الیکشن کمیشن آف پاکستان نے یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کی استدعا مسترد کر دی ہے۔
بدھ کو الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کی جانب سے نااہلی کی درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے۔ تاہم تحریک انصاف کی جانب سے یوسف رضا گیلانی کی سینیٹ انتخابات میں کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کی استدعا مسترد کر دی گئی۔
الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں علی حیدر گیلانی کی ویڈیو میں شامل دیگر ارکان اسمبلی کو بھی فریق بنانے کی ہدایت کی ہے۔
مزید پڑھیں
-
گیلانی پی ڈی ایم کے متفقہ امیدوار نامزدNode ID: 547266
-
الیکشن کمیشن: ’ویڈیو سکینڈل میں شامل ارکان کو فریق بنایا جائے‘Node ID: 547341
الیکشن کمیشن کے چار رکنی بینچ نے پہلے تحریک انصاف کی عالیہ حمزہ ملک جبکہ بعد ازاں فرخ حبیب اور دیگر کی دائر کردہ ترمیم شدہ درخواستوں پر سماعت کی۔
دوران سماعت چار رکنی بینچ نے کہا کہ ’نوٹیفکیشن روکنے کے حوالے سے اس سے قبل کوئی مثال نہیں ملتی، الیکشن کمیشن اگر نوٹیفکشن جاری کر سکتا ہے تو بعد میں ڈی نوٹیفائی بھی کر سکتا ہے۔‘
درخواست گزار عالیہ حمزہ ملک کے وکیل راجہ عامر عباس نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’سینیٹ انتخابات صاف شفاف نہیں ہوئے اور الیکشن ایکٹ کے سیکشن 156 کے تحت جن انتخابات میں کرپٹ پریکٹس سامنے آ جائیں اسے الیکشن کمیشن کالعدم قرار دے سکتا ہے۔‘
انہوں نے الیکشن کمیشن کے ڈسکہ ضمنی انتخابات سے متعلق فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ڈسکہ میں فائرنگ اور قتل کے واقعات ہوئے جس کی بنیاد پر الیکشن کو کالعدم قرار دیا گیا۔‘

راجہ عامر عباس نے اپنے دلائل میں کہا کہ’سینیٹ انتخابات سے ایک روز قبل ویڈیو منظر عام پر آئی جس میں یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے ارکان اسمبلی کو ووٹ ضائع کرنے کا طریقہ کار بتاتے نظر آئے جبکہ ارکان اسمبلی کو لالچ بھی دی جاتی رہی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’علی حیدر گیلانی یہ تسلیم کر چکے ہیں کہ یہ ویڈیو انہی کی ہے۔ اس کے بعد سینیٹ انتخابات کو شفاف اور آزادانہ نہیں قرار دیا جا سکتا۔‘
الیکشن کمیشن کے پنجاب کے ممبر الطاف ابراہیم قریشی نے ریمارکس میں کہا کہ ’ڈسکہ ضمنی الیکشن سے متعلق فیصلے کے خلاف اپیل زیر سماعت ہے، اس لیے اس کا حوالہ نہ دیں۔ ‘
اس پر عامر عباس راجہ نے کہا کہ ’اپیل زیر سماعت ضرور ہے لیکن اس وقت وہ فیصلہ نافذ العمل ہے۔‘
ممبر پنجاب الطاف قریشی نے کہا کہ ’جن ممبران نے رابطہ کیا ان کا بھی تو کوئی مفاد ہو گا؟ ان کو بھی تو سامنے لانا چاہیے۔‘
جواب میں عامر عباس راجہ نے کہا کہ ’میرا کیس یہ نہیں کہ کوئی جرم کا مرتکب ہوا ہے یا نہیں۔ میرا مقدمہ ہے کہ انتخابات آئین کے مطابق صاف، شفاف اور غیر جانبدار نہیں ہوئے۔ الیکشن کمیشن آئین کے تحت پابند ہے کہ کرپٹ پریکٹسز روکی جائیں لیکن ایسا نہیں ہوا۔‘

انہوں نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کروانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کی رائے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’الیکشن کمیشن صاف شفاف انتخابات کروانے کے لیے اقدامات کرے اور اس ضمن میں ٹیکنالوجی کا بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔‘
عامر عباس راجہ کے دلائل پر ممبر پنجاب الطاف ابراہیم قریشی نے کہا کہ ’آپ ایک جملہ انگریزی میں پڑھتے ہیں، پھر اسکا ترجمہ کرتے ہیں۔ آپ اپنے مقدمے کی طرف آئیں ہمیں بھی تھوڑی بہت انگریزی آتی ہے۔‘
راجہ عامر عباس نے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا کہ ’میری استدعا ہے کہ چونکہ سینیٹ انتخابات سے قبل ووٹ کی خرید و فروخت کے حوالے سے ویڈیوز اور آڈیوز منظرعام پر آ چکی ہیں اور ان ویڈیوز کو ایک امیدوار کے صاحبزادے تسلیم کر چکے ہیں تو مزید کاررؤائی کرنے سے پہلے مذکورہ امیدوار (یوسف رضا گیلانی) کا نوٹیفکیشن روکا جائے۔‘
راجہ عامر عباس کے دلائل مکمل ہونے کے بعد تحریک انصاف کے ہی فرخ حبیب اور دیگر کی جانب سے جمع کرائی گئی ترمیم شدہ درخواست پر سماعت کا آغاز ہوا۔

ترمیم شدہ درخواست میں علی حیدر گیلانی کی ووٹ ضائع کرنے سے متعلق ویڈیو میں شامل تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی محمد جمیل اور فہیم خان کے بیان حلفی بھی جمع کرائے گئے۔
ممبر پنجاب الطاف ابراہیم قریشی نے کہا کہ ’جو ممبران علی حیدر گیلانی سے ملے اس کا مطلب ہے کہ دونوں فریقین کے درمیان کوئی مفاد تو ہو گا۔‘
وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ’ویڈیو میں شامل کردار ایک دوسرے کو جانتے ہیں اور ملاقات ہونا کوئی غلط بات نہیں۔ تحریک انصاف کے ارکان نے ایکسپوز کرنے کے لیے ویڈیو بنائی۔‘
اس پر ممبر پنجاب الطاف ابراہیم قریشی نے استفسار کیا کہ ’کیا یہ ایک ’سٹنگ آپریشن‘ آپریشن تھا؟‘
جس پر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ’سٹنگ آپریشن‘ کا لفظ استعمال کرنا مناسب نہیں، یہ اصطلاح میڈیا میں استعمال کی جا رہی ہے۔ ارکان کو ملاقات کے لیے بلایا گیا، پارٹی ارکان نے یہ ویڈیو پارٹی کے بہتر مفاد کو دیکھتے ہوئے اور ایکسپوز کرنے کے لیے بنائی ہے۔‘
کمرہ عدالت میں راجہ پرویز اشرف کے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کی ویڈیو بھی چلائی گئی، جس میں راجہ پرویز اشرف یہ کہتے ہوئے سنائی دیے کہ ’ارکان نے ایڈوانس پکڑا ہوا بابا جی ۔‘
