے ایک بار پھر پریس کانفرنس شروع کی اور حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ صدر، وزیراعظم اور سپیکر قومی اسمبلی کا غیر آئینی اجلاس بلانے میں ملوث ہیں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ صدر، وزیراعظم اور سپیکر قومی اسمبلی کا غیر آئینی اجلاس بلانے میں ملوث ہیں (فوٹو: اردو نیوز)

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج کا قومی اسمبلی کااجلاس غیر آئینی ،غیر قانونی، غیر اخلاقی ہے۔ وزیراعظم کے پاس نہ اکثریت ہے نہ وہ بات کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی عوام نے اپنا مینڈیٹ دے دیا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ صدر بتائیں کہ عمران خان کو کہا کہ تمہاری اکثریت ختم ہو چکی ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم نے چوروں کا ہر فورم پر مقابلہ کرنا ہے، بدمعاشی کی سیاست نہیں چلے گی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ فاشزم کی سیاست نہیں چلے گی، ہرفورم پر مقابلہ کریں گے۔
ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ ’میڈیا کے سامنے ہم پر حملہ کیا گیا، یہ وہ ریاست ہے جس کا ذکر عمران خان کرتے ہیں۔‘

شیئر: