Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان: لڑکیوں کے عوامی مقامات میں گانے پر پابندی کا حکم واپس

پہلے جاری کردہ حکم میں کہا گیا تھا کہ طالبات کو مرد استاتذہ تربیت نہیں دے گے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان کی وزارت تعلیم نے 12 سال اور اس سے زائد عمر کی سکول کی طالبات کے عوامی مقامات پر گانا گانے پر پابندی کو مسترد کر دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق وزارت تعلیم نے اپنا ہی حکم نامہ واپس لیا ہے، جس پر اندرون اور بیرون ملک شدید تنقید کی گئی تھی۔
اس حوالے سے وزارت تعلیم کی ترجمان نجیبہ آریان نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’حال ہی میں کابل کے محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری کیا گیا حکم نامہ محکمہ تعلیم کی باضابطہ پالیسی کی عکاسی نہیں کرتا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وزارت تعلیم اس مسئلے کا جائزہ لے رہی ہے اور اپنے نتائج سب کے سامنے لائے گی۔ اگر ضرورت پڑی تو انضباطی کارروائی بھی کی جائے گی۔‘
اس ملک گیر فیصلے کا انکشاف10مارچ کو کابل کے ڈائریکٹر ایجوکیشن کے افشا ہونے والے خط میں ہوا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ’تمام سرکاری اور نجی سکول12 سال اور اس سے زائد عمر کی سکول کی بچیوں پر کسی بھی تقریب اورعوامی مقامات پر گانے کی پابندی عائد کریں۔‘
خط میں تنبیہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ’اگر سکول اس حکم پر عمل درآمد نہیں کرتے تو پرنسپلز کو سزا دی جائے گی۔‘
’نو عمر طالبات کو صرف خواتین سامعین کے سامنے گانا گانے کی اجازت ہوگی اور انہیں مرد اساتذہ تربیت نہیں دیں گے۔‘
اس خط کے حوالے سے جب عرب نیوز نے گذشتہ روز کابل کے ڈائریکٹر ایجوکیشن کا موقف جاننا چاہا تو وہ مل نہیں سکے۔
جبکہ خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی کارکنوں نے اس حکم نامہ کو مسترد کر دیا تھا۔
تین ماہ قبل ایک اور حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ چھوٹے بچوں کے ’اسلامی علم کو مستحکم‘ کرنے کے لیے انہیں مقامی مساجد میں پڑھائیں۔
اس اقدام کو بہت سے لوگ کابل حکومت کی جانب سے طلبان کے ساتھ افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے اہم مزاکرات میں اپنی مذہبی ساکھ کو تقویت دینے کی مہم کے طور پر دیکھتے ہیں۔

شیئر: