Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الیکشن کمیشن: ’ویڈیو سکینڈل میں شامل ارکان کو فریق بنایا جائے‘

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پہلے درخواست 11 مارچ کو سماعت کے لیے مقرر کی تھی (فوٹو: اے ایف پی)
الیکشن کمیشن نے یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کی سینیٹ انتخابات میں ووٹوں کی خرید و فروخت سے متعلق درخواست پر تحریک انصاف کے وکیل کو ویڈیو میں شامل تمام ممبران کو فریق بنانے اور نئی درخواست جمع کروانے کی ہدایت کر دی ہے۔ 
منگل کو تحریک انصاف کی جانب سے یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے سے متعلق درخواست کی سماعت کی گئی۔
دوران سماعت الیکشن کمیشن کے پنجاب کے ممبر الطاف ابراہیم قریشی نے کہا کہ ’آپ فراخدلی سے شواہد ہمارے سامنے لائیں، ویڈیو میں لین دین کس سے ہو رہا ہے ان کی معلومات بھی فراہم کریں، پھر قانون کے مطابق ذمہ داران کے خلاف کارروائی کریں گے۔ 

عدالتی کارروائی کیا رہی؟

الیکشن کمیشن کے پنجاب کے ممبر الطاف ابراہیم قریشی کی سربراہی میں چار رکنی بنچ نے تحریک انصاف کی درخواست سماعت کی۔
پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے اپنے دلائل کے آغاز میں دو بنیادی نکات اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’سینیٹ انتخابات میں دو طریقوں سے دھاندلی کی گئی ہے۔‘
علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’تحریک انصاف اور اتحادی ارکان کی تعداد 180 بنتی ہے جبکہ اپوزیشن بینچز پر 160 ارکان موجود ہیں۔ یوں عددی اعتبار سے حفیظ شیخ کی کامیابی یقینی تھی جبکہ یوسف رضا گیلانی کامیاب ہوئے جس کا مطلب ہے کہ ووٹوں کی خرید و فروخت ہوئی اور دھاندلی کی گئی۔‘ 
بیرسٹر علی ظفر نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ دو طریقوں سے مختلف ارکان اسمبلی کو لالچ دیا گیا۔ ’ارکان اسمبلی کو پیسوں کی لالچ دے کر ووٹ خریدا گیا اور پارٹی ٹکٹس کی پیش کش بھی کی گئی اور یہ سب میڈیا میں بھی آچکا ہے۔‘ 
کمرہ عدالت میں علی حیدر گیلانی کی سینیٹ انتخابات سے ایک روز قبل منظرعام پر آنے والی ویڈیو چلائی گئی۔ اس پر ممبر پنجاب الطاف ابراہیم قریشی نے کہا کہ ’یہ لین دین کس سے ہو رہا ہے کیا ان افراد کو فریق نہیں ہونا چاہیے تھا؟‘
الطاف ابراہیم قریشی نے کہا کہ ’ہم تو ان کو نہیں جانتے لیکن آپ ان ممبران کو جانتے ہیں اس لیے ان کو بھی فریق بنائیں اور ان کے بیان حلفی بھی جمع ہونے چاہییں۔ 
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ ان ممبران کو فریق بنانے کی ضرورت ہے، ’ہم یہ ثابت کرنا چاہ رہے ہیں کہ ممبران اسمبلی سے لین دین ہوتا رہا جس سے یہ الیکشن صاف شفاف نہیں ٹھہرے۔ 
کمرہ عدالت میں سندھ کے صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ کی لیک آڈیو بھی چلائی گئی۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ ’ان تمام ویڈیوز میں امیدوار کا نام کہیں نہیں لیا گیا کہ یہ ووٹوں کی لین دین کس کے لیے کی جا رہی ہے۔‘
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ’علی حیدر گیلانی یہ تسلیم کر چکے ہیں جس کے بعد کمرہ عدالت میں علی حیدر گیلانی کی پریس کانفرنس بھی چلائی گئی۔‘

تحریک انصاف کے وکیل کا کہنا تھا کہ ’ارکان قومی اسمبلی محمد جمیل اور فہیم خان کو ووٹ ضائع کرنے کا طریقہ کار بتایا گیا‘ (فوٹو: اے پی پی)

ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ ’جن لوگوں نے خرید و فروخت میں حصہ لیا ان لوگوں کو بھی سامنے لائیں، ایسا تو نہیں ہو سکتا کہ ایک ویڈیو آنے پر ہم کارروائی کر دیں۔‘
’ رشوت لینے اور دینے والے دونوں جرم کے مرتکب ہوتے ہیں، آپ دونوں کو سامنے لائیں پھر قانون کے مطابق ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔‘  
الیکشن کمیشن نے علی حیدر گیلانی کی ویڈیو کا کوئی نوٹس نہیں لیا۔
پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز کا حوالہ د یتے ہوئے کہا کہ ‘یہ الیکشن کمیشن کا کام ہے کہ وہ تحقیقات کرے اور اس حوالے سے الیکشن کمیشن بھی نوٹس لے چکا ہے۔‘
اس پر الیکشن کمیشن کے خیبر پختونخوا کی ممبر ارشاد قیصر بولیں کہ ’الیکشن کمیشن نے تو کوئی نوٹس نہیں لیا یہ پریس ریلیز کس نے جاری کی ہے؟ 
پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ہی جانب سے واٹس ایپ پر پریس ریلیز جاری ہوئی تھی، جس پر ممبر پنجاب الطاف ابراہیم نے کہا کہ ’کمیشن واٹس ایپ پر کوئی پریس ریلیز جاری نہیں کرتا۔‘ 
عدالتی کارروائی کے دوران سینیٹ انتخابات کے بعد مریم نواز کی جلسے سے تقریر بھی عدالت میں چلائی گئی جس میں مریم نواز اپنے خطاب میں کہہ رہی تھیں کہ ’الیکشن میں پیسہ نہیں ن لیگ کا کا ٹکٹ چلا ہے۔‘ 
بیرسٹر علی ظفر نے مریم نواز کی تقریر کو بنیاد بنا کر اپنے دلائل میں کہا کہ ’مریم نواز اعتراف کر رہی ہیں کہ ن لیگ کا ٹکٹ چلا ہے۔‘ 
جس پر ممبر پنجاب الطاف ابراہیم قریشی نے کہا کہ اس سے تو کہیں یہ ثابت نہیں ہو رہا کہ ’وہ لالچ دے رہی ہیں یہ ایک بیانیہ بھی تو ہوسکتا ہے۔‘ 
اس موقع پر تحریک انصاف کی ملیکہ بخاری بھی روسٹرم پر آئیں اور کہا کہ ’پوری دنیا جان چکی ہے سینیٹ انتخابات میں پیسہ چلا ہے، پوری قوم الیکشن کمیشن کی طرف دیکھ رہی ہے کل کو اگر ایک شخص جس کا بیٹا ووٹ خرید رہا تھا وہ چیئرمین سینیٹ بن گیا تو یہ پارلیمان پر دھبہ ہوگا۔ 
ممبر پنجاب الطاف ابراہیم نے بیرسٹر ملیکہ بخاری کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ دلائل دیں، تقریر نہ کریں۔ 
الیکشن کمیشن نے کہا کہ ویڈیو میں تمام کرداروں کو سامنے لائیں ہم جذبات میں نہیں بلکہ قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے۔
’علی حیدر گیلانی ممبر صوبائی اسمبلی ہیں ان کی حد تک تو ٹھیک ہے لیکن یوسف رضا گیلانی اس میں ملوث تھے یہ بھی ثابت کرنا ہوگا اور ویڈیو میں جو کردار شامل ہیں ان کو فریق بنا کر نئی درخواست جمع کروائیں۔ 
پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ نئی پٹیشن کی بجائے ہم ترمیم شدہ درخواست دے دیں جو کہ منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔ 

الیکشن کمیشن نے بیرسٹر ملیکہ بخاری کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ دلائل دیں، تقریر نہ کریں۔ (فوٹو: فیس بک ملیکہ بخاری)

 اس سے قبل منگل کو ہی تحریک انصاف کی جانب سے درخواست گزار رکن قومی اسمبلی فرخ حبیب الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں فرخ حبیب، کنول شوذب اور ملیکہ بخاری نے الیکشن کمیشن میں یوسف رضا گیلانی کے بطور سینیٹر انتخاب کا نوٹی فکیشن روکنے کی درخواست دائر کی تھی۔
الیکشن کمیشن نے پہلے درخواست 11 مارچ کو سماعت کے لیے مقرر کی تھی، تاہم پیر کو تحریک انصاف کے رہنماؤں نے مذکورہ درخواست کی جلد سماعت کی درخواست کی تھی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے تحریک انصاف کی جلد سماعت کی درخواست منظور کر لی گئی تھی۔
پی ٹی آئی کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی حیدر گیلانی ارکان اسمبلی کو رشوت دیتے رہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ ’مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے تقریر میں ٹکٹ دینے کے وعدے کا اعتراف کیا۔ الیکشن کمیشن مریم نواز کے خلاف بھی قانونی کارروائی کرے۔‘
درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ ویڈیو سکینڈل پر کارروائی مکمل ہونے تک یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کا نوٹی فیکیشن روکا جائے۔

شیئر: