Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یہ اٹلی ہے یا لاہور؟ گلی سرجن سنگھ کی شہرت

پرانا لاہور کتنا خوبصورت تھا یہ جاننے کے لیے آپ کو ایک بار دہلی گیٹ جانا ہی ہو گا۔ پرانے شہر کو بحال کرنے کا سفر جو 2007 میں شروع کیا گیا تھا وہ اب کسی حد تک بارآور ہو چکا ہے۔
دہلی گیٹ میں داخل ہوتے ہی جو چیز سب سے پہلے آپ کو حیران کردے گی وہ ہے سلیقے سے بنی ہوئی پرانی طرز کی دکانیں اور صفائی کا شاندار احساس جو ایک معجزے سے کم دکھائی نہیں دیتا۔ 
اگر آپ لاہور کو جانتے ہیں تو یقیناً اندرون لاہور کا نام سنتے ہی تنگ گلیوں، ابلتے گٹر، بدبو اور آخری سانسیں لیتی مریل لکڑی کی پرانی بالکونیاں کچھ ایسا ہی نقشہ ذہن میں آتا ہے۔  
لیکن اب اگر آپ دہلی دروازے سے اسی پرانے لاہور میں داخل ہوں تو آپ کی یاداشت بدل جائے گی۔ پرانے لاہور کی گلیوں کو واپیس اصل حالت میں بحال کرنے کا کام تقریباً 14 برس پہلے شروع کیا گیا تو سب سے پہلے گلی سرجن سنگھ کا انتخاب کیا گیا۔ 
یہ گلی دہلی گیٹ میں داخل ہونے کے بعد دائیں طرف دوسری گلی ہے۔ چار سالوں کی محنت اور ملکی اور غیر ملکی وسائل سے بالاخر اس گلی کو بحال کر دیا گیا۔
اس گلی کے مکین صدیوں بعد اس پرانے خوبصورت ماحول میں واپس چلے گئے جب ایک فصیلی دیوار میں محصور شہر لاہور اپنی پوری آب وتاب کے ساتھ برصغیرکا ایک خوبصورت شہر ہوا کرتا تھا۔
پرانے لاہور کو بحال کرنے کے لیے حکومت نے ایک والڈ سٹی اتھارٹی بنا رکھی ہے جو کہ اس بحالی کے کام کا نگران ادارہ ہے۔

چار سالوں کی محنت اور ملکی اور غیر ملکی وسائل سے بالاخر گلی سرجن سنگھ کو بحال کر دیا گیا (ڈبلیو سی ایل اے)

گلی سرجن سنگھ کی بحالی کے بعد کئی سال تک یہ سیاحوں کی نگاہ کا مرکز رہی۔
لیکن حال ہی میں اچانک اس کی سامنے آنے والی تصویروں نے سوشل میڈیا میں ایک بھونچال برپا کر دیا۔
صارفین تصویریں دیکھ کر دنگ رہ گئے اور اس گلی کو یورپ کے کئی شہروں کی گلیوں سے مماثلت دینا شروع کر دی۔ 

راتوں رات شہرت کی وجہ کیا بنی؟

گلی سرجن سنگھ میں ایک این جی او ’اخوت‘ تین سال سے اپنے دفاتر بنائے ہوئے ہے۔ اور یہ دفاتر اس گلی کے مکینوں سے نیچے والے پورشن کرائے پر لے کر بنائے گئے ہیں۔
بہار کے موسم کی آمد پر والڈ سٹی اتھارٹی نے جب اس گلی میں کچھ نئے گملے لگائے تو اخوت نے بھی گلی کو نئے سرے سے سجانے میں اپنا حصہ ڈالا اور اس چھوٹے سے اضافے نے گلی کی خوبصورتی میں کئی درجے اضافہ کر دیا اور ایک غیر ملکی سیاح نے جب اس سجی ہوئی گلی کی تصویر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کی تو بس اس کے بعد یہ سب کی مرکز نگاہ بن گئی۔ 

گلی سرجن سنگھ کی بحالی کو دیکھ کر لوگ دنگ رہ گئے ہیں (فوٹو: ڈبلیو سی ایل اے)

گلی کے ایک رہائشی حافظ ضیاالدین نے بتایا ’ویسے تو 2010 میں یہ گلی مکمل ہوگئی تھی لیکن اب اچانک سے بڑی دنیا آنا شروع ہو گئی ہے۔ ایسے لگتا ہے کہ لوگ ہمیں دیکھنے آرہے ہیں۔ جب سے بحالی کا کام مکمل ہوا ہے ہمارے بجلی و گیس کے مسئلے بھی حل ہو گئے ہیں ۔ ایک وقت تھا کہ ہم یہاں کی گندگی سے تنگ آگئے تھے اور دل کرتا تھا کہ گلبرگ یا ماڈل ٹاؤن چلے جائیں لیکن اب گلبرگ اور ماڈل ٹاؤن سے لوگ ادھر آ کر اس خوبصورتی کو دیکھ رہے ہیں تو ہمیں اچھا لگتا ہے۔‘
دلچسپ بات یہ ہے کہ جدید لاہور کے رہائشی آج کل کوڑا نہ اٹھائے جانے کے ہاتھوں بے بس ہیں تو ایسے میں اندروں لاہور کے رہائشی صاف ستھرے ماحول میں سانس لے رہے ہیں۔
اخوت کے ساتھ کام کرنے والے ایک سماجی ورکر نے بتایا کہ اس گلی کے مکانوں سے نچلے والے پورشن کرائے پر لے کر ان کو بیٹھکیں بنا دیا گیا ہے جہاں سیاح آ کر لاہور کے پرانے کلچر کو بہت قریب سے محسوس کر سکتے ہیں۔ 

شیئر: